معروف ماڈل اور اداکارہ ماہرہ خان کا نام، اس میں کوئی شک نہیں سپر اسٹار فنکاروں میں آتا ہے، وہ بھی انڈو پاک میں اس وقت جب پاکستان میں اگر نمبر ون ہیروئن کا اعزاز کسی کے پاس ہے تو وہ ماہرہ جی ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’’رئیس‘‘ میں انہوں نے بہت محتاط ہو کر کام کیا اور ہمارے معاشرے کی روایات کی پاسداری کا خاص خیال رکھا۔ مزے کی بات دیکھیں ٹی وی کی منی اسکرین ہو یا فلم کی بڑی اسکرین وہ دونوں جگہ قد آور نظر آتی ہیں۔
کچھ عرصے قبل کی بات ہے کہ وہ الحمرا ہال میں منعقد فیض انٹرنیشنل فیسٹیول میں آئی تھیں، وہیں ان سے ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے بہت جامع گفتگو کرکے ثابت کیا کہ وہ ایک سلجھی ہوئی آرٹسٹ ہیں۔
ٹی وی شو کی میزبانی سے فنی زندگی کا آغاز کرنے والی مائرہ خان نے بتایا کہ ہدایتکار شعیب منصور کی فلم ’’بول‘‘ نے مجھے حوصلے کی ایک نئی روشنی دی۔ ان کے ٹی وی ڈراموں میں ہم سفر، شہر ذات، صدقے تمہارے اور بن روئے قابل ذکر ہیں جبکہ فلموں میں بن روئے، منٹو اور ہومن جہاں نے تاریخی کامیابی حاصل کی جبکہ بول فلم ان کی پہچان بنی۔ ان فلموں کی ملک گیر کامیابی کی وجہ سے پڑوسی ملک نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور یوں مائرہ خان کا خوب صورت فن، سرحد کی دہلیز پار کرگیا۔
اداکارہ بننے کے حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ مجھے بہت کم عرصے میں عزت اور شہرت ملی مگر میں ایک ماں بھی ہوں اور یہ کردار میرے لئے بہت اہم ہے۔ میں نے ’’بول‘‘ کے ہدایت کار شعیب منصور کو بتادیا تھا کہ میں ایک بچے کی ماں ہوں اور ویسے بھی بالغ نظری کا تقاضا یہی ہے کہ آپ کچھ باتیں راز میں رکھ کر اپنے لئے مشکلات نہ پیدا کریں، کیونکہ میں اپنے بیٹے اذلان کو ممتا بھرا پیار بھرپور دینا چاہتی ہوں۔
ایک بات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہیرو کو تو شائقین فلم بچوں سمیت برداشت کرلیتے ہیں مگر ہیروئن کے لئے ان کے دل میں بس ایک ہی بات ہوتی ہے کہ وہ سنگل ہو، اب یہ بات تو زیادتی کے زمرے میں آتی ہے۔
ڈرامے کے حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ ڈرامہ ’’ہم سفر‘‘ میرا پسندیدہ ڈرامہ ہے۔ جدوجہد کے حوالے سے مائرہ خان کہتی ہیں کہ اسٹار ایسے نہیں بن جاتا، بندے کو بڑی محنت اور بہت کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے، جب میں15 سال کی تھی تو امریکہ گئی، وہاں تعلیم حاصل کی اور اس دوران پارٹ ٹائم جاب بھی کرنا پڑی۔
شوبز میں آنا کیسا لگا کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر والے شوبز کی دنیا کو اچھا نہیں سمجھتے تھے مگر میری سلیقہ مندی اور سسٹم کی وجہ سے وہ اب خوش ہیں بلکہ میں والدین سے کہتی ہوں کہ خدارا آپ بچوں کے ذہن کو پڑھنے کی کوششیں کریں، اگر کوئی انجینئر بننا چاہتا ہے تو اسے ڈاکٹر بنانے کی ضد نہ کریں۔
اپنے پسندیدہ ڈرامے ’’صدقے تمہارے‘‘ کے حوالے سے انہیں ڈرامے کا یہ ڈائیلاگ بہت پسند آیا تھا ’’محبت میں الہام نہ ہو تو فٹے منہ محبت کا‘‘ ڈرامہ ’’شہر ذات‘‘ کے حوالے سے وہ کہتی ہیں کہ اس میں مجھے بہت زیادہ محنت کرنا پڑی تھی اور میرا کردار بہت مشکل تھا مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور اس مشکل کردار کو کرگئی، کیونکہ جو اسکرپٹ آپ کو بولنا ہے، اس کے لئے آپ میں ہمت اور حوصلے کو یکجا کرنا پڑتا ہے اور ڈرامہ ’’شہر ذات‘‘ کو شائقین شوبزنس نے بہت سراہا۔
کامیڈی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ مجھے بہت پسند ہے مگر اچھا کردار ملا تو سوچا جاسکتا ہے۔ مائرہ خان کے ڈرامے ’’ہم سفر‘‘ نے ماہرہ کی تقدیر بدل دی، اس ڈرامے کی وجہ سے ماہرہ خان کو انڈیا میں شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’’رئیس‘‘ کرنے کا موقع ملا کہ یہ ڈرامہ انڈیا میں آن ائر ہوا تھا، اس میں سچائی کا سودا تو یہ کہتا ہے کہ ماہرہ خان انڈین اداکاروں سے کسی مقام پر بھی کم نہیں۔ انہوں نے فلم ’’رئیس‘‘ میں اپنے آپ کو بڑی فنکارہ ثابت کیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ مائرہ خان کمال کی اداکارہ ہیں۔
مائرہ خان کہتی ہیں کہ میں اندازہ نہیں لگا پارہی تھی کہ شاہ رخ خان کو کیسے پہلی مرتبہ مخاطب کروں کہ یہ لوگ بہت ایڈوانس ہیں، سمجھ میں نہیں آتا کہ ’’سلام‘‘ کروں یا ’’ہیلو‘‘ کہہ کر بات کا آغاز کروں مگر جب شاہ رخ سے سامنا ہوا تو انہوں نے بہت جما کر مجھے ’’السلام و علیکم‘‘ کہا، میں حیرت زدہ تھی کہ مجھے سلام کرنا چاہیے تھا جبکہ پہل شاہ رخ نے کردی۔ شاہ رخ خان بہت بڑے اداکار ہیں اور وہ اداکاری کی درس گاہ ہیں، میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ پسند کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکارہ مادھوری بہت پسند ہیں۔
فلم ’’رئیس‘‘ کی کامیابی کے بعد انڈین ہیروئنز سوچ بچار میں ہیں کہ یہ کیسی تبدیلی پاکستان سے آئی ہے۔ ماہرہ خان کی صلاحیتوں کو شاہ رخ خان نے بھی نظر انداز نہیں کیا کیونکہ شاہ رخ خان جس مقام پر ہیں وہ کبھی بھی کسی نئی آرٹسٹ کے ساتھ کام نہیں کرتے مگر مائرہ خان کے آڈیشن نے شاہ رخ خان کو سوچنے پر یقیناً مجبور کیا ہوگا۔ دکھ تو اس بات کا ہے کہ سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ہمارے پاکستانی فنکار انڈیا میں بہت پریشان رہے اور مائرہ خان کو بھی ’’رئیس‘‘ کی شوٹنگز پر محتاط رہنا پڑا۔
ویسے مائرہ خان کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے فلم ’’رئیس‘‘ میں بہت سلیقے سے کام کیا اور پاکستانیوں کو کسی مقام پر شرمندہ نہیں ہونے دیا۔ خاص طور پر عریانیت کے حوالے سے مائرہ خان نے تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جبکہ ماضی میں ہماری کچھ اداکاراؤں نے بہت عریاں اور گھٹیا کام کئے اور فلمیں بھی گھٹیا اور ناکام دیں جبکہ مائرہ خان نے تعلیم یافتہ ہونے کا پورا پورا ثبوت دیا۔25 سال قبل زیبا بختیار نے انڈیا کی فلم ’’حنا‘‘ کی تھی جواپنے وقت کی سپرہٹ فلم تھی، اس کے بعد اب تک کسی ہیروئن نے انڈیا میں کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا تھا۔
ہاں ماضی کی ہیروئنوں نے خود ساختہ بیان ضرور دیئے مگر ان کے کریڈٹ پر کوئی سپرہٹ فلم نہیں ہے۔ زیبا بختیار کے بعد انڈیا میں سپرہٹ کامیابی حاصل کرنے والی اب مائرہ خان ہیں اور انہیں زیبا بختیار کے بعد یہ اعزاز حاصل ہے کہ بالی ووڈ والوں نے اُڑی حملے کے بعد پاکستانی فنکاروں پر اپنے دروازے بند کردیئے ہیں اور یہ بات تو شائقین فلم بھی محسوس کررہے ہیں کہ مائرہ خان کی ’’رئیس‘‘ نے جو کامیابی حاصل کی، اس سے انڈین ہیروئنیں کچھ خوف زدہ سی لگتی ہیں اور ان کے کیرئیر خطرناک حد تک ڈوبتے نظر آتے ہیں مگر اُڑی حملے کے بعد جو پابندی لگی ہے پاکستانی فنکاروں پر تو یقیناً وہاں کی ہیروئنوں نے طویل ٹھنڈا اور سکھ بھرا سانس لیا ہوگا۔
ماہرہ خان بہت باصلاحیت اداکارہ ہیں، ان کی پاکستان میں بھی فلموں نے زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ فواد خان، عاطف اسلم اور مائرہ خان انڈیا والوں کے لئے ہاٹ کیک کی شکل اختیار کرگئے تھے مگر اُڑی حملے کی وجہ سے ناچاقی نے گھیرا تنگ کرکے باصلاحیت فنکاروں کے راستے روکے ضرور ہیں مگر مائرہ خان آج بھی پاکستان میں ہاٹ کیک ہیں کہ ان کے چاہنے والے ہر دم ان کے گن گاتے ہیں اور ان کی سحر انگیز اداکاری کو دیکھتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ پرانی دعوے کرنے والی ہیروئنوں کا زمانہ اب اختتام کی منزل کو پہنچا۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں