پاکستانی فلموں کی کامیابی سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ شائقینِ فلم آج بھی اچھی فلم کا خیر مقدم کرتے ہیں اوراے آروائی فلمز ”رانگ نمبر“ اور اس کے بعد ”جوانی پھر نہیں آنی“ کی سپرہٹ کامیابی کے بعداے آروائی نیٹ ورک‘ فلمز کے حوالے سے اب ایک مستند ادارہ بن چکا ہے اور ان فلموں کی ریلیز کے بعد لوگوں کو انتظار تھا کہ کوئی ایسی فلم بھی یہ ادارہ ریلیز کرے، جس میں میوزک، ڈرامہ، مزاح اور بہترین اداکاری دیکھنے کو ملے، یہ کمی اے آروائی فلمز کی فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ نے پوری کردی، جو بقرعید کے حوالے سے شائقین فلم کے لئے ایک تحفہ ثابت ہوئی۔
فلم کا اسکرپٹ معروف ٹی وی مصنف خلیل الرحمن قمر نے لکھا اور خوب لکھا، فلم کے مکالمات کی تعریف نہ کرنا زیادتی کے زمرے میں ہوگا۔ انہوں نے اپنے تجربے اور طویل مطالعے سے اس کہانی کو تحریر کیا، جسے شائقین فلم داد دیئے بغیر نہ رہ سکے۔ ہدایت کار ندیم بیگ نے تو کمال کر دکھایا اور فلم ”جوانی پھر نہیں آنی“ سے بہتر فلم تخلیق کرکے شائقین فلم کے دل جیت لئے۔
فلم پنجاب نہیں جاؤں گی، انٹرنیشنل لیول پرباکس آفس کے نئے ریکارڈ قائم
فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ کے ہر فریم پر انہوں نے دل و جان سے محنت کی اور پنجاب کی مشہور و معروف لوکیشنز ہیر کا مزار، شالا مار باغ اور مختلف مقامات کو بہت خوب صورتی سے فلم بند کیا۔ فلم کی شاعری اور شعبہ موسیقی پر خاص توجہ دی گئی ہے، ہدایت کار نے تمام فنکاروں سے بہت اعلیٰ کام لیا، فلم کے تمام مرکزی کرداروں نے ٹوٹ کر اداکاری کرکے اپنے آپ کو منوالیا ہے۔
ہمایوں سعید چھوٹی اسکرین سے سفر کرتے بڑے اسکرین پر آئے ہیں اور اس فلم میں ایک بار پھر انہوں نے خود کو منوالیا۔ ہمایوں سعید نے ایک تعلیم یافتہ دیہاتی کے کردار کو متحرک انداز میں انتہائی دیانت داری اور تندہی سے کیا، واقعی ہمایوں سعید تعمیری مثبت سوچ رکھنے والے اداکار اور پروڈیوسر ہیں۔ ہمایوں سعید نےاے آروائی کو بتایا کہ فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ کی کامیابی نے مجھے حوصلہ دیا اور شائقین فلم نے مجھے اعلیٰ معیار کے کام کرنے پر ہمت کے منصب پر فائز کردیا ہے۔ میں اپنے پرستاروں کا مشکور ہوں کہ وہ ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ کی کامیابی سے فلمی صنعت کو بہت سہارا ملے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم نے ایسی معیاری فلمیں بنائیں تو اس وقت فلمی صنعت جس مشکل کا شکار ہے، وہ مشکلات راحت میں تبدیل ہوجائیں گی اور اس سے شائقین فلم کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔ میں مزید فلمیں بناؤں گا اور ان کا معیار بھی وہی ہوگا جن کی جھلک آپ نے ”جوانی پھر نہیں آنی“ اور ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ میں دیکھی ہے۔
اداکارہ مہوش حیات جو ”جوانی پھر نہیں آنی“ میں لاجواب کردار نگاری کرچکی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ میں تو ان کی اداکاری کو شائقین فلم نے بہت سراہا اور یہ ان کی سپرہٹ فلم ہے۔ان کی اپنی تمام فلموں میں نمبر ون فلم ہے، جس میں انہوں نے فلم کے ہر فریم میں شاندار اداکاری کرکے اپنے آپ کو منوالیا ۔
اداکارہ عروہ حسین کا کردار اپنی مثال آپ ہے، انہوں نے بے ساختہ اداکارہ کرکے اپنا نام بھی فلم کی اچھی آرٹسٹوں میں شامل کروالیا ہے۔ اداکار وسیم عباس کافی عرصے بعد کسی فلم میں آئے اور خوب آئے، ویسے بھی وہ بڑے فنکاروں کی اولادوں میں سے ہیں، ان کے تایا اور ان کے والد کیفی اور عنایت حسین بھٹی اپنے وقت کے بڑے اداکار اور گلوکار تھے، یوں وہ خاندانی فنکار ہیں۔ انہوں نے صباءپرویز کے نیک اور کہنا ماننے والے شوہر کا کردار بہت عمدگی سے ادا کیا۔
اداکارہ صباءپرویز نے ایک بار پھر خوب صورت اداکاری کرکے ثابت کردیا کہ وہ ایک بہترین اداکارہ ہیں۔ احمدعلی بٹ جنہیں بہت اچھے انداز میں اداکاری کا موقع دیا گیا، انہوں نے لاجواب اداکاری کی۔ موسیقار شیراز اُپل نے ماضی کی یاد تازہ کردی، انہوں نے فلم کی اتنی اچھی موسیقی ترتیب دی اور گیتوں کی دھنیں دلوں کو لبھانے والے انداز میں کمپوز کیں کہ نئے انداز کے موسیقاروں میں ہم شیراز اُپل کی خوب صورت موسیقی کو کیسے نظر انداز کرسکتے ہیں۔ اس سے قبل وہ فلم ”بن روئے“ اور ”تین بہادر“ کی موسیقی ترتیب دے چکے ہیں۔
فلم ”پنجاب نہیں جاؤں گی“ ایک لاجواب اور مکمل فلم ہے، جسے شائقین فلم بار بار دیکھ رہے ہیں اور پوری دنیا میں اس فلم نے سپرہٹ بزنس کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بحیثیت فلم ساز کے ہمایوں سعید نے خوب صورت منصوبہ بندی اور اعلیٰ حکمت عملی کے تحت اس فلم کو بنایا۔
قارئین آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ اس فلم نے پوری دنیا میں33 کروڑ کا کامیاب بزنس کرکےاے آروائی فلمز کی فلموں میں ایک نئی سپرہٹ فلم کا اضافہ کیا ہے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں