The news is by your side.

موٹرسائیکل ۔۔ ایک خطرناک سواری

موٹر سائیکل کو اگر متوسط طبقے کی سواری کہا جائے تو یہ غلط نہ ہو گا ، اگرچہ یہ موسم گرما کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے بنائی گئی تھی تاہم اس کے استعمال کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ مہنگائی اس قدر ہے کہ ہر شخص گاڑی افورڈ نہیں کر سکتا تو موٹر سائیکل کو ہر قسم کے موسم میں ہی استعمال کر لیتا ہے ۔ لیکن آج کل اس کا استعمال درست نہیں ہو رہا ، یہ سواری اب ایک خطرناک سواری بن چکی ہے ۔

نوجوان ہیں تو وہ دندناتے پھر رہے ہیں ، کسی جگہ ون ویلنگ کے کرتب ہو رہے ہیں ، گلیوں میں زوں زوں کے کر کے یہ سواری ایسے گزرتی ہے جیسے شیطان فرار اختیار کررہا ہو‘ کہیں بچے ڈر ڈر کے سائیڈ پر ہو رہے ہیں تو کبھی بوڑھے لوگوں کا چلنا محال ہے ۔ ون ویلنگ والوں میں سے کئی ایک کے سر بھی پھٹ رہے ہیں ، بھیجے باہر کو آرہے ہیں لیکن بس بات وہی ہے کہ ہٹ دھرمی سے باز نہیں آنا ، خواتین ہیں تو وہ بے احتیاطی سے اس سواری پر بیٹھتی ہیں ، اپنے دوپٹوں او رچادروں کا بالکل خیال نہیں کرتیں جو کسی بھی وقت موٹر سائیکل کے پہیے میں آکر ان کے زخمی ہونے یا ہلاکت کا باعث بن سکتے ہیں ۔

خواتین کو تو زیادہ اس لئے بھی خیال کرنا چاہیے کہ ان کے پاس سامان کے علاوہ معصوم بچے بھی ہوتے ہیں لیکن نہیں جناب جنجال پورہ کی طرح ایک ایک بائیک پر چھ چھ بچوں پر مشتمل گھرانا کسی ضروری کام یا سیر و تفریح کے لئے جا رہا ہوتا ہے ۔

یہ صورتحال نہایت الارمنگ ہے کہ پاکستان میں روزانہ لگ بھگ پندرہ افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تعداد موٹر سائیکلوں والوں کی ہی ہوتی ہے ، جو کہ ہر گلی اور کونے سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں اکثر حادثات میں گاڑیوں والوں کی غلطی نہیں ہوتی لیکن انھیں ہی موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ آپ نے بائیک والوں کو ٹکر مار دی ہے ۔

ایکمطالعاتی جائزے کے مطابق دنیا بھر میں سڑکوں پر ہونے والے حادثات کی وجہ سے ہر سال سات لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور ان میں زیادہ تعداد تیس سال سے کم عمر افراد کی ہوتی ہے جو موٹر سائیکلوں پر سواری کرتے ہیں ۔ اسی طرح ان حادثات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد پانچ کروڑ سے بھی بڑھ جاتی ہے جبکہ معاشی نقصان آٹھ سو ارب ڈالر سے بھی زیادہ کا ہوتا ہے ۔

اقوام متحدہ کے عالمی منصوبے کے تحت ۲۰۱۱ سے ۲۰۲۰ کے تحت ’ٹریفک حادثات سے بچاؤ کی دہائی ‘‘ قرار دیا گیا جس کا تھیم یہ رکھا گیا ہے کہ ہر ملک خصوصا ایشیائی ممالک حادثات کو کم کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس سے پچاس لاکھ افراد کی جان بچائی جا سکتی ہے ۔

لیکن ہمیں ٹریفک حادثات خصوصا موٹر سائیکلوں سے ہونے والے ان حادثات کی روک تھام کے لئے ایک تو موثر قانون سازی کرنا ہو گی اور ساتھ ہی اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنانا ہوگا ۔ سڑکوں کی تعمیر و مرمت ساتھ ساتھ کرنا ہوگی کیونکہ ان پر بنے گڑھے اور مین ہول بھی ان موٹر سائیکلوں کے حادثات کا باعث بنتے ہیں ۔

بالکل اسی طرح اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں پر موٹر سائیکل کے چلانے پر پابندی عائد کی جائے ، والدین اپنے بچوں کی ہر جائز اور ناجائز خواہش پوری نہ کریں اور اپنے بچوں کو موٹر بائیکس نہ لے کے دیں ، موٹر سائیکل سوار کے لئے لائنسس اور ٹریفک قوانین سے آگاہی لازمی قرار دی جائے اور ساتھ ہی ساتھ ہیلمٹ کا استعمال یقینی بنایا جائے تو ہی ان حادثات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں