پاکستان کرکٹ بورڈ ویسے تو اس کا کام ملک میں کرکٹ کے معاملات چلانا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ اس کا ایک اور کام بھی ہے ۔ گاہے بگاہے کوئی نہ کوئی تنازعہ کھڑا کرنا۔
اس لئے اسے پاکستان کونٹروورسی بورڈ بھی کہا جاسکتا ہے۔شروع کرتے ہیں دو ہزار انیس ورلڈ کپ سے۔ جب قومی ٹیم بلکل ٹھیک تھی کھلاڑی پرفارم کر رہے تھے اور ایک دوسرے کو سپورٹ بھی کر رہے تھے۔ ورلڈکپ میں بھی کارکردگی اچھی رہی۔
میگا ایونٹ میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو شکست دی۔فائنل کھیلنے والی نیوزی لینڈ اور پاکستان کے پوائنٹس برابر تھے صرف رن ریٹ کم ہونے کی وجہ سےپاکستان سیمی فائنل میں جگہ نہیں بنا سکا۔ ہیڈکوچ مکی آرتھر اور کھلاڑیوں کی ہم اہنگی بھی بہتر سے بہتر ہوتی جارہی تھی۔ پھر اچانک کرکٹ کمیٹی کے ممبر مصباح کو مکی آرتھر کی کارکردگی کھٹکنے لگی ۔
بورڈ نے مکی آرتھر کو ہٹا کرناتجربہ کار مصباح الحق کو نہ صرف ہیڈ کوچ بنایا بلکہ چیف سلیکٹر کی اضافی ذمہ داریاں بھی دے دی گئیں۔یعنی پھر تنازعہ۔ یہاں سے شروع ہوتی ہے قومی ٹیم کی زوال کی داستان۔ سری لنکا کے خلاف سیریز میں مصباح نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو موقع دیا جو بری طرح ناکام ہوئے۔
مصباح نے نئے کھلاڑی شامل کرکے بنا بنایا کمبی نیشن توڑ ااور کارکردگی دھڑم سے نیچے گری ۔ پاکستان سری لنکا سے سیریز ہار گیا۔ تجربہ مصباح نے کیا نزلہ کپتان سرفراز احمد پر گرا۔ سرفراز کو ہٹا کر بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنادیا گیا۔ بورڈ نے ایک تجربہ کیا مصباح کو کوچ بناکر پھر مصبا ح نے ٹیم میں اتنے تجربات کیے کہ نمبر ون ٹیم کو حلیہ ہی بگڑ گیا۔مڈل آرڈر میں کھیلنے والے بابر اور رضوان کو اوپنر بنادیا۔ ریگولر اوپنر فخر زمان اور شرجیل خان ٹیم سے ہی باہر ہوگئے۔ مڈل ارڈر تیار نہیں کیا ۔ مصباح نے پانچویں اور چھٹے نمبر پر سترہ کھلاڑیوں کو آزمایاپر کوئی کام نہ آیا۔
مصباح کے ناکام تجربات سے دو سال سے زائد عرصے تک نمبر ون پر رہنے والی ٹیم چوتھے پر گری اور پھر نیوزی لینڈ کی ناکامی سے تیسرے نمبر پر آگئی۔ہر ناکامی پر مصباح کہتے رہے۔ ورلڈ کپ کی تیاری کر رہےہیں ۔ میگا ایونٹ کے لیے کمبی نیشن بنا رہے ہیں اور پھرورلڈ کپ سے ایک ماہ قبل ٹیم کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ جس نے انہیں کو چ بنایا وہ بھی چلتے بنے۔ ٹیم کا ستیا ناس ہوگیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔
اب پی سی بی میں نیا چئیرمین آئے گا و ہ پھر نئے طریقہ سے اٹھا پٹخ کرے گا۔ اس کو نکالو اسے رکھو یہ اچھا ہے وہ برا ہے یعنی پھر وہی پسند نا پسند کا کھیل شروع ہوجائے گا۔ اور یہ ہی قومی ٹیم کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ٹیم میرٹ پر بنتی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی ٹیم میں ہوتے بورڈ میں کوئی آئے جائے ان سے ٹیم کو کوئی فر ق نہیں پڑنا چاہیے لیکن ہمارے یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔
ٹیم میں انتخاب کے لئے میرے تیر ے کھلاڑیوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ اب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ لئے منتخب ٹیم کو ہی دیکھ لیں آصف علی اور خوشدل شاہ کو چند روز قبل چیف سلیکٹر نے نااہل بو ل کر ٹیم سے باہر کیا تھا وہ بغیر کسی کارکردگی کے دوبارہ ٹیم میں آگئے۔ دیگر ممالک نے متحدہ عراب امارات کی کینڈیشنز کو دیکھتے ہوئے تین اسپیشلسٹ اسپنر رکھے ہم نے عثمان قادر کو باہر کردیا۔
سب کے پاس اسپیشلسٹ اوپنر ہیں ہم نے فخر اور شرجیل کو باہر کردیا۔ ایسی ٹیم کا اعلان کیا کہ سابق کرکٹرز سے لے کر فینز اور تجزیہ کار سب کی چیخیں نکل گئی ہیں۔اب تو یہ ہی لگتا ہے کہ اس ورلڈ کپ میں قومی ٹیم بس شرکت کرنے جائے گی ۔