محمد رضوان کے لئے سال دو ہزار اکیس انتہائی کامیاب رہا۔ اس سال کو( ریض آئیر) کہاجائے تو غلط نہ ہوگا۔ کرکٹ میں اگر اس سال کوئی چمکا ہے تو وہ محمد رضوان ہے۔
رضوان ڈومیسٹک میں مسلسل پرفارم کر رہے تھے لیکن ٹیم میں مستقل جگہ نہیں بناپارہے تھے۔ پہلے کامران اکمل پھر عمر اکمل اور اسکے بعد سرفراز احمد وکٹ کیپر بیٹر کی حیثیت سے ٹیم میں موجود تھے۔ دوہزار پندرہ میں رضوان کو بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میںموقع دیا گیا لیکن میچ میں انکی بیٹنگ ہی نہیں آئی۔ دو ہزار پندرہ میں رضوان نے آٹھ میچز کھیل کر 102 رنز بنائے جس میں ان کا بہترین اسکور صرف 33 رنز تھا۔
دو ہزار سولہ میں رضوان کو صرف دو میچز ملے۔ پہلے میچ میںچا ر رنز بنائے دوسرے میچ میںبیٹنگ نہیں آئی ۔ دو ہزار سترہ اور آٹھارہ میں رضوان ٹیم سے ڈراپ رہے۔ دو ہزار انیس میں رضوان نے پھر قومی ٹیم میں کم بیک کیا۔ اس سال انہوں نے صرف چھ میچز کھیلے اور 74 رنز بنائے ۔ دوہزار بیس بھی رضوان کے لئے زیادہ کامیاب نہیں رہا۔ انہوں نے دس میچز کھیلے جس میں سے پانچ میں انکی بیٹنگ ہی نہیں آئی۔
18دسمبر 2020 کو مصباح الحق نے نیوزی لینڈکے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں محمد رضوان کو اوپنر بھیجا۔ مصباح کا یہ فیصلہ رضوان کے کیرئیر کے لئےگیم چنجر ثابت ہوا۔
رضوان بحیثیت اوپنر پہلے دو میچ میں بڑا اسکور نہیں کرسکے۔ لیکن تیسرے میچ میں انہوں نے 89 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی۔ پاکستان یہ میچ چار وکٹ سے جیتا۔ ٹی ٹوئنٹی میں پہلی نصف سنچری بنانے کیلئے رضوان کو پانچ سال انتظار کرنا پڑا۔ لیکن اس نصف سنچری کے بعد رضوان نے مڑ کر نہیں دیکھا۔ دوہزار اکیس رضوان کے لئے نئی بلندیاں لے کر آیا۔
رضوان نے2021 میں ہونے والے پہلے ہی میچ میںجنوبی افریقہ کے خلاف سنچری داغ دی۔ انہوں نے 104 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ پھر کیا تھا رضوان کو روکنا حریف بولر کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیا۔رضوان نے جنوبی افریقہ کے خلاف 3 میچز کی سیریز میںسب سے زیادہ 197 رنز بنائے۔رضوان کی سنچری نے انہیں ملتان سلطانز کا کپتان بنادیا۔ وہاں بھی وہ بھرپور فارم میں دکھائی دیے۔
View this post on Instagram
انہو ں نے پی ایس ایل میں 500رنز بنائے ۔ 4 نصف سنچریاں اسکور کیں۔ ملتان سلطانز کو پہلی بار ٹائٹل بھی جتوایا۔ یہ وہی رضوان تھے جنہیں گزشتہ سیزن میں بینچ پر بیٹھا کر رکھا گیا تھا۔ اور اس بار وہ ایک فاتح ٹیم کے کپتان اور ٹاپ پرفارمر تھے۔
رضوان نے اس سال نہ صرف رنز کے انبار لگائے بلکہ ریکارڈز کے بھی ڈھیر لگا دیے۔ رضوان دنیا کے واحد بیٹسمین ہیں جس نے کلینڈ آئیر میں سب سےزیادہ 1326انٹرنیشنل رنز بنائے۔ 12 نصف سنچریاں اسکور کی۔ بابر اعظم کے ساتھ مل کر 7 سنچری شراکت قائم کیں۔
وہ واحد کرکٹر ہیںسال میں 2000 ٹی ٹوئنٹی رنز بنانے والے ۔۔ رضوان نےدوہزار اکیس میں سب سے زیادہ 42 چھکے لگائے۔ رضوان نے سب سے زیادہ 4بار سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ رضوان نے ثابت کیا کہ محنت انسان کے ہاتھ میں ہے اور کامیابی اللہ کے ہاتھ میں۔
رضوا ن نے اللہ پر بھروسہ کرکے محنت جاری رکھی اور آج اللہ نے اسے وہ عزت دی کے پوری دنیا اس کے گن گا رہی ہے۔ ویل ڈن رضوان۔
View this post on Instagram