The news is by your side.

ایشیاکپ: بھارت کھیل نہیں سیاست چاہتا ہے

بھارتی کرکٹ بورڈ خود پسندی کا شکار ہو گیا ہے۔ وہ اس خوش فہمی میں‌ بھی مبتلا ہے کہ دنیا میں کرکٹ صرف اس کے دَم سے چل رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال ہے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کا بیان۔

جے شاہ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سالانہ اجلاس میں بیان دیا کہ بھارت آئندہ سال ستمبر میں ہونے والے ایشیا کپ کے لئے پاکستان نہیں جائے گا۔ ایونٹ نیوٹرل وینیو پر ہونا چاہیے۔ جے شاہ کے بیان نے پوری دنیا کو بتا دیا کے بھارت کھیل نہیں سیاست چاہتا ہے۔ وہ دنیا میں امن نہیں بس من مانی چاہتا ہے۔ بھارت کو اس بات کا غرور ہے کہ آئی سی سی کو سب سے زیادہ ریوینیو بھارت سے ملتا ہے۔ لیکن شاید بھارت یہ بھول گیا کہ یہ ریوینیو اس کے اکیلے کے کھیلنے سے نہیں ملتا۔ اس میں پاکستان کی پرجوش کرکٹ کا بڑا ہاتھ ہے۔ بھارت اگر اکیلا ہی کھیلتا رہے گا تو اس کی اپنی کمپنیاں بھی اسے اسپانسر کرنا چھوڑ دیں گی۔ اگر یقین نہیں تو ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ کی جگہ اکیلے ہی اپنی دو ٹیمیں بنا کر بھارت اے اور بھارت بی کے درمیان میچ کرا لے، معلوم ہو جائے گا کتنے لوگ دیکھتے ہیں اور کتنے اسپانسر آتے ہیں۔

کوئی بھی دنیا کی طاقت پاکستان کو اور اس کی کرکٹ کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔ بھارت بھی یہ غلطی نہ کرے تو بہتر ہے۔ ویسے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین رمیز راجہ دبنگ آدمی ہیں، وہ ضرور بھارت کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر بات کریں گے۔ ویسے آغاز تو انہوں نے کر بھی دیا ہے۔ رمیز راجہ نے دو ٹوک جواب دیا اور کہا کہ ایشیا کپ پاکستان میں ہی ہوگا جس نے آنا ہے آئے جس نہیں آنا وہ نہ آئے۔ پی سی بی نے ایشین کرکٹ کونسل کو فوری ہنگامی اجلاس بلانے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔ ترجمان پی سی بی کے مطابق بھارت کے سوچے سمجھے بغیر دیے گئے اس بیان کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پی سی بی نے یہ بھی کہا کہ اگر ایشین کرکٹ کونسل اپنے ممبرز کے حقوق کی حفاظت نہیں کرسکتا تو پاکستان کا اس کی رکنیت رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ پاکستان ایشین کرکٹ کونسل سے علیحدہ ہو جائے گا۔ پھر بھارت کھیلتا رہے سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، متحدہ عرب امارت اور ہانگ کانگ کے ساتھ اور بنائے بڑے بڑے ریکارڈ۔ پھر دنیا دیکھے گی ایشیا کپ کو بھارت کی کتنی کمپنیاں اسپانسر کرتی ہیں۔ خیر معاملہ یہاں کچھ اور ہے۔ سیاست اپنی جگہ لیکن بھارت کو اس وقت شکست کا خوف زیادہ ہے۔

بی سی سی آئی کے پاس لے دے کر صرف ایک بھرم بچا تھا کہ پاکستان ورلڈ کپ میں کبھی بھارت سے نہیں جیتا۔ لیکن بابر اعظم نے گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 10 وکٹوں کی ایسی شکست دی کہ بھارت کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔ بھارت کو لگا کہ شاید پاکستان تکے میں میچ جیت گیا ہے لیکن ایشیا کپ میں دوبارہ پاکستان نے بھارت کی پھینٹی لگا دی وہ بھی شاہین آفریدی کے بغیر۔ اس لئے 23 اکتوبر کو ہونے والے میچ سے پہلے جے شاہ نہ شوشہ چھوڑ دیا۔ کیوں کہ انہیں ڈر ہے اس میچ کا بھی اور آئندہ سال بھارت میں ہی ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ میچ کا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں تو پاکستان نے روایت توڑ دی، اگر ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان نے بھارت کو اس کے گھر میں رگڑ دیا تو ان کی عوام تو جینا مشکل کر دے گی۔ اس لئے جے شاہ سوچ رہے ہیں کہ ماحول ایسا بناؤ کہ میچ کھیلنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ بھارت نے ایسے ہی پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کھیلنا بند کی کیوں کہ باہمی سیریز میں ہمیشہ پاکستان کا پلڑا بھاری رہتا تھا۔ یہ میں نہیں اعداد و شمار بول رہے ہیں۔ دونوں ٹیموں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 59 میچز کھیلے۔ 12 پاکستان نے جیتے 9 بھارت کے نام رہے۔ 38 میچزبے نتیجہ رہے۔ ون ڈے کرکٹ میں دونوں ٹیمیں 132 بار آمنے سامنے آئیں۔ 73 میں پاکستان کامیاب رہا اور صرف 55 میچ بھارت کے نام رہے۔ 4 میچز کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔

بھارت نے اب ایک روزہ ورلڈ کپ والے بھرم کو برقرار رکھنے کے لئے چال چلی ہے۔ نہ کھیلیں گے نہ شکست کا داغ لگے۔ خیر رمیز راجہ اپنا کیس مضبوطی سے لڑیں عوام ان کے ساتھ ہے۔ جب دنیا کی ساری ٹیمیں پاکستان آسکتی ہیں تو پھر بھارت کیوں نہیں۔ 2011 ورلڈ کپ کی میزبانی جب پاکستان سے چھینی گئی تو اس وقت کے چئیرمین اعجاز بٹ نے آئی سی سی کو لیگل نوٹس بھیجا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کو بغیر ایونٹ کرائے ورلڈ کی آمدنی کا حصہ آئی سی سی نے ادا کیا۔ کیوں کہ پاکستان اس میں حق بجانب تھا اب بھی پاکستان حق پر ہے بس بھارتی بورڈ کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں