The news is by your side.

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کی شکست کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کا سب سے بڑا میچ سب سے سنسنی خیز میچ بھی ثابت ہوا۔ یہ میچ کسی زبردست رائٹر کے تحریر کردہ بہترین اسکرپٹ جیسا تھا۔ اتنے ٹوئسٹ تھے کہ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا ہوگا کیا۔

پاکستان کے اوپنر ناکام ہوئے۔ رضوان نے 12 گیندیں کھیل کر صرف 4 رنز بنائے اور آوٹ ہو گئے۔ کپتان بابر اعظم کو تو کھاتہ کھولنے کا موقع بھی نہیں ملا۔ پہلی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے چلتے بنے۔ دونوں اوپنر آوٹ ہوگئے تو لگا اسکرپٹ بہت سیدھا ہے۔ پاکستان 120 سے 130 رنز بنائے گا اور بھارت اسکور 15 سے 16 اوور میں پورا کرکے میچ جیت جائے گا اور رن ریٹ بھی اچھا کر لے گا۔ لیکن پھر میچ میں موڑ آیا اور اچانک افتخار احمد اور شان مسعود نے اننگز بلڈ کرنا شروع کی۔ افتخار جو کافی عرصے سے بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام تھے انہوں نے 32 گیندوں پر ففٹی بنا کر سب کو حیران کر دیا۔ افتخار نے 3 سال بعد نصف سنچری بنائی اس سے قبل افتخار نے 2019 میں آسٹریلیا میں ہی نصف سنچری بنائی تھی۔ افتخار نے اکثر پٹیل کو ایک ہی اوور میں 3 بلند و بالا چھکے لگا کر گیم کا مومنٹم ہی تبدیل کر دیا۔ افتخار 32 گیندوں پر 51 رنز بناکر آوٹ ہوئے تو پھر مڈل آرڈر کی وہی روایتی بے حسی اور نہ چلنے کی ضد نے پاکستان کو جھٹکا پہنچایا اور ایک بار پھر ایسا ہی دکھائی دینے لگا جیسے پاکستان 130 سے اوپر نہیں جا پائے گا۔ شان مسعود ایک اینڈ سنبھال کر کھڑے رہے دوسرے اینڈ سے شاداب خان 5 حیدر علی 2 اور محمد نواز 9 رنز بناکر آوٹ ہوگئے۔ کپتان اور ہیڈ کوچ نے لاڈلے آصف علی کو بہت دیر چھپانے کی کوشش کی لیکن جب کوئی بھی بلے باز نہ چلا تو آصف علی کو بھیجنا ہی پڑا۔ لیکن آصف علی بھی اصولوں کے پکے ہیں۔ ایک بار سوچ لیا کہ اسکور نہیں کرنا تو پھر چاہے دنیا ادھر کی ادھر ہوجائے رنز نہیں بنائیں گے۔ آج بھی آصف علی آئے اور ارشدیپ سنگھ کی شاٹ گیند پر منہ چھپا کر ایسے شاٹ کھیلا جیسے انہیں گیند سے شرم آرہی ہو۔ شاٹ کیا تھا جان چھڑانے کی کوشش تھی جیسے کسی بچے کو کچی نیند میں اسکول بھیج دیا گیا ہو۔ آصف علی وکٹ کے پیچھے کیپر کو کیچ دے بیٹھے۔ اور صرف 2 رنز بناکر چلتے بنے۔

آصف علی سے زیادہ پر اعتماد بیٹنگ اور ہٹنگ کا مظاہرہ تو شاہین آفریدی نے کیا انہوں نے 8 گیندوں پر 16 رنزبنائے۔ ویسے ایک چیز سمجھ نہیں آتی آصف علی اگر 10 سے 15 رنز کا ہی کھلاڑی ہے تو اتنے رنز تو وسیم جونئیر بھی بنا لیتا ہے اور شاید اس سے زیادہ ہی بنا لے اور فاسٹ بولنگ کا آپشن بھی مل جاتا ہے۔ پھر منجمنٹ آؤٹ آف فارم آصف علی کو کھلانے کی قسم توڑ کیوں نہیں دیتی۔ شان مسعود کو وکٹ بچانے کے لئے بھیجا تھا جس میں وہ کامیاب رہے اور 42 گیندوں پر 52 رنز بناکر ناقابل شکست پویلین لوٹے۔ ان کی وجہ سے پاکستان کا اسکور 159 تک پہنچا۔ قومی ٹیم نے 120 گیندوں کے میچ میں 58 گیندیں ڈاٹ کھیلیں۔

بھارت کی اننگز میں بھی کئی ٹوسٹ آئے۔ پاور پلے میں بھارت شدید دباؤ میں تھا۔ 36 گیندوں کے پاور پلے میں بھارت نے 30 گیندیں ڈاٹ کھیلیں اور 3 وکٹوں کے نقصان پر صرف 31 رنز بنائے۔ 10 اوور کے اختتام تک بھی میچ پاکستان کے ہاتھ میں تھا۔ بھارت نے 10 اوور میں 4 وکٹ پر صرف 45 رنز بنائے تھے اور ان 60 گیندوں میں سے بھارت نے44 گیندیں ڈاٹ کھیلیں تھیں۔ لیکن اگلے 10 اوورز میں بھارتی اسٹار بیٹسمین ویرات کوہلی نے دنیا کو بتایا کہ صورتحال کے حساب سے بیٹنگ کیسے کی جاتی ہے۔ بھارت نے اگلے 10 اوورز میں 115 رنز بناکر میچ جیت لیا۔ ویرات کوہلی نے میچ فنش کیا اور ناقابل شکست 82 رنز اسکور کیے۔ اور آخری 10 اوورز میں بھارت نے صرف 4 گیندیں ڈاٹ کھیلیں۔ بابر کو ویرات کوہلی سے سیکھنا ہوگا کہ صرف اسکور کرنا بلے باز کو عظیم نہیں بناتا مشکل وقت میں ڈٹ کر کھڑے ہونا اور پھر میچ فنش کرنے سے بلے باز عظیم بنتا ہے۔

ویسے بھارت کے خلاف میچ میں شکست کی سب سے بڑی وجہ ایک فاسٹ بولر کم کھلانا ہے۔ مسلسل ناکام رہنے والے آصف علی کی جگہ اگر وسیم جونئیر کو موقع دیا جائے تو آئندہ کے میچز میں پاکستان کے پاس بولنگ اپشن زیادہ ہوجائیں گے۔ شاہین آفریدی بھی مکمل فٹ نہیں دکھائی دیے اگلا میچ زمبابوے سے ہے اگر اس میں شاہین کو آرام دے دیا جائے تو آئندہ بڑے میچز میں وہ قومی ٹیم کیلئے کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں