پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی غیرمتوقع رہی ہے۔ اس لیے کہ یہ ٹیم ورک کی بدولت بہت کم کامیابی حاصل کرتی ہے۔ اس ٹیم نے زیادہ تر میچز کسی ایک کھلاڑی کی کارکردگی کی بنیاد پر جیتے ہیں۔ کبھی بابر نے ففٹی پلس اسکور کردیا تو کبھی رضوان نے۔ کبھی شان مسعود وکٹ پر کھڑے ہوگئے تو کبھی افتخار کو غصہ آگیا۔ کبھی محمد نواز نے نیچے سے آکر اسکور کردیا۔ کبھی بولنگ میں شاہین یا حارث نے وکٹٰیں اڑا دیں تو کبھی شاداب یا نواز کی گیند بازی چل گئی۔ لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ پوری ٹیم نے جیت میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ہو۔
View this post on Instagram
یہ وہ ٹیم ہے جو ہوم سیریز میں انگلینڈ کے خلاف فیورٹ تھی تو سیریز میں ناکام ہوگئی لیکن نیوزی لینڈ میں تین ملکی سیریز کیلئے فیورٹ نہیں تھی تو پاکستان نے سیریز جیت لی۔ بھارت کے خلاف کانٹے کا مقابلہ کیا اور زمبابوے سے بھی کانٹے کا ہی مقابلہ کیا۔ لیکن اب دیگر تین میچز میں کانٹے کا نہیں اس سے تھوڑا اگے بڑھ کر کارکردگی دکھانا ہوگی۔ کیوں کہ ہمیں نہ صرف میچز جیتنے ہیں بلکہ بڑے مارجن سے جیتنے ہیں۔ کھلاڑی تو گاہے بگاہے کارکردگی کا مظاہرہ کر ہی رہے ہیں لیکن پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم وقت گزرنے کے ساتھ بہتر ہونے کے بجائے اور خراب ہوتے جارہے ہیں چاہے ان کی بیٹنگ ہو یا ان کی کپتانی۔ ایسا لگتا ہے وہ قسم کھا کر آتے ہیں کہ کچھ آوٹ آف دی بوکس نہیں کریں گے۔ آج کے میچ میں ہی دیکھ لیں زمبابوے نے کم ٹوٹل کے باوجود اپنے 7 بولرز سے بولنگ کرائی لیکن ہم نے وہ ہی پرچے پر لکھے 5 بولرز سے اوور کرائے۔ محمد نواز سے پورے میچ میں ایک بھی اوور نہیں کرایا، اور اگر نواز کو آصف علی کی جگہ بلے باز کی حیثیت سے کھلایا تھا تو انہیں شاداب کی جگہ پانچویں نمبر پر کیوں نہیں بھیجا۔ اوپنرز کی بھی اب سٹی گم ہوتی لگ رہی ہے جتنا مستقل مزاجی سے بابر اور رضوان پرفارم کیا کرتے تھے اب اتنی ہی مستقل مزاجی سے دونوں اوپنر فلاپ ہورہے ہیں۔
اوپنر کے فلاپ ہونے کے بعد قومی ٹیم کا 131 رنز کا ہدف بھی حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اب ہر بار تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ افتخار اور شان پچاس مار کر اسکور 160 پلس کردیں۔
قومی ٹیم کی کمزوری کی پوری دنیا کوخبر ہوگئی ہے۔ پاکستانی بلے بازوں کے آف اسٹمپ کے باہر شارٹ گیند کرو یا تو وہ ڈاٹ کریں گے یا پھر کیچ آوٹ ہوجائیں گے۔ زمبابوے کے خلاف شکست کے بعد قومی ٹیم کے سیمی فائنل میں جانے کے چانس بہت کم ہوگئے ہیں۔ بہت زیادہ اگر مگر ہوگا تو ہی پاکستان جا پائے گا۔ لیکن اس اگر مگر کے ساتھ پاکستان کو اپنے تینوں میچز بھی جیتنا ہوں گے وہ بھی اچھے مارجن سے اور ساتھ میں دعا کرنا ہوگی کہ بارش سے کوئی میچ خراب بھی نہ ہو ورنہ ایک پوائنٹ ملنے کی صورت میں پاکستان کا ورلڈ کپ کا سفر ختم بھی ہوسکتا ہے۔
اس وقت بھارت کی ٹیم 4 پوائنٹس کے ساتھ ٹاپ پر ہے۔ جنوبی افریقہ کی 3 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن ہے لیکن اس کا نیٹ رن ریٹ 5.20+ ہے۔ پاکستان کو 3 میچز کھیلنے ہیں۔ 30 اکتوبر کو نیدرلینڈز 3 نومبر کو جنوبی افریقہ اور پھر 6 نومبر کو بنگلہ دیش سے۔ قومی ٹیم تینوں میچز جیت جائے تو اس کے 6 پوائنٹس ہوں گے۔
View this post on Instagram
جنوبی افریقہ نے بھارت، پاکستان اور نیدرلینڈز سے میچ کھیلنا ہے۔ اگر جنوبی افریقہ بھارت اور پاکستان سے میچ ہار جائے اور نیدرلینڈز سے جیت جائے تو اس کے پوائنٹس 5 ہوں گے اور پاکستان کا سیمی فائنل میں جانے کا چانس ہوگا لیکن ایسی صورت میں زمبابوے کو بھی اپنے کم از کم 2 میچز ہارنے ہوں گے ورنہ زمبابوے کا چانس بھی بن سکتا ہے۔ زمبابوے کو اگلا میچ بنگلہ دیش اور نیدرلینڈز سے کھیلنا ہے اور آخری میچ بھارت سے۔ زمبابوے کو بنگلہ دیش یا نیدرلینڈز کسی ایک کے خلاف میچ ہارنا ہوگا۔ اگر زمبابوے 2 میچ جیت گیا تو اس کے 7 پوائنٹس ہوجائیں گے اور پاکستان اگلے 3 میچز جیت کر بھی باہر ہوجائے گا۔ زمبابوے کا آخری میچ بھارت سے ہے اور یہ میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کے میچ کے بعد شروع ہوگا یعنی کچھ حد تک ہماری کوالیفیکیشن بھارت کے ہاتھ میں ہوگی اگر بھارت اپنے تمام میچز جیت گیا تو وہ زمبابوے کےخلاف میچ میں تبدیلیاں کرے گا جس سے وہ میچ ہار بھی سکتا ہے اور پاکستان کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
ویسے جیسی کارکردگی پاکستان ٹیم کی ہے اس سے لگ تو نہیں رہا کہ جنوبی افریقہ سے جیت سکے گی لیکن پاکستان ٹیم کا کچھ بھروسہ بھی نہیں ہے۔ پاکستان کی اتنی بری کارکردگی کے بعد پوری قوم اب دعاؤں میں لگ جائے گی اور یہ تو سب کو معلوم ہے کہ دعاؤں سے تو کایا پلٹ جاتی ہے۔ پھر گری ہوئی ٹیم کیوں نہیں اٹھ سکتی۔