گناہ گار بے گناہ سب ہی ایک صف میں کھڑے ہیں دھماکے ہیں حملے ہیں آگ و خون کی ہولی ہے اور اہلیان پاکستان ہیں، گوکہ بات سفاکی پرمبنی ہے لیکن تلخ حقیقت یہی ہے کہ یہ حملے ہوتے رہیں گے،ظاہر سی بات ہے کہ ضرب عضب کا کہیں نہ کہیں توردعمل آئے گا ہارڈ نہ سہی سافٹ ٹارگٹ ہی سہی دہشتگرد حملے جاری رکھیں گے البتہ اس مرتبہ کا خطرناک پہلو یہ ضرور ہے کہ قدرے پر امن سمجھا جانے والا پنجاب اب اسی آگ کی لپیٹ میں آتا جارہا ہے جو برسوں سے باقی ماندہ پاکستان کا مقدر ہے ایسا لگتا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان نے میاں برادران کے گڑھ پنجاب کو نشانے پررکھ لیا ہے جب ہی یکے بعد دیگرے پنجاب میں خوفناک حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے بدقسمتی سے ان انتقامی کاروائیوں میں گناہگاراور بے گناہ کی کوئی تمیز باقی نہ رہی۔ تحریک طالبان کے دھڑے جماعت الاحرارکے پاس اپنے اس خوفناک حملے کی کوئی نہ کوئی شرعی دلیل بھی ہوگی،آپ ہم کچھ بھی کہیں لیکن کالعدم تنظیموں نے وہی کچھ کیا جو انہیں ٹھیک لگاہمارے راگ پاٹ انھیں قطعی طور پر متاثر نہیں کرتے، ریاستی علماء کے فتووں کو انھو ں نے پہلے بھی گھاس نہیں ڈالی اور اب مفتی رفیع و تقی عثمانی صاحبان کے ظالمان ٹائپ کے فتاویٰ سن کے وہ مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت ذرا ہمارے مدمقابل فریق کے خلاف بھی اسی بہادری سے فتوے جاری کیجئے۔
سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود پنجاب کے قلب میں واقع گرجا گھر پر حملہ ان گنت سوالیہ نشان چھوڑ جاتا ہے، آخر ٹوٹی کمر سے کوئی کب تلک اتنے بھیانک حملے منظم کرسکتا ہے، ریاستی ادارے بتاتے ہیں کہ اس دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے،ہم یہ کہتے ہیں کہ اس ہاتھ کے ثبوت ڈنکے کی چوٹ پردنیا کے سامنے پیش کیجئے تاکہ اپنے ازلی دشمن کو پچھلے قدموں پردھکیلا جاسکے برائے مہربانی بلند وبانگ دعووں سے گریز کیا جائے۔
رہے اہل سیاست تو وہ سردست سینیٹ، دھرنا، دھاندلی، ٹھیکے، کمیشن اورجمہوریت جمہوریت کھیلنے میں مگن ہیں عوام پہلے کب ان ک ترجیح تھے جو اب ہوجائیں گے،پیچھے بچتے ہیں سیکیورٹی ادارے، بظاہر لگتا ہے کہ وہ اپنی ماضی کی غلطیوں کو سدھارنے کا تہیہ کرچکے ہیں اورفی الحال خیبر تا مکران آپریشن درست سمت میں چل رہا ہے لیکن گڈ بک والے ابھی بھی سایہ عافیت میں ہیں تودوسری جانب کراچی میں دولت اسلامیہ سے منسلک گروپ مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ گذشتہ دنوں پولیس اوربوہری حضرات پرہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی انھوں نے قبول کی ہے القاعدہ برصغیر کے نام سے اپنی نئی شاخ بنا چکی ہے اورکالعدم تحریک طالبان کے مختلف دھڑے دوبارہ یکجا ہوچکے ہیں۔
بہرحال جنگ تو یوں ہی جاری رہے گی اور کالعدم تنظیموں کو نیا خون ملتا رہے گا۔ امن چین سکون اورراحت یہ ساری باتیں گزرے زمانے کا قصہ ہوئیں موجودہ دورتومسلسل لہو کی بارش کا ہے سو آیئے مل کر اس حمام میں نہاتے ہیں ویسے بھی مشرق وسطیٰ میں بھڑکنے والی آگ کی تپش وطن عزیز میں بھی محسوس ہورہی ہے رب کریم سے سوائے عافیت کے ہم کچھ نہیں مانگتے۔