The news is by your side.

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا تاریخی کارنامہ

تحریر : فیض االلہ خان

ٹی وی چینلز پر چلنے والی بریکنگ نیوز نے دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں پاکستانیوں کی توجہ حاصل کرلی۔ خبر اتنی حیرت ناک تھی کہ یقین کرنے کا دل نہیں کررہا تھا۔

بھلا پاکستانی چینلز نے کب بیک وقت ایک درجن کے قریب فوج کے اعلیٰ افسران کو بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے پر برطرف ہوتے دیکھا تھا۔ لیکن جنرل راحیل شریف نے یہ بھی کر دکھایا۔

ابھی ان کے بلا امتیاز احتساب سے متعلق جاری ہونے والے بیان کی باز گشت تھمی نہیں تھی کہ بدعنوان فوجی افسران کی برطرفی کی خبر نے گویا طوفان کھڑا کردیا۔

ہر بزرجمہراپنی پٹاری لئے تبصروں کے ساتھ حاضر ہوگیا۔کسی نے کہا کہ کیا صرف برطرفی کافی ہے؟؟ جیل کی کال کوٹھری کیوں مقدر نہ بنائی گئی؟؟

کسی نے کہااس اقدام سے جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ کے بعد سیاست کے میدان میں کودنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن ایسوں کی بھی ہر گز کمی نہیں جنہوں نے اس ناقابل یقین اقدام کو دل کھول کر سراہا۔

فطری سی بات ہے دوسروں کا احتساب یا تنقید سب سے زیادہ آسان کام ہے دشواری تب پیدا ہوتی ہے جب آپ احتساب کی تیروں کا رخ اپنے پیاروں یا ادارے کی جانب پھیردیں بس کچھ ایسا ہی کیا ہے جنرل راحیل شریف نے۔ فوجی تاریخ میں بدعنوانی کے الزام پر بیک وقت اتنے اعلیٰ افسران کی برطرفی کبھی نہیں ہوئی۔

فوجی کمیونٹی کے نکتہ نظر سے دیکھیں تو افسران حاضر سروس ہوں یا ریٹائرڈ ان کا ایک خاص مقام ہوتا ہے اور اس طبقے میں ان کی عزت کی جاتی ہے لیکن اگر کورٹ مارشل کی صورت میں سزا ملے یا بدعنوانی کے بدنما داغ سینے پر سجائے برطرفی کی سند ہاتھ میں ہو تو پھر اس کمیونٹی میں رہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

توقیر و احترام پہلے جیسا نہیں رہتا ۔ جنرل راحیل شریف نے بدعنوانی کی تیز ہوتی صداوٴں میں اپنے ادارے کو بلند مقام پر لاکھڑا کیا ہے اور مقدس گائے کا تصور دھندلاتا ہوا نظر آرہا ہے ۔

امید ہمیشہ اچھے کی رکھنی چاہئے آج اگر بدعنوانی پر برطرفی اور مراعات چھینی گئی ہیں تو کل قید کی سزا بھی مقدر ہوگی اور سب سے بڑھ کر بدعنوان عناصرکے سان گمان میں بھی یہ نہ ہوگا، جنرل راحیل شریف وہ سب کچھ کر جائیں گے جس کا سوچا بھی نہ تھا۔

 پاناما لیکس کے شورمیں میاں نواز شریف اور دیگر سیاستدان ،کاروباری حضرات اپنی اپنی صفائیاں دینے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن جنرل راحیل شریف کے اس ماسٹر اسٹروک کے بعد صورتحال خاصی تبدیل ہونے جارہی ہے۔

میاں محمد نواز شریف کی مشکلات مزید بڑھ چکی ہیں، پاناما لیکس میں ان کے صاحبزادوں کے نام اورکمیشن پراپوزیشن کے اعتراضات میں انہیں اپنے سیاسی کیریئر میں مشکل ترین مقام پر کھڑا کردیا ہے، ان کے پاس وقت بہت کم ہے اور مقابلہ خاصاسخت۔

جنرل راحیل شریف نے احتساب احتساب کی باتوں میں اپنے ادارے سے پہل کردی ہے اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ اب گیند میاں صاحب کے کورٹ میں ہے جسے اچھے سے کھیلنا ان کی ذمہ داری ہے اور شاید اسی پران کے مستقبل کا دارومدار بھی ہے۔

 جنرل راحیل شریف کے اس اقدام نے بلا شبہ ہر ایک کو چونکا دیا ہے فوج کے مخالفین کے پاس بھی کہنے کو کچھ نہ رہا سچی بات تو یہ ہے کہ اس اقدام کو نہ سراہنے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ہے۔

کرپشن ،غربت اور دہشت گردی میں جکڑے پاکستانی عوام اس فیصلے پر خاصے مسرور ہیں انہیں امید ہوچکی ہے کہ دلدل میں گھرا پاکستان مشکلات سے نکل جائے گااور وطن عزیز کے بدعنوان عناصر کڑے احتسابی عمل سے گزرنے کے بعد سزائیں پائیں گے اور پاکستان اس کھوئی ہوئی منزل کو دوبارہ حاصل کرلے گا جس کا خواب لگ بھگ ستر برس قبل قائد اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

”امید کا روشن ستارہ جگمگا رہا ہے“

شاید آپ یہ بھی پسند کریں