The news is by your side.

چونکہ ، چناچہ ، کیونکہ ، لیکن ، اگر ، مگر ۔۔۔۔

چونکہ عمران خان کو سیاست نہیں آتی، چونکہ اسے گفتگو کی تمیز نہیں ،چونکہ اس کی آف شور کمپنی ہے،چونکہ وہ جمہوریت کا دشمن ہے، چونکہ وہ اوئے اوئے کرتا ہے، چونکہ اس کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے، چونکہ اسے تنظیم بنانے کا سلیقہ نہیں ،چونکہ وہ ضدی ہے، چونکہ وہ پہلے تنہا لڑ رہا تھا اور اب وہ سب کو ملا کر جنگ کر رہا ہے،چونکہ اس کے چہرے پہ زہریلی مسکراہٹ نہیں نظر آتی، چونکہ اسے حکومت کا تجربہ نہیں، چونکہ وہ اپنے صوبے میں چوہےنہیں مار پا رہا ،چونکہ وہ یہودی ایجنٹ ہے، چونکہ وہ شادیاں نہیں نبھا پایا، چونکہ وہ وزیرا عظم بننا چاہتا ہے ۔۔۔ لہذا ملک و قوم کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ اپنے ووٹرز اور تحریک انصاف کو مسلم  لیگ ن، اس کے اتحادیوں اور اپوزیشن میں ضم ہونے کا کہہ دے ، خود لندن جائے اور دیگر کھلاڑیوں کی طرح کمنٹری اور کوچنگ کرے یا اپنا اسپتال اور تعلیمی ادارے چلاتارہے۔

پاکستان تو اسے سول و ملٹری اشرافیہ یا مشرف و میاں زرداری اور اسفندیار الطاف حسین وغیرہ وغیرہ جیسوں کے لئیے چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ میاں و زرداری اور الطاف حسین مرکز و صوبوں میں لگ بھگ چالیس سال اقتدار کے مزے لوٹ چکے ہیں، اس دوران ان سب نے پاکستان بدل دیا نیا پاکستان بنادیا سندھ کی تقدیر آب زر سے لکھ ڈالی کراچی جگمگا رہا ہے خوشبووں سے مہک رہا ہے کیونکہ پنجاب کے اسپتال علاج معالجے کی بہترین تصویر پیش کرتے ہیں کیونکہ وہاں پولیس اعلی ٰترین کارکردگی دکھا رہی ہےکیونکہ وہاں تعلیمی اداروں کی بہار ہے کیونکہ بلوچستان ترقی کی علامت بن چکا کیونکہ بلوچستان میں کائنات کے ایماندار ترین فوجی و سول افسران تعینات ہیں کیونکہ خیبر میں ایم ایم اے، اے این پی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ وغیرہ کے کامیاب اقتدار کے بعد اب کسی کام کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ خیبر میں ان سب نے مل کر وہ باکمال حکومتیں قائم کی تھیں کہ رہتی دنیا تک ان کی مثالیں لوگ دیتے رہیں گے کیونکہ یہ سب اعلی ٰو ارفع صفات کے مالک ہیں اور کامیاب شادیاں بھی کیں ہیں کیونکہ یہی یہاں کے مختار کل ہیں کیونکہ حکمرانی ان کا وصف ہے، کیونکہ یہ ان کی جاگیر اور خاندانی حق ہےکیونکہ یہ تمام لوگ پیدا ہی اقتدار میں آنے کے لئے ہوئے ہیں کیونکہ حکومت کے نظام کو یہی لوگ سمجھتے ہیں کیونکہ عوام کے خیر خوا ہ بھی یہی لوگ ہیں کیونکہ ان کا ماضی رخشندہ ، حال روشن تر اور مستقبل تابناک ترین ہے۔

کیونکہ ان کے سوا باقی سب کیڑے مکوڑے ہیں کیونکہ حشرات الارض بس رینگنے کے واسطے پیدا ہوئے ہیں کیونکہ وہ اقتدار کا کیک نہیں پا سکتے کیونکہ یہ انہی کا حق اور یہ انہی کو لوٹانا چاہئیے کیونکہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کے گملے میں پیدا نہیں ہوئے کیونکہ بھٹو نے ایوب خان کو ڈیڈی کہا تھا نہ میاں نے جنرل ضیاء کے مشن کی تکمیل کا عہد کیا تھا چونکہ عمران نے مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت تھی لہذا یہ جرم تو معاف ہی نہیں ہوسکتا لیکن تب کی سرحد اسمبلی نے اسے وردی میں منتخب کرایا تو یہ ان کا جمہوری فیصلہ تھا اور ہاں کیونکہ یہ تما م لوگ اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے سڑکیں اسپتال تعلیمی ادارہ نہ بنا سکے کیونکہ ہر وہ کام جس کی ذمہ واری سویلینز کی تھی اس کا ملبہ بھی اسٹیبلشمنٹ پہ ڈالو کیونکہ یہی تو سیاست ھے ۔۔۔۔۔ تو عمران خان کو رنگ میں بھنگ ڈالنے کے بجائے میدان چھوڑ کر پردیس چلے جانا چاہئیے اور اس ستم رسیدہ زخم زخم ملک کو انہی کے حوالے کردینا چاہئیے جنہوں نے اسے اس حال تک پہنچایا ہے  اور اگرایسا نہ کیا تو ” اسٹیبلشمنٹ ” جمہوریت کی بساط الٹ دے گی اور ترقی کی معراج پہ پہنچا ملک اندھے کنویں میں گر جائےگا ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں