انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت جموں کشمیر میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ اور غیر ضروری استعمال کر رہا ہے جبکہ طلباء انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کی آواز کو بھی جبر و استبداد پر مبنی قوانین کے ذریعے دبانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں انتظامیہ نے اخبارت کی اشاعت بھی کئی روز تک روک دی جبکہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران 100 سے زائد کشمیریوں کو قتل جبکہ 13 ہزار کے لگ بھگ کو زخمی کیا گیا۔ دو ماہ تک مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رکھا اور اس کے ساتھ ساتھ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کی گئیں۔ دوسری طرف بھارتی حکومت کی طرف سے گزشتہ برس ویزے جاری کرنے سے انکار کی بے عزتی کے باوجود یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا پینل نئی دہلی کے حق میں قلابازی مار گیا۔
یورپی پینل میں شامل رکن یورپی پارلیمنٹ پاکستانی نژاد امجدبشیر کو بھارتی حکومت نے کشمیر کی صورتحال اجاگر کرنے پر گزشتہ دنوں ویزہ دینے سے انکار کردیا تھاجو کہ از خود یورپی پارلیمنٹ کے لیے شرم کا مقام تھا۔ اس تذلیل کے باوجود بھی یورپی پینل نے بھارت کی طرف جھکاؤ کا مظاہرہ کیا جبکہ اپنے پچھلے موقف سے بھی پھر گیا۔ پاکستانی نژاد امجد بشیر نے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معاملہ یورپی پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کیاہے۔
یورپی پینل کے سربراہ ڈیوڈ میک الیسٹر اور دیگر ارکان نے نئی دہلی میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول مرکزی وزیر مانیکا گاندھی اوردیگر بھارتی حکام سے ملاقاتوں میں کہا کہ ہم جانتے ہیں یہ ایک نازک معاملہ ہے اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کئے جانے کی شکایات کو بھارتی اداروں کی سطح پر ہی دور کیا جانا چاہئے۔جبکہ اس سے پہلے یورپی یونین کی خارجہ امور کمیٹی بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر شدید تنقیدکانشانہ بناتی رہی ہے مگر اس مرتبہ تو لگتا ہے کہ یہ کمیٹی بھارتی حکام کے چرن چھونے تک گر گئی۔
یہ رپورٹ واضح طور پر پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں کی نشاندہی کر تی ہوئی وزارت خارجہ کے حکام کا منہ چڑاتی نظر آ رہی ہے جس کی بنیادی وجہ جز وقتی مشیر خارجہ کا ہونا ہے باوجود اس کے کہ پاکستان پچھلے کئی سالوں سے حالت جنگ میں ہے اس صورتحال میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم ضرورت سے زیادہ ہر وقت چوکنا رہتے لیکن اس کے برعکس ہمارے سیاستدان اب تک ان حالات کا ادراک کرنے سے ہی قاصر رہے اور بدامنی پھیلانے والے فساد فی الارض کے مسلسل مرتکب ہو رہے ہیں۔ اہل وطن کی حفاظت اسلامی مملکت اور فوج کی ذمہ داری ہے ۔آپریشن ردالفساد پاک فوج کادہشت گردی کے خلاف 10واں آپریشن ہے نائن الیون کے بعد پاکستان سمیت دنیابھر میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔اس دہشت گردی کاقلع قمع کرنے کے لیے پاک فوج نے متعدد کامیاب آپریشن کیے‘ جن کی بدولت پاک افواج کے بہادر جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر دہشت گردی کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے۔
اب پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف 10 واں آپریشن ردالفسادشروع کرنے کااعلان کیاہے۔2007 میں پاک فوج نے خیبرپختونخواہ اورفاٹامیں کئی آپریشن کیے جن میں وادی سوات اورشانگلا آپریشن شامل ہیں۔اس کے بعد آپریشن راہ حق شروع کیاگیااگلے سال یہ آپریشن راہ حق دوم جاری رہا۔ خیبرایجنسی میں آپریشن صراط مستقیم لانچ کیاگیا اس کے بعد پاک فوج نے باجوڑ ایجنسی میں آپریشن شیردل شروع کیا اور کامیابیاں سمیٹیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وادی سوات،شانگلامیں راہ حق دوئم اورسوئم بھی جاری رہا۔ اسی سال بونیر،لوئر دیراورشانگلا میں آپریشن بلیک تھنڈرسٹورم کیاگیا۔اس کے بعد پاک فوج نے مہمندایجنسی میں آپریشن بریخنا کیا۔ اسی آپریشن کے ذریعے سوات میں دہشت گردوں کاصفایا کیا گیا۔اس سے متصل پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن راہ نجات شروع کیا جو بالآخر کامیابیوں سے اختتام کو پہنچا۔15 جون 2014 کوپاک فوج نے اپنی تاریخ اورایشیا کاسب سے بڑا انسداددہشت گردی آپریشن ضرب عضب شروع کیاجس میں ایلیٹ کمانڈوفورس ایس ایس جی نے حصہ لیا 2014میں ہی خیبرایجنسی میں خیبرون اورٹوکے نام سے آپریشن شروع کیے گئے۔
اب انسانی جانوں کے دشمن دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے پاک فوج نے ملک بھرمیں آپریشن ردالفساد شروع کردیا ہے۔ اس آپریشن کا مقصد ملک سے بچے کھچے دہشت گردوں کا بلا تفریق خاتمہ کرنا ہے آپریشن ردالفساد کا مقصد نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانا اور ماضی میں کئے گئے آپریشن میں حاصل کامیابیوں کو مستحکم کرنا ہے اسی طرح کہا جا رہا ہے کہ اس آپریشن کے ذریعے سرحد وں کی سکیورٹی بھی یقینی بنائی جائے گی جبکہ ان کارروائیوں میں پاک فضائیہ، بحریہ، سول فورسز اور دیگر سکیورٹی اداروں سمیت پنجاب میں رینجرز بھی حصہ لیں گے۔
ان کوششوں میں سر فہرست ملک کو اسلحے سے پاک کرنا اور آتش گیرمادے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اس آپریشن کا لازمی جز وہو گا۔ آپریشن ردالفساد کو آپریشن ضرب عضب کے ڈھائی سال بعد شروع کیا جا رہا ہے۔ امید ہے اس بلاامتیاز آپریشن سے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خطرات کو سر سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا اختیار فوجی قیادت کے پاس ہے اب وقت ہے کہ ہر شہری اس جنگ میں پاک فوج کا ساتھ اپنے لیے‘ اپنے ارض وطن کے لیے‘ کیونکہ پاک فوج کا ہر گلی محلہ میں موجود رہنا ہمہ وقت محال ہے ہمیں اپنے ارد گرد نظر رکھتے ہوئے مشکوک اشخاص اور سرگرمیوں کی اطلاع پاک فوج تک پہنچائیں۔
کیونکہ کلمہ طیب کی بنیاد پرحاصل کردہ ہمارے پیارے وطن کی حفاظت پاک افواج کے علاوہ ہماری اور آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔ اب انشاء اللہ ہمارے مستقبل سے کھیلنے والے عناصر یقیناً اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوں گے۔ پاکستان کے پاس اس وقت معتبر شواہد موجود ہیں کہ دوسرے ممالک پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ بیرون ملک سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کو فنانس کیا جا رہا ہے۔ ان شواہد کو انتہائی کامیاب اورمنظم حکمت عملی سے اقوام عالم کے سامنے رکھنا ہوگا گوکہ پاکستان نے افغانستان کو حالیہ دہشت گردی میں ملوث افراد کی فہرست دی ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ جس طرح قومی اتفاق رائے کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان منظور کیا گیا تھااور ہمارے سیاستدانوں نے اس کا جو حال کیا قوم کے سامنے ہے۔ اب کی بار ایسا نہیں ہوگا بلکہ قوم کی حالت پر رحم کیا جائے گا دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے پاک فوج کے موثر اقدامات عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ آئیں ہم سب فوج کے کان‘ آنکھیں اور بازو بن کر آپریشن ردالفساد میں فوج کے شانہ بشانہ ان ناپاک قوتوں کا نام و نشان مٹا دیں۔