The news is by your side.

پی ایس ایل: روشنیوں کا ایک نیا سفر

کراچی جو پاکستان کا معاشی گڑھ تھا آج سے دس برس پہلے بالکل مختلف تھا۔ ایک مستحکم معیشت، تلخ سیاسی حالات نہیں تھے اور قدرے محفوظ بھی تھا، غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک پسندیدہ جگہ تھی۔ اتوار کو نیا دن تھا لیکن عام دنوں کی طرح نہیں‘ اتوار کو یہاں ایک میچ تھا لیکن کرکٹ کے کسی عام میچ کی طرح نہیں۔ پاکستان سپر لیگ تھری کا فائنل میچ اتوار کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں ہوا جہاں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیڈڈ کے درمیان مقابلہ ہوا۔ اس میچ کی وجہ سے کرکٹ کراچی میں ایک بار پھر واپس آتی دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان اور سری لنکا کےٹیسٹ میچ کے بعد ہونے والا یہ ایونٹ کراچی کا سب سے بڑا میچ ہے۔ بےشک اس میچ کو بین الاقوامی پذیرائی ملی اور یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کا یہ ایک سنگِ میل ثابت ہوا ہے۔ کرکٹ کے پرجوش شائقین کو میچ سے تقریباً سات گھنٹے پہلے آنے کا عندیہ دیا گیا اور دو گھنٹے پہلے تمام داخلے ممنوع کردیےگئے۔ دنیا کے نامور کھلاڑی بھی اب کراچی کے گن کا رہےہیں۔ ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری کھلاڑی اور کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کوچ سر ویوین رچرڈز نے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ کراچی میں روشنیوں کے اس شہر میں آنے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک لمبے عرصے بعد واپس کراچی آنے پر خوش ہیں اور پاکستان سے ملنے والی محبت ان کے لیے نہایت معنی خیزہے۔ان کا کہنا ہے کہ ” آخری دفعہ جب میں یہاں آیا تھا تو میرا وقت نہایت اچھا گزرا تھا۔ وہ میچ پاکستان اور سری نکا کے مابین تھا اور اسی سٹیڈیم سے میری یادیں وابستہ ہیں۔ یہاں واپس آکر مجھے بہت اچھا لگا۔ میں بہت پرامید تھا اور یہ میرا دل بھی کہتا تھا کہ پاکستان بہت سے نوجوان ٹیلنٹ سے مالا مال ہے۔ کرکٹ کے شائقین کے لیے یہ خوش آئند بات اور پاکستان کی کرکٹ کے لیے بھی روشنی کی کرن ہے۔”

کراچی کی روشنیاں واپس آگئی ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کا فائنل کراچی میں مزید رونقوں کا باعث بنے گا۔ اتوار کو ڈی جی آئی ایس پی آر نےاپنے ٹویٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ، غیر ملکی کھلاڑیوں، حکومت، انتظامیہ اورعوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا ” ہمارے اوپر مسلط دہشت گردی جاتی دکھائی دے رہی ہے۔ ہم اپنے امن کے راستے اور مستحکم ملک کے راستے کی جانب گامزن ہیں۔” نو سال کا یہ انتظار بالآخر ختم ہوا۔ کرکٹ کے شائقین کا سٹیڈیم کی جانب بڑھتا ہجوم ان دہشتگردوں کی ناکامی کی نشانی ہے جن کی وجہ سے کرکٹ یہاں ختم ہوگئی تھی۔

ڈھائی کروڑ لوگوں کی آبادی کے لیے یہ ایک بڑا ایونٹ ہے۔ شہر ان کھلاڑیوں کے استقبال میں پلکیں بچھائے بیٹھا تھا۔کراچی میں فائنل اس شہر کے لوگوں کے لیے مسرت کا باعث ہے۔ ان کے پرجوش ہونے کااندازہ اس طرح لگایا جاسکتا کہ تمام ٹکٹس محض دو گھنٹوں میں فروخت ہوگئی تھیں۔ لوگوں کا ولولہ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ پچھلے خوف سے نکل آئے۔ کراچی کے لوگوں نے اس دن کا بے صبری سے انتظار کیا جو کہ آیا اور تاریخ رقم کرگیا۔

آخری دفعہ انٹرنیشنل میچ پاکستان اور سری لنکا کے مابین فروری 2009 میں ہوا تھا۔ تین دن بعد کچھ دہشت گردوں نے قذافی سٹیڈیم جاتے ہوئے سری لنکن ٹیم پر حملہ کردیا لیکن وہ وقت بھی گزرگیا۔ اب انٹرنیشنل کرکٹ پاکستان میں واپس آ رہی ہے‘ پانچ دن بعد کراچی ویسٹ انڈیز کے ساتھ تین میچز کی میزبانی بھی کرے گا۔ 2016 کو انڈیا کے ہارنے کے بعد ویسٹ انڈیز ٹی ٹونٹی کا دفاعی چیمپئین ہے۔ پی سی بی کے چیئر مین نجم سیٹھی نے 11 مارچ کو دبئی میں میڈیا سے گنتگو کرتے ہوئے یکم اپریل‘ دو اپریل اور چار اپریل کو ویسٹ انڈیز سے میچ کی تصدیق کردی ہے۔

کسی بھی ٹیم کے جیتنے سے زیادہ پاکستان میں بالآخر کرکٹ کا واپس آنا زیادہ خوش آئند ہے۔ پی ایس ایل کی وجہ سے نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کی روشنیاں بحال ہوچکی ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لیے دوبارہ کھلنے لگے ہیں۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں