پچیس دسمبر کی بھیانک رات ایک ایسا طوفان آیا جس نے درجنوں خاندانوں کے لیے امید کے چراغ کو بجھا دیا۔ پچیس دسمبر کو ظلم کی ہوا نے وہ چراغ بجھا دیا جو روشنی بن کر درجنوں گھروں کو روشن کر رہا تھا۔
جی ہاں میں شہید علی رضا عابدی کا ذکر کر رہا ہوں جس نے سیاسی و مذہبی تفریق سے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت کی۔ میں ذاتی طور پر کئی لوگوں کو جانتا ہوں جن کی مدد علی رضا عابدی خاموشی سے کر رہے تھے۔ علی رضا عابدی ایک انسان دوست رہنما اور بے مثال شخصیت کے مالک تھے جن کی زندگی دیگر سیاسی رہنماؤں کے لئے مشعل راہ ہے۔
علی رضا عابدی جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں مگر یہ ہماری قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہم اس وقت انسان کی قدر کرتے ہیں جب وہ دنیا میں نہیں رہتا۔ علی رضا عابدی نے ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور ہر مظلوم کا ساتھ دیا۔ علی رضا عابدی کا شمار سلجھے ہوئے اور پڑھے لکھے سیاستدانوں میں ہوتا تھا جو ہر وقت لوگوں کے مسائل سنتے اور ان مسائل کے حل کی کوشش کرتے نظر آتے تھے۔
علی رضا عابدی ایم کیو ایم کے وہ واحد رکن قومی اسمبلی تھے جن سے ہر سیاسی جماعت کا کارکن اپنے مسائل بیان کرتا تھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ سیاسی کارکن کسی بھی جماعت کا ہو صرف عزت کا محتاج ہوتا ہے۔ علی رضا عابدی انسانیت سے پیار کرتے تھے، انہوں نے صرف ایم کیو ایم ہی نہیں بلکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے بہت سے کارکنان کی بھی مالی مدد کی۔
سید علی رضا عابدی ہمیشہ سوشل میڈیا پر متحرک نظر آئے۔ سوشل میڈیا ہو یا کوئی ٹاک شو، علی رضا عابدی تنقید کا جواب بھی دھیمے اور خوبصورت لہجے میں دیتے تھے۔ سید علی رضا عابدی اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر ان کی یادوں اور خوبصورت لہجے کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ علی رضا عابدی ایک بے مثال شخص تھے جو اب دوسروں کے لئے ایک مثال بن گئے ہیں کہ اگر آپ لوگوں کو اپنی زندگی میں پیار دو گے تو بدلے میں لوگ بھی آپ کو پیار دیں گے۔ سید علی رضا عابدی کے جانے پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔
سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی کی رہائی کے لئے بھی شہید علی رضا عابدی نے ہر ممکنہ کوشش کی۔ فیصل رضا عابدی اور علی رضا عابدی سگے بھائی تو نہیں تھے مگر ان کے درمیان محبت سگے بھائیوں سے کم بھی نہیں تھی۔ گزشتہ روز فیصل عابدی کے ہمراہ شہید علی رضا عابدی کی تعزیت کے لئے ان کے گھر گیا اور ان کے والدین سے تعزیت کی۔
شہید کی بہادر والدہ سے ملنے کے بعد میں اپنے آنسوؤں کو نہیں روک سکا۔ ظالموں نے ایک ماں سے اس کا بیٹا چھین لیا مگر وہ ماں کمزور نہیں ہوئی۔ اس عظیم ماں نے شہید بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری تک چین سے نا بیٹھنے کا عزم کیا ہے۔ امید ہے ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید علی رضا عابدی کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دیں گے کیونکہ یہ ایک ماں کا ہی نہیں بلکہ پوری قوم کا مطالبہ ہے۔