ویسے تو سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت میں بہت سے تاریخی کام کیے ہیں جو سراہے جانے کے قابل ہیں لیکن آصف علی زرداری کا سب سے بڑا کارنامہ اٹھارویں ترمیم ہے۔ آصف علی زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے 1973ء کے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا جو ان کا سب سے بڑا گناہ ثابت ہوا۔
جمہوریت پر شب خون مارنے والے فوجی آمروں کے سامنے سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے دور میں پارلیمنٹ کی قوت کو استعمال کرتے ہوئے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ایک بلند دیوار کھڑی کردی ہے جس کے بعد غیر جمہوری قوتوں اور آصف علی زرداری کے درمیان بھی ایک دیوار کھڑی ہوگئی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے 8 اپریل 2010ء کو اٹھارہویں ترمیم منظور کر کے صوبوں کو بااختیار کیا اور بحیثیت صدر اپنے تمام اختیارات وزیراعظم کو منتقل کیے، یہی وہ جرم ہے جس کی سزا آج بھی وہ بھگت رہے ہیں کیونکہ ان کے اس اقدام کے بعد صدور کے ذریعے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا راستہ رک گیا اور صوبے بھی با اختیار ہوئے۔
سیاسی مقدمات میں ساڑھے گیارہ سال جیل کاٹنے والے آصف علی زرداری کا ماضی میں بھی میڈیا ٹرائل ہوا اور آج بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ آج پھر آصف علی زرداری پر کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جن کا سامنا وہ ماضی میں بھی کر چکے ہیں۔ آصف زرداری پر ماضی میں بھی کرپشن کے مقدمات قائم کیے گئے تھے اور اب پھر ان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگا کر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری ہر پیشی پر عدالتوں میں پیش ہوتے رہے اور اداروں سے تعاون کرتے رہے مگر پھر بھی بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے انہیں گرفتار کرلیا گیا جس کی وجہ سے ان کی گرفتاری کو انتقامی کاروائی سمجھا جا رہا ہے۔ کوئی ان قوتوں کو بتائے کہ آصف علی زرداری کو کرپٹ قرار دے کر بھی آپ اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ نہیں کر سکتے۔ آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی گرفتاری سے پاکستان پیپلز پارٹی کو سیاسی فائدہ جبکہ نقصان صرف اور صرف حکمران جماعت کا ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان، کابینہ کے اراکین اور ان کی جماعت کے رہنماؤں کے مطابق آصف علی زرداری کا سیاسی مستقبل ختم ہوچکا ہے اور وہ باقی کی زندگی جیل میں گزاریں گے۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو بااختیار بنانے والے آصف علی زرداری کا سیاسی مستقبل جو بھی ہو لیکن مجھے وزیراعظم عمران خان کا سیاسی مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے۔
کپتان عمران خان کی منتخب کردہ ٹیم 50 اوورز کا میچ کھیلنے آئی تھی مگر 10 اوورز میں ہی انکی آدھی ٹیم وکٹیں گنوا چکی ہے اور پویلین واپس لوٹ چکی ہے جبکہ کچھ کھلاڑی انجری کا شکار ہوگئے ہیں جو کپتان کے لئے تشویشناک بات ہے۔ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کپتان کو میچ جیتنے کے لئے زرداری الیون کے کھلاڑیوں کی ضرورت پڑ گئی ہے۔
اگر وزیراعظم عمران خان نے اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی تو یہ عمل ان کے پہلے سے متنازع سیاسی کیریئر کو مزید متنازع کر دے گا اس لئے میری مسائل میں گھرے ہوئے عمران خان کو یہ تجویز ہے کہ وہ اٹھارویں ترمیم کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نا کریں ورنہ تاریخ گواہ ہے کہ جو کل حکومت میں تھے آج جیلوں میں ہیں ، اور جو آج حکومت میں ہے ، مقدر اس کا بھی پھر جیل ہی ہوگا۔