دختر مشرق محترمہ بینظیر بھٹو کو ہم سے بچھڑے ہوئے دس برس بیت گئے ہیں لیکن آج بھی یقین نہیں آتا کہ وہ اب ہمارے درمیان موجود نہیں رہیں۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو جیسی سحر انگیز شخصیت کا خلا پُر کرنا تو ناممکن ہے مگر بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو کو دیکھ کر ان کی موجودگی کا احساس ضرور ہوتا ہے اور اس بات کا یقین بھی کہ شہید بینظیر بھٹو آج بھی بلاول، بختاور اور آصفہ کی شکل میں زندہ ہیں۔
بینظیر بھٹو کے اس دنیا سے رخصت ہونے کا سانحہ کسی ایک ملک، قوم یا مذہب کے لوگوں کے لئے نہیں بلکہ یہ ایک عالمی نقصان تھا اور کوئی شک نہیں کہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے عالمی سطح پر خلاء پیدا ہوگیا تھا۔ شہید بی بی نے مزدوروں، محنت کشوں اور کسانوں کے حقوق کی جنگ لڑی اور بی بی کی شہادت اور بچھڑ جانے کا نقصان بھی سب سے زیادہ پسے ہوئے طبقات، مزدوروں اور محنت کشوں کا ہوا۔
دہشت گردوں نے جو چراغ دس سال قبل بجھانے کی کوشش کی تھی وہ چراغ جلتا رہا مگر بی بی کی شہادت کے بعد اس چراغ کی روشنی ضرور ماند پڑگئی تھی۔ امیدوں کے اس بجھتے ہوئے چراغ کو شہید رانی کے شہزادے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پھر سے روشن کیا اور مزدوروں، محنت کشوں کو یقین دلایا کہ بینظیر کا بیٹا آپ کے ساتھ ہے۔
پارٹی کے پچاسویں یوم تاسیس پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ میرا عہد ہے جو بی بی کے اصول تھے وہی میرے اصول ہیں، میں بی بی کی جدوجہد کو آگے بڑھاؤں گا، میری جدوجہد عوام اور پسے ہوئے طبقات کے لئے ہے۔
شہید بینظیر بھٹو نے خود کو ایک عظیم لیڈر ہونے کے ساتھ ساتھ بینظیر بیٹی، باوقار ماں، باکردار بہن اور بہترین انسان بھی ثابت کیا۔ عظیم باپ کی بہادر اور بینظیر بیٹی نے اپنے والد کے مشن کی تکمیل کے لئے جان کا نذرانہ پیش کردیا مگر وقت کے آمر سے کسی قسم کی سودے بازی نہیں کی۔
شہید بینظیر بھٹو نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف کھل کر بات کی اور ہر قسم کی دہشت گردی کی اگر یا مگر کے بغیر کھل کرمذمت کی۔ دختر مشرق کا بینظیر بیٹا بلاول بھٹو بھی موجودہ وقت کا وہ واحد لیڈر ہے جو اگر یا مگر کے بغیر دہشت گردوں کی اور ان کی بزدلانہ کاروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔
دوسری طرف قوم ان نام نہاد قومی لیڈروں کو بھی جانتی ہے جو دہشت گردی کی مذمت تو کرتے ہیں مگر دہشت گردوں کا نام لیکر انکی مذمت کرنے کی جرات نہیں رکھتے اور کچھ تو دہشت گردی کی مذمت کرنا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔
پاکستان کے آج کے معروضی حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہی اس ملک کو اس بھنور سے نکال سکتی تھیں۔ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت رکھتی تھیں اور انہوں نے یہ اپنی زندگی میں اپنے عمل سے ثابت بھی کیا۔
گو بی بی کی شہادت کے بعد پیپلزپارٹی میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور آج بھی بہت سی پالیسیوں سے سخت اختلاف بھی رکھتا ہوں مگر یہ کہنے میں مجھے کوئی عار نہیں کہ آج بھی اگر تمام سیاسی جماعتوں کا موازنہ کیا جائے تو میری نظر میں پیپلزپارٹی سب سے بہتر جماعت ہے جو نا صرف محنت کشوں، مزدوروں اور کسانوں بلکہ نوجوانوں خواتین اور اقلیتوں کی بھرپور نمائندگی کرتی ہے۔