سمجھ نہیں آرہی کہاں سے شروع کروں، ایک طرف مٹھائیاں بانٹی جارہی ہیں تو دوسری طرف تخت رائیونڈ کی تباہی پر سوگ کا سماں ہے ۔خیر سال کی سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنادیا ہے اور نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دے دیا ہے۔ نوازشریف اب سابق وزیراعظم ہوچکے ہیں اور وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوچکی ہے۔
الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت اسمبلی رکنیت سے نااہل ہونے والا شخص کسی پارٹی کا سربراہ بھی نہیں رہ سکتا تو اب نوازشریف وزارت عظمی ٰکے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ پارلیمنٹ نے اب نئے قائد ِایوان کا انتخاب کرنا ہے۔ شہبازشریف کی یہ خواہش ہے کہ چوہدری نثار کو وزیراعظم بنایا جائے جو مسلم لیگ (ن) کے سینئر ترین رہنما ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ ایک فیصلے نے (ن) لیگ کا خاتمہ کردیا ہے۔ اب جب نوازشریف بطور صدر مسلم لیگ (ن) کام نہیں کرسکتے تو اب ایک آپشن ہے کہ چوہدری نثار کو مسلم لیگ (ن) کا صدر بنادیا جائے ورنہ (ن) لیگ کا شیرازہ بکھر جائے گا کیونکہ 45 سے 50 ایم این ایز چوہدری نثار کے ساتھ ہیں اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پارٹی کا نام بھی تبدیل کرنا پڑسکتا ہے اور نواز لیگ (ش) لیگ یا (م) لیگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ کچھ بھی ہو یہ وقت نوازشریف اور ان کے ساتھیوں کے لئے مشکل ترین وقت ہے۔ خواجہ آصف اور میڈیا پر اچھل اچھل کر بات کرنے والے طلال چوہدری تو پہلے ہی ملک سے باہر جاچکے ہیں اور ممکن ہے کہ (ن) لیگ کے دیگر رہنما بھی راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کریں۔
کرپشن الزامات پر نااہلی کے بعد یہ امکانات بھی ہیں کہ نوازشریف خاندان سمیت ملک سے باہر فرار ہونے کی کوشش کریں اس لئے شریف خاندان کا نام فوری طور پر ای سی ایل (Exit Control List) میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ماضی میں نوازشریف نے ہمیشہ شہید بینظیر بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور جب سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تو مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے نعرہ لگایا “یا اللہ یا رسول، نوازشریف بےقصور”۔ یہ مکافاتِ عمل ہے کہ شہید بینظیر بھٹو پر الزامات لگانے والوں کو نعرہ بھی اسی کا لینا پڑا۔ جیسے ہی یہ نعرہ لگا تو سب کے ذہن میں حقیقی نعرہ آگیا ’’یا اللہ یارسول، بینظیر بےقصور‘‘ اور یہ نعرہ دراصل اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ شہید بی بی واقعی بے قصور ہیں اور وقت آج نوازشریف سے انتقام لے رہا ہے۔
اب نواز لیگ (ش) لیگ میں تبدیل ہوجائے یا (م) لیگ میں یا پھر (ن) لیگ کا موجودہ نام برقرار رہے مگر نوازشریف کی تاحیات نااہلی کے بعد ان کی جماعت آئندہ انتخابات میں بہت شدید نقصان اٹھائے گی اور ممکن ہے کہ آئندہ انتخابات کے بعد (ن) لیگ پنجاب میں بھی حکومت نا بناسکے۔
موجودہ صورتحال میں نوازشریف نے مریم نواز کو پارٹی کا صدر بنانے کا فیصلہ کیا ہے مگر پارٹی کے سینئر رہنماؤں بالخصوص چوہدری نثار نے اس فیصلے پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ جن قوتوں نے پیپلزپارٹی کے مقابلے میں (ن) لیگ کی بنیاد رکھی تھی آج انہیں قوتوں نے اپنی بنائی ہوئی پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا ہے۔
1973 کے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں یہ ضروری نہیں تھا کہ ایک قانون دان صادق بھی ہو اور امین بھی۔ ضیاء الحق کے دور میں ان اصلاحات کو آرٹیکل 62 اور 63 کا حصہ بنایا گیا تھا۔ وقت کی ستم ظریفی دیکھیں کہ ضیاءالحق جنہیں نوازشریف کا روحانی باپ کہا جاتا ہے اور نوازشریف جنہیں ضیاءالحق کا سیاسی جانشین قرار دیا جاتا ہے آج آئین کے اسی آرٹیکل 62، 63 کے تحت انہیں نااہل قرار دیا گیا ہے جنہیں ضیاءالحق نے ترمیم کے ذریعے آئین کا حصہ بنایا تھا۔
عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق نوازشریف کی نااہلی کو اپنی فتح قرار دے رہے ہیں مگر میری نظر میں آج ایک مرتبہ پھر شہید بینظیر بھٹو سرخرو ہوئی ہیں۔ میں یہاں شہید بی بی کے ان تاریخی جملوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں جو اب حقیقت میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
’’ہوسکتا ہے نوازشریف میرے خلاف سازشوں میں کامیاب ہوجائیں مگر ایک دن آئے گا جب وہ روئیں گے اور مجھے اور میرے والد کو یاد کریں گے‘‘۔
بینظیر بھٹو
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں