قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو بالوں میں سفیدی سے قبل ہی سفید کٹ بری لگنے لگی ہے، محمد عامرنے صرف ستائیس سال کی عمر میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی ہے اور وائٹ بال کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھنا چاہ رہے ہیں، خدشہ یہ ہے کہ محمد عامر کے اس فیصلے کے بعد حسن علی، وہاب ریاض اور جنید خان بھی ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد نہ کہہ دیں۔
سابق کرکٹرز وسیم اکرم، رمیزراجہ اور شعیب اختر سمیت مداحوں کو غصہ اس بات پر ہے کہ محمد عامرپرکرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ میں پابندی کے بعد ان کی واپسی کے لیے پیسہ خرچ کیا اور برطانیہ میں ان پر لگی پابندی بھی ہٹوائی لیکن محمد عامر کی اہلیہ نرجیس عامر کا تعلق برطانیہ سے ہے اس لیے عامر برطانیہ میں رہتے ہوئے وہاں کاؤنٹی کھیلنے کو ترجیح دینا چاہ رہے ہیں، ان کے نزدیک ٹیسٹ کرکٹ کا پانچ دن کا تھکا دینے والا کھیل اور اس میں پیسے بھی کم ہوتے ہیں اس سے بہتر ہے کہ چند گھنٹے کاؤنٹی کرکٹ کھیل لیں پیسہ بھی زیادہ ملتاہے اور وہ گھر پر ٹائم دے سکیں گے۔
محمد عامرکی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پرتنقید کے ساتھ ساتھ کچھ کھلاڑیوں نے ان کو مستقبل میں ون ڈے اورٹی ٹوینٹی کرکٹ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا، جن میں شاہد خان آفریدی اور محمد حفیط سرفہرست ہیں البتہ کامران اکمل ان کے اس فیصلے کے خلاف نظرآئے اور ساتھ ہی نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔
محمد عامرکا ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ اس نظر سے بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ جب ان کی فارم بحال نہیں تھی اوروکٹ نہیں مل رہی تھی تو پی سی بی کی جانب سے بھی انہیں سائیڈ لائن کردیا گیا تھا انہیں صرف ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھلائی گئی اب جب ورلڈ کپ میں ان کی کھوئی فارم بحال ہوئی ہے تووہ ریٹائر ہوگئے حالانکہ آئندہ چند ماہ میں پاکستان کوآسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنی ہے۔
عامر کے اس فیصلے کا اثر دوسرے کھلاڑیوں جیسے وہاب ریاض، جنید خان اور حسن علی پر نہ پڑے اس کے لیے پی سی بی کوابھی سے سرجوڑنے کی ضرورت ہے، پی سی بی کو چاہئے کہ ٹیسٹ کرکٹ کی آمدنی میں اضافہ کردیاجائے تاکہ اس مشکل سے چھٹکارا پایاجاسکے۔