The news is by your side.

اب ہمیں حق چاہیے بھیک نہیں!

کرکٹ جنٹل مین گیم ہے۔ لیکن جب سےایک پڑوسی ملک  کی سیاست کرکٹ میں شامل ہوئی ہے یہ جنٹل مین گیم،،،، ڈرٹی گیم بنتا جارہا ہے۔

یہ ملک آئی سی سی میں اتنا زیادہ مضبوط ہوگیا ہے کہ وہ ہر موقع پر اپنے مطلب کے فیصلے کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی سیریز بھی اس کی سازشوں کی وجہ سے منسوخ ہوئی۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح الفاظ میں اس کا اظہار بھی کیا۔ افسوس یہ نہیں کہ کسی نے پاکستان کے خلاف سازش کی افسوس یہ ہے کہ نیوزی لینڈ اسکے ہاتھوں میں کھیل گیا۔پاکستان میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ،غیرملکی کھلاڑیوں کو جتنی اچھی سیکیورٹی پاکستان میں دی جاتی ہے شاید ہی کہیں دی جاتی ہو۔

اور یہ ہم نہیں کہ رہےجو کھلاڑی بھی پاکستان کا دور ہ کرکے گیا ہے اس کا یہی کہناہے پاکستان میں صرف سیکیورٹی ہی نہیں یہاں کی مہمان نوازی بھی زبردست ہے۔ نیوزی لینڈ کے اپنے کئی کھلاڑی پی ایس ایل کھیلنے پاکستان آئے اور مطمئن ہوکر یہاں سے گئے۔

کیوی ٹیم کے تمام کھلاڑی پانچ دن سے پنڈی میں تھے روز گراؤنڈ آکر پریکٹس کرتےرہے کوئی سیکیورٹی رسک نہیں تھا۔جمعرات کو کیوی کپتان نے پنڈی اسٹیڈیم میں بابر اعظم کے ہمراہ ٹرافی کی رونمائی میں ساتھ دیا جب بھی کوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں تھا۔ میچ سے دو گھنٹے قبل اچانک سیکیورٹی تھریٹ آیا وہ بھی میلوں دور بیٹھی کیوی انٹیلی جنس کی جانب سے، جنہیں اپنےملک میں ہونے والے حملوں کا فیس بک لائیوپر ویڈیو کے ذریعہ معلوم ہوتا ہے۔

ایک طرف نیوزی لینڈ نےسیکورٹی کو جواز بناکرپاکستان سے سیریزمنسوخ کردی، وہیں پی ایس ایل کے دوران کئی غیرملکی کھلاڑی پاکستان میں خود کومکمل محفوظ محسوس کرتے اور آزادانہ ایک جگہ سےدوسری جگہ گھومتے پھرتے نظرآتے ہیں۔

 دو سال قبل پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم کےکھلاڑیوں نےکراچی میں دودریا پر کھانا بھی کھایاتھا۔۔۔۔ڈیرن سیمی تو کبھی مزار قائد پر جاتے تو کبھی مینار پاکستان پہنچ جاتے۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر کار بھی چلاتے دکھائی دیے۔ سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی کہتے ہیں پچھلےچھ سالوںسےپاکستان آرہا ہوں، ہمیشہ انجوائے کیااورخودکومحفوظ محسوس کیا ہے

۔کیوی ٹیم کو اگر کوئی سیکیورٹی تھریٹ تھا بھی تو میزبان بورڈ سے بات کرتے۔۔ اگر وہ اتنے ہی ڈرپوک ہیں تو انہیں پاکستان آنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ یوں اچانک ٹور ختم کرکے نیوزی لینڈ نے پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کو اس پر سخت موقف اپنانا چاہیے۔ ان تمام ممالک سے سخت الفاظ میں بات کی جائے اور آئی سی سی میں بھی واضح الفاظ میں اپنا موقف پیش کیا جائے۔

پاکستان جیسے محفوظ ملک میں مستقبل میں ہم جو بھی سیریز کھیلیں گے اپنے ملک میں کھیلیں گے جو ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کرے گی۔ پاکستان بھی اس کا دورہ نہیں کرے گا۔ اب ہمیں حق چاہیے بھیک نہیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں