پاکستانی کرکٹ فینز کے لئے بڑی خبر۔ پاکستان کو 2025 کی چیمپینز ٹرافی کی میزبانی مل گئی،یعنی پاکستان پورے 29 سال بعد کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔
چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ کہتے ہیں بہت محنت سے آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی حاصل کی ہے۔ کامیاب ایونٹ کرکے ثابت کریں گے پاکستان کتنا زبردست میزبان ہے۔
ایونٹ میں 8 ٹیموں کے درمیان 15 میچز کھیلے جانے ہیں۔ ممکنہ طور پر تین وینیوز کراچی ،لاہور اور پنڈی میں میچوں کا انعقاد ہوگا۔
مستقبل میں کسی بڑی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی حاصل کرنے کیلئے پاکستان کواپنے دیگر وینیوز کو بھی انٹرنیشنل معیار پر لانا ہوگا۔
View this post on Instagram
کم از کم جتنی پی ایس ایل کی ٹیمیں ہیں اتنے وینیوز تو بین الاقوامی معیار کے ہونے ہی چاہئیں۔ پاکستان 2017 کی چیمپئینز ٹرافی جیتا ہے،اب قومی ٹیم دو ہزار پچیس میں اعزاز کا دفاع اپنے ہی ملک میں کرے گی۔ پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی تو مل گئی اب بحیثیت قوم ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دوہزار پچیس میں ابھی بہت وقت ہے۔ اس سے پہلے پاکستان کو انگلینڈ ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیموں کی میزبانی کرنی ہے،ویسٹ انڈیز ٹیم رواں سال دسمبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔ تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوںکی سیریز 13 سے 22 دسمبر کو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلی جائے گی۔
جنوری کے آخر میں پاکستان سپر لیگ کا سیزن سیون شروع ہوجائے گاجو فروری کے آخر تک چلے گا۔ مارچ میں آسٹریلیا نے مکمل دورے کے لئے پاکستان آنا ہے۔ اسکے بعد انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پاکستان آئیں گی۔ آئندہ سال پاکستان کرکٹ کیلئے ایکشن سے بھرپور ہوگا۔
View this post on Instagram
شائقین کی ذمہ داری بھی بڑھ جائے گی۔ ہمیں ان بڑی ٹیموں کو دکھاناہے کہ ہم مہمانوں کی میزبانی کیسے کرتے ہیں۔ جب گراونڈ میں میچ دیکھنے جائیں تو میزبان ٹیم کے ساتھ مہمان ٹیم کی بھی بھر پور حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ مہمان ٹیم کے سپورٹرز کو بھی عزت دینی ہے تاکہ آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی سے پہلے تمام دنیا کو پیغام جائے کہ ہم کرکٹ سے بہت پیار کرتے ہیں ، ہمارے ملک میں جو اچھا کھیلتا ہے ہم اسکی بھی عزت کرتےہیں یہ نہیں دیکھتے کہ وہ کس ملک سے ہے۔
ہم زندہ دل لوگ کھیل اور کھلاڑی دونوں سے پیار کرتے ہیں۔جب بڑی ٹیمیں پاکستان آئیں گی تو سیکورٹی بھی بھرپور دینا ہوگی۔ ٹیموں کی سیکورٹی کے حوالے سےفینز کو بہت سے مشکلات کا سامنا بھی کرنا ہوگا ۔ ہمیں اپنے سیکورٹی اداروں کا ساتھ دینا ہے ، میچوں کےدوران جو سیکیورٹی پلان دیا جائےاس پر عمل کریں تاکہ احسن انداز سے ایونٹ مکمل ہو کیوں کہ اگر ہماری غلطی سے دشمن کو وار کرنے کا موقع ملاتو پاکستان ایک بار پھر بہت پیچھے چلا جائے گا۔جس سے واپسی مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوسکتی ہے۔
بہت لمبا سفر کرکے اس منزل پر پہنچے ہیں چھوٹی سی بھی غلطی دوبارہ پیچھے دھکیل سکتی ہے۔ اس لئے بہت احتیاط کے ساتھ اپنے ملک اور کرکٹ کی ترقی کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
View this post on Instagram