ویسٹ انڈیزکے خلاف ہوم سیریز کے لئے قومی ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔پندرہ رکنی ٹی ٹوئنٹی اور سترہ رکنی ون ڈے ٹیم میں سے کئی سنئیر کھلاڑیوں کو ڈراپ کردیا گیا۔
تجربہ کار محمد حفیظ ، شعیب ملک اور سرفراز احمد ٹیم کا حصہ نہیں۔ عماد وسیم اور فاسٹ بولر حسن علی کو بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف آرام دیا گیا ہے۔
View this post on Instagram
چیف سلیکٹر محمد وسیم کہتے ہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لئے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا ہے۔ سینئیر طویل عرصےسے ٹیم کے ساتھ ہیں ا سلئے انہیں آرام کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ اچھی بات ہے سینئیر کھلاڑیوں کو آرام دے کر نئے کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا جارہا ہے۔ لیکن سمجھ سے باہر ہے چیف سلیکٹر کرنا کیا چاہتے ہیں ۔
جس کے لئے ساری دنیا چیخ چیخ کر کہ رہی ہے آرام کرانے کو اسے آرام نہیں کرایاجارہا ہے۔ محمد رضوان بیماری سے اٹھے ہیں انہیں سینے میں انفیکشن ہے۔بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریزمیں ہی انہیں آرام دے دینا چاہیے تھا تاکہ وہ مکمل صحتیاب ہوجاتے لیکن نہیں بنگلہ دیش کی کمزور ٹیم کے خلاف انہیں تمام میچز کھلائے گئے۔
حد تو یہ ہے کہ تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں سرفراز کو موقع دیا گیا لیکن رضوان کو پھر بھی ڈراپ نہیں کیا جبکہ انہیں ٹیسٹ سیریز میں بھی حصہ لینا تھا۔
اور اب ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم کے خلاف بھی رضوان کو ٹیم میں شامل کرلیاگیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کوئی دوسرا وکٹ کیپر بھی ٹیم میں نہیں رکھا گیا مطلب رضوان کوتین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے تمام کے تمام کھیلنے ہیں۔ مسلسل کھیلنے سے اگر رضوان کی طبیعت بگڑ گئی تو اس نقصان کا ذمہ دار کون ہوگا۔
قومی ٹیم نے آئندہ سال اکتوبر نومبر میں آسٹریلیا میںٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلنا ہے اگر رضوان مسلسل کرکٹ کھیلنے سے کسی بڑی تکلیف کا شکار ہوگئے تو ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کو کتنا بڑا نقصان ہوگا۔ دو سال سے سرفراز کو ٹیم کے ساتھ لے کر گھوم رہے ہیں۔اگر انہیں فیوچر پروگرام میں نہیں رکھنا تھا تو پھر اتنا وقت کیوں ضائع کیا۔ کیسی نوجوان وکٹ کیپر کو ساتھ رکھتے جو مستقبل میں قومی ٹیم کے کام آتا۔
ستمبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کیلئے نوجوان محمد حارث کو موقع دیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں وہ کہیں دکھائی نہیں دے رہے۔
روحیل نذیر طویل عرصے تک سیکنڈ وکٹ کیپر کو طور پر ٹیم میں اندر باہر ہوتے رہے اب وہ بھی غائب ہیں۔ رضوان کے مسلسل کھیلنے سے اگر وہ بیمار ہوکر باہر ہوئے تو پھر وکٹ کیپر کیلئے مسئلہ کھڑ اہوگا۔ پہلے سے آنے والے مسائل کا حل تلاش کرنا پاکستان کرکٹ بورڈ کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے۔
ہمیشہ جب سر پر پڑے گی تو ہی ہلچل مچے گی۔ ایسا ہی کچھ شاہین آفریدی کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ وہ مسلسل کھیل رہے ہیں ٹی ٹوئنٹی ہو، ون ڈے ہو یا ٹیسٹ کرکٹ ساتھ ساتھ لیگ کرکٹ بھی چل رہی ہے۔
اگر وہ تھکن کا شکار ہوگئے یا اتنی زیادہ کرکٹ کھیل کر انجرڈ ہوگئے تو ورلڈ کپ دوہزار بائیس میں ہم پھر پیچھے کی طرف دیکھ رہے ہوں گے کہ وہاب ریاض ، سہیل تنویر یا محمد عامرکو ٹیم میں شامل کیا جائے۔بورڈ کو چاہیے ٹیم کے قیمتی اور اہم کھلاڑیوں کو دیکھ بھال کراستعمال کریں تاکہ ہم ان سے بہتراور دیر پا نتائج حاصل کرسکیں۔۔