پاکستان سپر لیگ کا شما ر دنیا کے بڑی لیگز میں ہوتا ہے۔ نئے چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ اسے اور بڑا بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن کس طرح ؟
لیگ کو بڑا بنانے کے لئے بڑے بڑے فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ اپنے اسٹار ز کو سپر اسٹار ز بناکر پیش کرنا پڑتاہے۔لیکن ہمارے یہاں الٹی گنگا بہتی ہے۔
View this post on Instagram
پی سی بی نے تجربہ کار کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی کی پہچان، دو ہزار نو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ چیمپئین ٹیم کا حصہ شاہد آفریدی،محمد حفیظ، شعیب ملک، کامران اکمل اور محمد عامر کو ڈی موٹ کردیا۔تین سابق کپتان شاہد آفریدی، محمد حفیظ اور شعیب ملک پی سی بی کی نظر میں سپر اسٹار نہیں۔
ان کھلاڑیوں کو کٹیگری تبدیل کرنا نہ صرف حیران کن ہے بلکہ قابل افسوس بھی ہے۔ لیگ کے سب سے سینئیر کھلاڑی اورپرفارمر کامران اکمل گزشتہ کئی سیزن نے ڈائمنڈ کٹیگری میں تھے۔پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کے لئے انہیں گولڈ کٹیگری میں ڈال دیا گیا ہے ۔
کامران اکمل پی ایس ایل میں تین سنچریاں اسکور کرنے والے واحد بیٹسمین ہیں ۔لیگ کے انہتر میچز میں اٹھارہ سو بیس رنز کے ساتھ دوسرے ٹاپ اسکورر ہیں۔ ایک سو چونتیس رنز کا اسٹرائیک ریٹ۔ پاکستان کے واحد وکٹ کیپر بیٹسمین جس نے پانچ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیم کی نمائندگی کی۔ دوہزار نو کی ورلڈ چیمپئین ٹیم کا حصہ رہے۔ پاکستان سپر لیگ میں پشاو ر کو چیمپئین بنانے میں کامران اکمل کا اہم کردار تھا۔
اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی ایک سپر اسٹار پاکستان کرکٹ بورڈ کی نظر میں پلاٹینیم کٹیگری حاصل کرنے کا حق دار نہیں۔ افسوس بے حد افسوس ۔ جب آپ خود اپنے اسٹارز کو عزت نہیں دیں گے تو کوئی دوسرا کیوں دے گا۔ اور جب آپ کے اسٹارز کی عزت نہیں ہوگی تو یاد رکھیں آپکی لیگ کو بھی وہ عزت نہیں ملے گی جس کی وہ حق دار ہے۔ انڈین پریمئیر لیگ دنیا کی سب سے بڑی لیگ ہے معلوم ہے کیوں ۔ وہاں اپنے اسٹار ز کو سب سے زیادہ عزت دی جاتی ہے۔
آئی پی ایل کی ٹیم میں ان کا مقامی سپر اسٹار کھلاڑی ہمیشہ غیر ملکی کھلاڑی سے مہنگا ہوگا۔ وہاں توایمرجنگ کھلاڑی بھی اگراچھا پرفارمر ہو تو اسے بھی بھاری قیمت پر خرید لیا جاتا ہے۔اور ہمارے یہاں مسلسل پرفارم کرنے والے کھلاڑی کو پلاٹینیم سے گولڈ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ یہ روایت بدلنا ہوگی۔
بورڈ کو بتانا ہوگا کامران اکمل کو کس بنیاد پر ڈی موٹ کیا گیا۔ کیا پاکستان سپر لیگ کی ڈرافٹ لسٹ بھی ذاتی پسندنہ پسند کی بنیاد پر بنائی جارہی ہے۔
کیا یہاں پر بھی دوستیاں نبھائی جارہی ہیں۔اگر ایسا ہے تو اس سے صرف نقصان ہوگا ۔۔ لیگ کو بھی اورپاکستان کرکٹ کو بھی۔۔