پاکستان سپر لیگ سیزن سیون کیلئے تمام ٹیمیں مکمل ہوگئیں۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں پی ایس ایل سیون کی ڈرافٹنگ ہوئی۔
تمام ٹیموں نے 18 رکنی اسکواڈ مکمل کرلیے۔ تمام ہی ٹیموں نے بڑے بڑے ناموں پر جانے کی بجائے پرفارمر ز کے انتخاب کو ترجیح دی۔ پلاٹینیم کٹیگری میںیونیورس باس کرس گیل، ٹی ٹوئنٹی نمبرٹو بولر تبریز شمسی، ڈیوڈ ملر اور تھیسارا پریرا جیسے ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ کھلاڑیوں کو کسی ٹیم نے پک نہیں کیا۔ کچھ مقامی سپر اسٹارز بھی منتخب نہ ہوسکے۔ نیشنل ٹی ٹوئنٹی میں عمدہ پرفارم کرنے والے زاہد محمود کو کسی فرنچائز نے پک نہیں کیا۔
مسٹری اسپنر ابرار احمد نیشنل ٹی ٹوئنٹی اور قائداعظم ٹرافی میںوکٹوں کے انبار لگادیے لیکن کوئی فرنچائز ان کی صلاحیتوں کو پی ایس ایل کےقابل نہ سمجھ سکی۔
ایک اورکھلاڑی جو ڈرافٹ میں نظر انداز کیا گیا۔ وہ احمد شہزاد ہیں جنہیں تینوں فارمیٹ میں سنچری بنانےکااعزاز حاصل ہے۔ پی ایس ایل میں ایک ہزار سے زائد رنز اسکور کرچکے ۔فٹنس اچھی ہے فیلڈنگ کمال کی کرتے ہیں لیکن اس کے باجودکسی فرنچائز نے ان کا انتخاب نہیں کیا۔ پوری دنیا میں لیگ کرکٹ میں اپنا لوہا منوانے والے سہیل تنویر کو سلور کٹیگری میں منتخب کیا گیا۔
لیگ کے سب سے کامیاب بیٹسمین ، ایونٹ میں تین سنچریاں،دوبار بہترین بلے باز، بہترین وکٹ کیپر بلے باز اور کئی بار پلئیر آف دی میچ کا ایوارڈ جیتنےوالے کامران اکمل کے ساتھ پہلے پی ایس ایل انتظامیہ نے ان کی کٹیگری میں تنزلی کرکے زیادتی کی۔ پھر ان کی فرنچائز پشاور زلمی نے بھی ان کے ساتھ بہت برا کیا۔
View this post on Instagram
کامران اکمل نے پشاور زلمی کے لئے ہمیشہ بہترین پرفارم کیا۔ پشاور نے ٹائٹل جیتا تو کامران اکمل کی کارکردگی سب سے نمایاں تھی۔ لیکن پشاور زلمی نے اتنے تجربہ کار کھلاڑی کو سلور کٹیگری میں منتخب کیا۔یہ کھلاڑی کے ساتھ نا انصافی ہے کرکٹ کے ساتھ بھی نا انصافی ہے۔ کوئی بات نہیں فرنچائز اونرز کی اپنی مرضی ہے۔لیکن یہ مرضی پاکستان کو اسٹارز سے محروم کردے گی۔
سینئیر کھلاڑیوں کو عزت دینا سکھیں۔ اگر انہیں باہر کرنا اتنا ہی ضروری ہے تو ان سے بات کرکے عزت کے ساتھ رخصت کریں ایسے تکلیف پہنچا کر پریشان کرکے زبردستی کرکٹ سے دور کرنے کی کیا ضرورت ہے۔عزت سے جائیں گے تو کسی نہ کسی لیول پر وہ پی ایس ایل کے لئے کام آئیں گے۔
پی ایس ایل سیون کے لئے تمام ٹیموں نے نئے کھلاڑیوں کا انتخا ب کیا ہے چاہے وہ لوکل ہوں یا غیر ملکی۔ اب ٹیموں میں شامل نوجوان کھلاڑیوں کو ایونٹ میں پرفارم کرنے کا بھرپور موقع بھی فراہم کیا جائے تو کیا ہی اچھا ہے۔ پاکستان کے پاس باصلاحیت کھلاڑیوں کی کھیپ جمع ہونا شروع ہوجائےگی۔ اور اگر انہیں صرف ٹیم کے ساتھ گُھما پھرا کر چھوڑد یا گیا تو پھر کوئی فائدہ نہیں۔
View this post on Instagram
اس سے کھلاڑی کا نقصان تو ہوگا ہی ۔ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کا بھی نقصان ہوگا۔ پی سی بی کو نئے کھلاڑیوں کے انتخاب اور انہیں بھرپور موقع دینے کے حوالے سے فرنچائز کے ساتھ مل کر کوئی لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا۔ ورنہ عمر خان، ابتسام شیخ ، حسان خان، عماد عالم اور ان جیسے ناجانے کتنے کھلاڑی ایمرجنگ میں کھیلے پرفارم بھی کیااور پھر کہیں غائب ہوگئے۔ اس بار بھی ایک ایسا ہی کرنا ہے تو پھر ایمرجنگ کھلاڑیوں کو شامل کرنے کا کیا فائدہ۔