The news is by your side.

ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کی ہار میں چھپے سبق

ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کےسیمی فائنل میں کوریا نے پاکستان کو پانچ کے مقابلے چھ گول سے شکست دے دی۔۔

تین بار کی ایشین چیمپئن قومی ہاکی ٹیم کو پہلی بار سیمی فائنل میں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔۔سیمی فائنل میں کوریا کے خلاف اعصاب شکن مقابلہ ہوا۔ پاکستان ہاکی ٹیم بہت اچھا کھیلی۔ میچ ہر پل نئی کروٹ لیتا اور میچ کا نتیجہ بدل جاتا۔ کبھی پاکستان آگے تو کبھی کوریا۔ لیکن ایک وقت ایسا آیاجب کوریا نے پاکستان پر دو گول کی برتری حاصل کرلی۔

مشکل وقت میں پاکستانی کھلاڑیوں سے فاول ہواتو امپائر نے انہیں (یلو) کارڈ دکھا کر گراونڈ سے باہر کردیا۔ پاکستان نے آخری کوارٹر دس کھلاڑیوں سے کھیلالیکن ہمت نہیں ہاری۔ بھرپور کم بیک کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے دوگول کرکے مقابلہ پانچ پانچ سے برابر کردیا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Asian Hockey Federation (@asiahockey)

میچ کے اختتامی لمحات میں کوریاکو پنالٹی کارنر ملا جس پر ہونے والے گول نے کوریا کو پہلی بار فائنل میں پہنچا دیا۔ پاکستان ا س سے قبل کبھی ایشین ہاکی چیمپئنز ٹرافی کےسیمی فائنل میں ناکام نہیں ہوا تھا۔ پانچ بار سیمی فائنل کھیلا، ہر بار فائنل میں جگہ بنائی اور تین بار ٹائٹل اپنے نام کیا۔

یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان سیمی فائنل میں ناکام رہا۔ قومی ٹیم کل تیسری پوزیشن کے لئے روایتی حریف بھارت سے مقابلہ کرے گا۔ پاکستان ٹیم دو سال سے انٹرنیشنل ہاکی سے دور تھی اس کے باوجود ایشین ہاکی چیمپئینز ٹرافی میںقومی ٹیم کی کارکردگی اچھی رہی۔

ایونٹ میں قومی ٹیم کا پہلا میچ جاپان سے تھا جو بغیر کسی گول کے برابر رہا۔ یہ وہی جاپان کی ٹیم ہے جس نے سیمی فائنل میں بھارت کو 3-5 سے شکست دی۔ دوسرے میچ میںبھارت سے 1-3 سے شکست ہوئی لیکن قومی ٹیم نے تگڑ ا مقابلہ کیا۔ تیسرے میچ میں جنوبی کوریا کے خلاف میچ3-3 گول سے برابر رہا۔ اس میچ میں بھی قومی کھلاڑیوں نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا۔ میزبان بنگلہ دیش کے خلاف قومی ٹیم نے 2-6 سے کامیابی حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔

طویل عرصے تک انٹرنیشنل ہاکی سے دور رہنے کے بعد بھی قومی ٹیم نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ سیمی فائنل میں کھلاڑیوں نے کچھ غلطیاں کیں لیکن مجموعی طور پر مقابلہ خاصہ دلچسپ رہا۔ کھلاڑیوں میں ابھی بھی فیلڈ گول کرنے میں کمزوری دکھائی دی۔ زیادہ تر کھلاڑیوں کی کوشش یہی رہی کہ’’ ڈی‘‘ میں جاکر حریف کھلاڑی کی ٹانگ پر گیند ماریں اور پنالٹی کارنر حاصل کرلیں۔

لیکن پنالٹی کارنر لگانے کے لئے جو مہارت سہیل عباس کے پاس تھی وہ موجودہ کھلاڑیوں میں دکھائی نہیں دی۔ قومی ٹیم کا دفاع بھی کچھ کمزور تھا۔ کئی مواقع پر گول کیپر بھی اکیلا ہی حریف ٹیم کے حملے روکنے کی کوشش کررہا تھا۔ ڈیفنس پر کھڑے کھلاڑی ٹوئنٹی فائی لائن سے بھی دور کہیں کھڑے تھے۔ ایک دو کھلاڑی ہی ’’ڈی‘‘ میں تھے جنہیں ڈاج دے کر کوریا نے گول کردیا۔ ۔موجودہ ایونٹ سے پاکستان ہاکی کےدوبارہ اوپرجانے کی کچھ امید جاگی ہے۔

لیکن اب بھی پاکستان ہاکی میں بہتری کی بہت زیادہ ضرورت ہے، نئے خون کو شامل کرنا ہوگا اور انہیں پاکستانی نہیں یورپین طر ز کی ہاکی کھیلنا سکھانی ہوگی۔ ہاکی اُٹھ رہی ہے اسے نئے خون سے جلا بخشیں تاکہ دوبارہ ہاکی کا سورج روشن ہوسکے

شاید آپ یہ بھی پسند کریں