پاکستان میں کسی بھی اسٹار کی عزت اچھالنا سب سے آسان ہے۔ کوئی بھی اٹھے اور الزامات کی بارش کردے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ایسا ہی کچھ آج کل سابق کپتان سرفراز احمد کے ساتھ ہورہا ہے۔
2017 کی چیمپئینز ٹرافی قومی ٹیم کو جتوانے والے۔ کرکٹ میں پاکستان کی بے پناہ خدمت کرنے والے سرفراز احمد پر کالج کی پرنسپل حسین فاطمہ صاحبہ نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے بلاک این میں گورمنٹ گرلز ڈگری کالج سے متصل گراونڈ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
اور اس الزام کو لے کر وہ تمام میڈیا والوں کے پاس جارہی ہیں اور سوشل میڈیا پر ایک منظم طریقہ سے مہم بھی چلا رہی ہیں۔ متعدد لوگوں نے ان سے رابطہ کیا اور بغیر کسی تحقیق کے مختلف اخبارات میں سرفراز کے خلاف خبر بھی لگادی۔
جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ میں آپ کو ماضی میں لیے چلتا ہوں۔ میں خود بھی ایک کرکٹر ہوں زون سیون سے کرکٹ اب بھی کھیل رہا ہے۔ جہاں سرفراز اکیڈمی بنائی گئی ہے اس کا نام پہلے کاکا گراونڈ ہوا کرتا تھا۔ سمینٹ کی ایک وکٹ بنی ہوئی تھی اور گھانس کا کوئی نام و نشان نہیں تھا۔
جگہ جگہ گڑھے اور اینٹیں پڑی ہوا کرتی تھیں۔ گورمنٹ گرلز ڈگری کالج جو کاکا گراونڈ کے ساتھ بنایا گیا۔ اس کا منصوبہ 2003 میں بنا تھا۔ اس کالج کے لئے بلاک جی نارتھ ناظم آباد میں جگہ مختص کی گئی تھی۔ کے ایم سی کے کچھ بڑوں نے اس کالج کی جگہ پر نارتھ ناظم آباد جم خانہ کی تعمیر شروع کردی اور کالج کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔
2004 میں ایمرجنسی میں کالج کے لئے جگہ تلاش کی گئی اور بلاک این میں کاکا گراونڈ سے متصل جگہ پر کالج کی تعمیر شروع کردی گئی۔
یہ کالج 2012 میں مکمل ہوا لیکن اسے آپریشنل ہونے میں مزید چھ سات سال لگے۔ 2017 میں جب سرفراز احمد بھارت کو ہرا کر پہلی بار چیمپئینز ٹرافی جیت کر آئے تو اس وقت کے مئیر کراچی وسیم اختر نہ کاکا گراونڈ کو سرفراز احمد اکیڈمی کے نام سے منسوب کردیا۔
سرفراز نے اپنی ابتدائی کرکٹ اسی گراونڈ پر کھیلی تھی اس وقت یہاں کالج کا وجود بھی نہیں تھا۔ یہ زمین بلدیہ عظمی کراچی کی ملکیت ہے۔ اس سے سرفراز احمد کا صرف اتنا ہی تعلق ہے کہ یہ ان کے نام سے منسوب ہے۔ لیکن پرنسپل صاحبہ ہر تقریر میں سرفراز احمد کا نام لے کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتی ہیں جس سے ظاہرہ ہوتا ہے کہ وہ کسی ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں۔
لیکن سرفراز کی سادگی دیکھیں۔ 2017 میں جب کاکا گراونڈ سرفراز اکیڈمی کے نام سے منسوب ہوا اور یہاں کرکٹ نئے سرے سے دوبارہ شروع ہوئی تو سرفراز احمد نے میڈیا کو مدعو کیا۔
وہاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سرفراز نے کہا کہ آپ لوگ حکومت تک یہ بات پہنچائیں کہ کالج کی بلڈنگ تیار ہوگئی ہے اس میں تعلیم کا عمل شروع کیا جائے تاکہ علاقے کے لوگوں کا فائدہ ہو۔ اور دوسری جانب کالج پرنسپل کہتی ہیں کہ سرفراز نے گراونڈ پر قبضہ کررکھا ہے۔
جب پہلی بار پروفیسر حسین فاطمہ صاحبہ نے یہ معاملہ اٹھایا تو سرفراز نے ان سے گزارش کی کالج ٹائم پر آپ اس گراونڈ کو استمعال کریں یہاں موجود تمام سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔
کالج ٹائم کے ایک گھنٹے کے بعد یہاں اکیڈمی کی سرگرمی شروع کی جائے گی لیکن میڈم اس پر بھی نہ مانی اور بس ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے۔ کہ گراونڈ پر قبضہ ہے یہ جگہ کالج کی ملکیت ہے اس واپس کیا جائے۔
حال ہی میں ایڈمنیسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے بھی اعلان کیا کہ یہ جگہ بلدیہ عظمی کراچی کی ہے۔ سرفراز احمد پر قبضے کے الزام لگانا غلط ہے۔ اس کے باجود ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ نیشنل ہیرو کو بدنام کرنا کوئی سازش بھی ہوسکتی ہے ۔