قومی کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز عمر اکمل کو پاکستان کرکٹ نے کھو دیا۔ آج سے چند سال قبل یہ کہا جارہا تھا کہ اس نے اپنی کرکٹ خود ہی تباہ کرلی ہے اور اب اس کی ٹیم میں واپسی ناممکن ہے۔
عمرا کمل کے بارے میں متضاد آرا سامنے آتی رہی ہیں اور ان کی بھی کچھ ایسی ‘حرکتیں’ رہی ہیں کہ وہ ٹیم سے باہر رہ کر متنازع بنے اور خبروں کی زینت بنتے رہے۔ لیجنڈری جاوید میانداد بھی عمر اکمل کو اپنے یوٹیوب چینل پر ڈانٹ ڈپٹ کرچکے تھے۔ اس کے بعد رہی سہی کسر پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ نے پوری کردی تھی جس کی وجہ سے عمر اکمل پر دو سال کی پابندی کے ساتھ بھاری جرمانہ عائد کیا گیا۔
اس کے باوجود انہوں نے اپنی پریکٹس جاری رکھی یہاں تک کہ وہ کرکٹ کھیلنے کے لیے امریکا بھی چلے گئے، مگر قسمت نے وہاں بھی ان کا ساتھ نہیں دیا اور ایک میچ میں بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوگئے۔ پھر میڈیا پر ان کی خبریں چلنے لگیں۔ تاہم آج عمرا کمل نے پھر یہ ثابت کردیا کہ ان کی کرکٹ ابھی باقی ہے اور چار سے پانچ سال تک پاکستان کرکٹ کو اپنی شان دار اننگز کی بدولت کام یابی دلوا سکتے ہیں۔
پی ایس ایل میں تو جارح مزاج بلے باز کو کسی ٹیم نے منتخب نہیں کیا۔ ایک کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور معین خان ہی تھے جو عمر اکمل کو اپنی ٹیم میں شامل کرنے پر بضد رہے اور آج کوئٹہ کے چھٹے میچ میں عمر نے خود کو ثابت بھی کر دیا۔ عمر اکمل کی شان دار واپسی ہوئی۔ انہوں نے 8 گیندوں پر تین زور دار چھکوں کی مدد سے 23 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی کام یابی میں اہم کردار ادا کیا۔
عمر اکمل نے ایسی اننگز کھیلی کہ سابق اور موجودہ کرکٹروں سمیت ان کے ناقد بھی ان کے کھیل کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے۔
ماضی میں جو ہوا سو ہوا، عمر اکمل کو ہمارا مشورہ یہی ہے کہ بھائی مداح آپ کو ابھی کھیل کے میدان میں مزید دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ اپنی پرفارمنس پر فوکس کریں اور ناقدین کو اپنے بلے سے اسی طرح جواب دیتے رہیں۔ مداحوں کی نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں اور سب آپ کے لیے دعا گو ہیں۔