پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے رواں سال اکتوبر میں آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان کردیا۔
ایشیا کپ کھیلنے والی ٹیم میں سے صرف دو تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔ فخر زمان انجری کے سبب باہر ہوگئے ان کی جگہ مسلسل ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے والے شان مسعود کو شامل کیا گیا ہے۔ فخر زمان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ٹریولنگ ریزرو کھلاڑیوں میں شامل ہوں گے۔ شاہین شاہ آفریدی ورلڈ کپ ٹیم میں شامل ہیں لیکن ان کی فٹنس پلائینگ الیون میں شمولیت کے آڑے آئی ہوئی ہے۔ حسن علی کو ڈراپ کردیا گیا ہے ان کی جگہ آل راؤنڈر وسیم جونئیر کی واپسی ہوئی ہے۔ شاہنواز داہانی انجرڈ ہوکر باہرہوئے اور پھر ٹیم سے ہی باہر ہوگئے انہیں بھی ٹریولنگ ریزرو میں رکھا گیا۔
View this post on Instagram
بیک اپ وکٹ کیپر کے طور پر نوجوان محمد حارث کو موقع دیا گیا ہے کیوں کہ وہ چئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو پسند ہیں۔ صرف یہ ہی ایک وجہ دکھائی دیتی ہے ان کو ٹیم میں شامل کرنے کی کیوں کہ کارکردگی تو ان کی کوئی ایسی خاص نہیں۔ رواں نیشنل ٹی ٹوئٹی میں بھی انکی کارکردگی کوئی خاص نہیں۔ 8 میچز میں حارث نے 18 کی اوسط سے 147 رنز بنائے ہیں۔ اسٹرائیک ریٹ بھی صرف 126 ہے۔ جو کوئی خاص نہیں۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو محمد حارث نے پی ایس ایل سمیت 22 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں۔ جس میں انہوں نے 22.84 کی اوسط سے 434 رنز بنائے اور ان کا اسٹرائک ریٹ تھا 135 کا۔ وکٹ کیپنگ میں انہوں نے 22 کیچز تھامے اور 2 اسٹمپ کیے۔ یعنی وکٹ کیپنگ بھی ایورج ہی ہے۔ محمد حارث نے پاکستان ٹیم کیلئے 4 ون ڈے کھیلے جس میں 3.33 کی اوسط سے صرف 10 رنز بناسکے۔
اس کے برعکس اگر تجربہ کار وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد کی بات کی جائے تو انہوں نے جاری نیشنل ٹی ٹوئنٹی کے 9 میچزمیں 40.2 کی اوسط سے 201 رنز بنائے ہیں اور ان کا اسٹرائک ریٹ 135 کا رہا۔ سرفراز احمد تجربہ کار ہیں اور بڑے ایونٹ میں رضوان کا بہترین متبادل ثابت ہوسکتے تھے۔ لیکن چیف سلیکٹر کی نظر میں کارکردگی کچھ نہیں رمیز راجہ کی پسند زیادہ معتبر ہے۔
دیگر کھلاڑیوں کی بات کریں تو مڈل آرڈر شان مسعود کے آنے سے مضبوط تو ہوا ہے لیکن ہمارے پاس ابھی فنشر کی کمی ہے۔ آصف علی کو فنشر کے طور پر پی سی بی 45 میچز کھلا چکا لیکن 16 رنز سے زیادہ بنانے کو تیار نہیں۔ ایک سے دو چھکے لگا کر وہ وکٹ دے کر چلے جاتے ہیں۔ 45 میچز میں آصف علی کی اوسط 15.86 کی ہے۔ اسٹرائیک ریٹ بھی کوئی بہت زیادہ نہیں صرف 136۔ ہمارے فنشر کے لئے اس سے خطرناک بات کیا ہوسکتی ہے کہ 45 میچز کھیلنے کے باوجود انکی کوئی ففٹی نہیں ہے۔ ان 45 میچز میں آصف علی 4 بار صفر پر آوٹ ہوئے۔ 19 میچز میں وہ 10 سے بھی کم رنز پر آوٹ ہوگئے۔ 5 بار ان کی بیٹنگ نہیں آسکی۔ ایشیا کپ میں بھی ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ انہوں نے 6 میچز میں صرف 41 رنز بنائے۔ آخری دونوں میچز میں وہ صفر پر آوٹ ہوئے۔ آصف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ چھکے بہت مارتے ہیں لیکن ان کے اعداد و شمار اس کی نفی کرتے ہیں۔ آصف نے 45 میچز میں اب تک صرف 32 چھکے لگائے ہیں یعنی پر میچ کے حساب سے ایک چھکے کی اوسط بھی نہیں بنتی۔
خوشدل شاہ کی کارکردگی کچھ خاص نہیں 19 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 20.5 کی اوسط سے 246 رنز بنائے ہیں۔ اسٹرائیک ریٹ صرف 110.31 کا ہے۔ ورلڈ کپ کے لئے اعلان ہونے والی ٹیم زیادہ تر کھلاڑی 120 یا 125 کے اسٹرایک ریٹ والے ہیں ہیں سب سے اچھا اسٹرایک ریٹ نسیم شاہ کا ہے۔
ماڈرن ڈے کرکٹ میں وہ ہی ٹیمیں کامیابی حاصل کرتی ہیں جن کے پاس بہترین اسٹرائک ریٹ والے اور امپیکٹ کھلاڑی موجود ہیں۔ ہماری ٹیم میں نہ امپیکٹ پلئیر ہے اور نہ ہی بہترین اسٹرائیک ریٹ والے ۔ لیکن کیوں کی ٹیم ہماری ہے اسلئے مکمل سپورٹ پاکستان ٹیم کے ساتھ ہے۔