The news is by your side.

پاکستان کرکٹ ٹیم شاندارہے، میڈیا کی تنقید بیکار ہے

پاکستان کرکٹ ٹیم بہت اچھی ہے تمام کھلاڑی بہترین ہیں۔ بابر اعظم اور رضوان جیسے اوپنر تو پوری دنیا میں کہیں نہیں۔ ریکارڈز کے انبار لگا دیے ہیں دونوں اوپنرز نے۔ مڈل آرڈر کا تو کیا کہنا ہے۔ زبردست کارکردگی دکھا رہا ہے اورہر میچ بہترین طریقہ سے فنش کرتا ہے۔

کوئی بھی صورتحال دے دو قومی ٹیم کے مڈل آرڈر کو اس میں تیزی سے ایڈجسٹ ہوجاتا ہے۔افتخار احمد ہو یا خوشدل شاہ، آصف علی ہو یا ڈاون دی آرڈر آنے والے محمد نواز سب باصلاحیت بلے باز ہیں۔ خوشدل شاہ نے گزشتہ 5 میچ میں، 29،5،2،4 اور 1 رن بنایا جو بہت ہی زبردست اور اسٹائلش تھے۔ ہر شاٹ میں بہترین اسکلز دیکھنے کو ملیں۔

خوشدل نے 5 میچزمیں جو 41 رنز بنائے ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ مڈل آرڈر میں دوسرے بیٹر ہیں افتخار احمد۔ وہ بھی کمال کھیلتے ہیں۔ سابق کوچ مصباح الحق تو کہتے تھے افتخار احمد تھری ڈی پلئیر ہیں۔ افتخار کا کمال یہ ہے کہ میچ کسی بھی صورتحال میں ہو افتخار اپنی بیٹنگ کرتے ہیں۔ گراونڈ کے چاروں طرف شاٹس لگاتے ہیں کسی بولر سے نہیں ڈرتے۔

انہیں بس ہر گیند پر باونڈری مارنے کا جنون ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر کی جان ہیں۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کہتے ہیں فینز اور میڈیا نے ہمارے تگڑے مڈل آرڈر کو اتنا برا بھلا کہا کہ وہ خود کو برا سمجھنے لگے ہیں۔ ڈریسنگ روم میں کھوئے کھوئے سے رہتے ہیں۔ ہر وقت یہ ہی سوچتے ہیں کہ اتنا پرفارم کرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ اتنا برا سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔

ثقلین مشتاق کی باتیں سننے کے بعد تمام صحافیوں اور فینز کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اب کوئی مڈل آرڈر کو تنقید کا نشانہ نہیں بنائے گا۔ صحافیوں اور فینز نے عہد کیا ہے کہ آئندہ ہونے والے میچز میں جب بھی مڈل آرڈر میں کھلاڑی آوٹ ہوگا تو ہم یہ ہی کہیں گے ایک خوبصورت شاٹ لگاتے ہوئے کھلاڑی آوٹ ہوگیا اس میں کھلاڑی کا کوئی قصور نہیں تھا وہ تو چھکا لگانا چاہ رہا تھا بولر نے بدنیتی سے وکٹ میں گیند کرا کر آوٹ کردیا۔

ثقلین مشتاق نے ایک بات اور بتائی جس کا ہم صحافیوں اور فینز کو بلکل احساس نہیں تھا ہم سمجھتے تھے کہ ٹٰیمیں محنت کرکے اپنے اسکلز کا مظاہرہ کرکے اور بہترین منصوبہ بندی سے میچ میں کامیابی حاصل کرتی ہے۔ لیکن ثقلین مشتاق نہ بتایا کہ جیسے رات، دن ، سردی گرمی، گھٹا بارش، یہ سب قدرت ہے اس ہی طرح ہار جیت بھی قدرت کا نظام ہے۔

یعنی اس میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کوچ کی منصوبہ بندی، اسکلز وغیرہ کا کوئی عمل دخل نہیں تو پھر اتنی جھنجھٹ پالنے کی ضرورت کیا ہے ۔ کوچز کی ایک فوج رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ کھلاڑٰیوں کو 8 سے 10 گھنٹے پریکٹس کرانے سے کیا فائدہ بے چارے تھک جاتے ہیں اور پھر بار بار انجری کا شکار ہوتے ہیں۔ بس گھر پر رہیں جب میچ ہو تو گراونڈ آجائیں میچ کھیلیں اور اپنے اپنے گھروں کو جائیں۔ بس اب اس سے زیادہ اچھا لکھنا مشکل ہوگیا ہے۔

تھوڑا تو لکھنا ہی پڑے گا۔

خیر پاکستان ٹیم بہت اچھی ہے۔ ٹاپ آرڈر کمال کا ہے۔ لیکن بس ٹاپ آرڈر ہی کمال کا ہے۔ حریف ٹیم کے لئے پاکستان کے خلاف منصوبہ بنانا بہت آسان ہوگیا ہے۔ بابر اور رضوان کو جلد آوٹ کرو میچ جیت جاؤ۔ شان مسعود کے آنے سے ٹیم کا فائدہ ہوا ہے۔ شان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں 28 گیندں پر 50 مار کر مڈل آرڈر کو تھوڑی جلا بخشی ہے۔

حیدر مسلسل ناکام ہے۔ منجمنٹ کو چاہیے شان کو تیسرے پر کرکے افتخار کو چوتھے نواز کو پانچویں اور خوشدل کو چھٹے نمبر پر کردیں۔ حیدر علی کی جگہ عامر جمال کو موقع دیں۔ انہیں ساتویں نمبر پر بیٹنگ کرائیں۔ اس طرح بابر کو چھٹا بولر بھی مل جائے گا۔اور قومی ٹیم کو آل راؤنڈر بھی۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں