The news is by your side.

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک بار پھر ناممکن کو ممکن کر دکھایا

پاکستان کرکٹ ٹیم نے ایک بار پھر ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ قومی بولنگ اٹیک نے ہاری بازی جیت میں بدل دی۔

پاکستانی بولرز نے انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ لائن کے سامنے 145 رنز کا کامیاب دفاع کیا۔ ڈیبیو کرنے والے عامر جمال نے آخری اوورمیں 15 رنز ڈیفینڈ کرکے دنیا کو حیران کردیا۔

نوجوان آل راؤنڈر عامر جمال جو کیرئیر کا پہلا میچ کھیل رہے تھے اسے معین علی جیسے سیٹ بلے باز کے سامنے 15 رنز کا دفاع کرنے کیلئے کپتان نے اوور دیا تو گراونڈ میں موجود فینز ہکا بکا رہ گئے۔ سابق کرکٹر کی بھی سانسیں اوپر کی اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئیں۔ بظاہر تو ایسا لگا جیسے بابر نوجوان کرکٹر کے کیرئیر سے کھیل گئے ہیں۔ لیکن عامر جمال نے اپنے اعصاب پر قابو رکھ کر بہترین بولنگ کی۔

معین علی کو بڑا شاٹ کھیلنے کیلئے بلکل روم نہیں دیا۔ آف اسٹمپ کے باہر یارکر لینتھ پر گیند کرتے رہے اور پورا اوور صرف 8 رنز پر نکال دیا۔

چوتھے ٹی ٹوئنٹٰی میں 166 رنز کا دفاع اور پانچویں میچ میں 145 رنز کا دفاع یہ پاکستان کا بولنگ اٹیک ہی کرسکتا ہے۔ مزے کی بات یہ تھی کہ اس بولنگ میں اٹیک میں شاہین آفریدی اور نسیم شاہ شامل نہیں ہیں۔ وسیم جونئیر بھی نئے ہیں یعنی فاسٹ بولنگ میں سب سے تجربہ کار بولر حارث روف تھے۔

میچ جیت کر پاکستان کرکٹ ٹیم نے ماضی کی یاد تازہ کردی۔ جب وسیم اکرم، وقار یونس، شعیب اختر، عبدالرزاق ، اظہر محمود، ثقلین مشتاق جیسے عظیم بولر ٹیم میں ہوا کرتے تھے اور پاکستان اپنی بولنگ سے میچز جیتا کرتا تھا۔

لیکن کرکٹ میں ایک محاورہ ہے بولنگ میچز جیتا سکتی ہے ٹورنامنٹ نہیں۔ ٹورنامنٹ جیتنے کے لئے کسی بھی ٹیم میں بولنگ کے ساتھ بیٹنگ اور فیلڈنگ کا بہترین ہونا بھی ضروری ہے۔ قومی ٹیم کی بولنگ جاندار بھی اور آپشن سے بھرپور بھی، ٹیم میں حارث روف، وسیم جونئیر اور عامر جمال کھیل رہے تھے، جبکہ شاہنواز داہانی، محمد حسنین اور نسیم شاہ بینچ پر موجود ہیں۔ ری ہیب مکمل کرکے شاہین آفریدی بھی ٹیم کو جوائن کرلیں گے۔ لیکن بیٹنگ میں قومی ٹٰیم کے پاس آپشن کی بہت کمی ہے۔ مڈل آرڈر مکمل ناکام ہے۔ فخر زمان کی جگہ حیدر علی کو موقع دیا وہ بھی مسلسل ناکام ہیں۔ شان مسعود نے ایک میچ میں پچاس کیے اس کے بعد سے وہ بھی آف کلر ہیں۔ آصف علی ،افتخار احمد ،خوشدل شاہ بھی بڑا اسکور نہیں کر پارہے۔

آصف علی کیلئے سب شور مچارہے تھے کہ انہیں زیادہ گیندں کھیلنے کو نہیں مل رہی۔ پانچویں ٹی ٹوئنٹی میں جب آصف علی بیٹنگ پر آئے تو 8 اوور باقی تھے لیکن انہوں نے 5 ہی گیندیں کھیلنا پسند کیں اور آوٹ ہوکر چلتے بنے۔

مڈؒل آرڈر کے ناکام ہونے پر تو بہت بات کرلی لیکن سب سے پریشان کن بات جو ٹیم کو بہت مشکل میں ڈال سکتی ہے وہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے متبادل نہ ہونا ہے۔ یہ دونوں قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کی جان ہیں اور مسلسل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ دونوں کا رول ایسا ہے کہ پورا وقت گراونڈ میں رہتے ہیں۔ بابر کپتانی کی وجہ سے اور رضوان وکٹ کیپر ہونے کی وجہ سے۔

اس کے بعد بیٹنگ بھی سب سے زیادہ یہ ہی دونوں کرتے ہیں اگر اتنی زیادہ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے ان دونوں میں سے کوئی انجرڈ ہوگیا تو ہمارے پاس انکا متبادل نہیں ہے۔ زرا سوچیں تو سہی اگر بڑے ٹورنامنٹ میں یہ دونوں یہ ان میں سے کوئی ا نجرڈ ہوگیا تو ہماری ٹیم کا کیا ہوگا۔

ان کا متبادل ٹیم میں ہے نہیں اور مڈل آرڈر پرفارم نہیں کررہا۔ مانا بولنگ اٹیک مضبوط ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ 100 سے کم اسکور کا دفاع کرلے۔ کچھ تو اسکور بنانا ہی پڑے گا۔

محمد رضوان کو پانچویں ٹی ٹوئنٹی میں بیٹنگ کے دوران کمر پر گیند لگی جس سے ان کی کمر پر سوجن آگئی اس کے باوجود خبریں یہ ہیں کہ رضوان چھٹا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے لئے بضد ہیں۔ منجمنٹ کو چاہیے انہیں آرام دیں تاکہ میگا ایونٹ میں وہ ٹیم کے ساتھ رہیں۔ ورنہ ورک لوڈ کی وجہ سے انجری خطرناک ہوگئی تو ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے لئے مشکلات ہوسکتی ہیں۔

ویسے قومی ٹیم کو قدرت کا سہارا ہے قدرت نے چاہا تو رضوان اور بابر انجرڈ نہیں ہوں گے اور پورے ورلڈ کپ میں بہترین پرفارم کریں گے۔ لیکن اگر قدرت کو یہ منظور نہ ہوا تو پھر ہم اپنا فیصلہ خود کرلیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں