انگلش ٹیم نے پاکستانی شاہینوں کو گھر میں گھس کر شکار کرلیا۔ آخری اور فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 67 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دی۔ یہ پاکستان کی رنز کے اعتبار سے چوتھے بدترین
ناکامی ہے۔
پاکستان کو پہلی مرتبہ 7 میچز کی سیریز میں ہوم گراؤنڈ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شکست کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے۔ پاکستان کا مڈل آرڈر مکمل ناکام رہا۔ بابر اعظم کی کپتانی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ فیلڈنگ کی تو بات ہی کیا کریں کرنچ موقع پر کیچز ڈراپ کرنا تو پاکستانی کھلاڑیوں کی شان ہے۔ دو چیزیں پاکستانی کھلاڑی بہت ذمہ داری سے کرتے ہیں۔ حریف ٹیم کے کسی بھی نئے بولر کو وکٹ دے کر اسے ہیرو بنانا یا مشکل وقت میں کیچ ڈراپ کرکے میچ ہروانا۔ تمام ہی فینز کو گزشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل یاد ہوگا جب حسن علی نے اہم موقع پر میتھیو ویڈ کو کیچ ڈراپ کیا اور ٹیم میچ ہار گئی۔ اس ہی طرح نئے بولرز کو ہیرو بنانے میں بھی پاکستانی اپنا کمال رکھتے ہیں۔
چیئرمین بنے سے پہلے اور چیئرمین بننے کے بعد رمیز راجہ کو خود سمجھ نہیں آرہا کہ پاکستان ٹیم کے بارے میں کیا بات کرنی ہے۔ لیکن انکی باتوں سے اندازہ ہورہا ہے انہیں ورلڈ کپ میں اس ٹیم سے کوئی امید نہیں ہے۔#PAKvENG #PakvsEng2022 #ramizraja pic.twitter.com/Nf4PChFWsq
— Baber khan (@Baberkhansr) October 3, 2022
ماضی میں ہم نے آسٹریلیا کے میکسویل، انگلینڈ کے ثاقب محمود، سری لنکا کے رنگانا ہیراتھ، بھارت کے لکشمی پاتی بالاجی کو ہیرو بنایا۔ ہم اتنے مہمان نواز ہیں کہ ویسٹ انڈیز کے وکٹ کیپر بیٹر نکولس پورن جو کیرئیر میں پہلی بار بولنگ کرا رہے تھے انہیں 4 وکٹیں دے کر میچ کا بہترین کھلاڑی بنوا دیا۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز قومی ٹیم کی ورلڈ کپ کی تیاری کیلئے اہم تھی مگر افسوس ہم اس سیریز سے کچھ بھی حاصل نہیں کرسکے۔ بلکہ حریف ٹیم کے لئے آسانی پیدا کردی۔ ان سب کو معلوم ہوگیا کہ پاکستان ٹیم کو کیسے ہرانا ہے۔ تمام ہی ٹیموں کو معلوم ہوگیا پاکستان ٹیم کے ٹاپ آرڈر کو جلد آؤٹ کرو اس کے بعد مڈل آرڈر کو باونسر کراؤ وہ سب آؤٹ ہوجائیں گے اور آسانی سے میچ جیت لو۔ لیکن ہمارے پیارے چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ قومی ٹیم کی کارکردگی سے اور اس کے کھیلنے کے انداز سے مطمئن ہیں۔ سیریز کے اختتام پر رمیز راجہ نے ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں رمیز راجہ نے شائقین اور تجزیہ کاروں کی تنقید کو درست قرار دیا۔ کہا قومی ٹیم ماڈرن ڈے کرکٹ سے بہت دور ہے۔ ہم پرانے زمانے کی کرکٹ کھیلتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مانا کہ ٹیم میں اتنا دم ہی نہیں کہ اچھی کارکردگی کے لئے اس پر دباؤ ڈالا جائے۔ ہم اس ٹیم پر اتنا ہی “پریشر” ڈال سکتے ہیں جتنا وہ برادشت کرسکتی ہے۔ کہا جاتا ہے بٹن دبائیں اور آسٹریلیا کی طرح کھیلیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا۔
رمیز راجہ کی باتیں سن کر تو لگا رہا ہے انہیں ورلڈ کپ میں اس ٹیم سے کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ قومی ٹیم انگلینڈ کے خلاف سیریز میں لڑ کر ہاری۔ شاید رمیز راجہ نے مکمل میچز نہیں دیکھے۔ تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان 63 رنز سے ناکام رہا۔ چھٹے ٹی ٹوئنٹی میں انگلینڈ نے 170 رنز کا ہدف صرف 14.3 اوور میں حاصل کرلیا۔ فائنل میچ میں قومی ٹیم کو 67 رنز سے شکست کا سامنا رہا۔ اگر ایسی شکست کو آخر تک لڑکر ہارنا کہتے ہیں تو بہت معذرت چئیرمین صاحب۔ پھر آپ کی کرکٹ نالج پر بھی فینز کو شک ہونے لگے گا۔ پاکستان ٹیم اس ہی ناکام مڈل آرڈر کو لے کر نیوزی لینڈ روانہ ہوگئی ہے۔ 7 میچز کی سیریز میں قومی ٹیم کا مڈل آرڈر مکمل ناکام رہا۔ شان مسعود ، افتخار احمد، حیدرعلی، خوشدل شاہ اور آصف علی ایک ہی جیسی غلطیاں کرکے آؤٹ ہوتے رہے۔ بیٹنگ کوچ محمد یوسف مڈل آرڈر کی خامیوں کو دور کرنے میں مکمل ناکام رہے۔ افتخار نے سیریز میں 99۔۔۔ خوشدل نے 63 ۔۔۔ حیدر علی 36۔۔۔ اور آصف علی نے صرف 34 رنز بنائے۔ خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد قومی ٹیم ناکام مڈل آرڈر کے ساتھ ہی تین ملکی سیریز کیلئے نیوزی لینڈ روانہ ہوگئی۔
وہ مڈل آرڈر جو پاکستان کی وکٹوں پر اسکور نہیں کررہا تھا وہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی باونسی وکٹوں پر کیا کرے گا معلوم نہیں، بس اگر اب سہارا ہے تو قدرت کا ہے کیوں کہ قدرت نے چاہا تو ہم ضرور جیت جائیں گے۔ ورنہ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر تو بھروسہ رہا نہیں۔ لیکن ٹیم ہماری اپنی ہے اورکھلاڑی بھی ہمارے ہیں اس لئے ہر میچ دیکھیں گے اور ہر بار کامیابی کی دعا بھی کریں گے۔ شاباش ٹیم پاکستان سب کو غلط ثابت کر دو۔
بابر خان تیرہ سال سے زائد عرصے سے اسپورٹس رپورٹنگ سے وابستہ ہیں۔ڈریسنگ روم میں ہونے والے تنازعات سے لیکر کھلاڑیوں کی کارکردگی تک ہر خبر پر نظر رکھتے ہیں