The news is by your side.

کرکٹ ٹیم کا مڈل آرڈر اور رمیز راجہ کا غصہ

پاکستان کرکٹ ٹیم تین ملکی سیریز کھیلنے کے لئے نیوزی لینڈ پہنچ گئی۔ جمعے سے سیریز شروع ہورہی ہے۔ افتتاحی میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا۔

میچ صبح سات بجے شروع ہوگا یعنی جب کرکٹ فینز سو کر اٹھیں گے تو معلوم ہوچکا ہوگا قومی ٹیم نے کیا گل کھلایا۔ امید یہ ہی ہے کہ بنگلا دیش سے تو میچ جیت ہی جائے گی۔ لیکن کرکٹ پنڈت کہتے ہیں میچ جیتنے کے لئے ٹیم ورک کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یعنی کرکٹ کے تینوں شعبے اور ٹیم میں شامل گیارہ کھلاڑی جب مل کر کھیلتے ہیں تو ہی کامیابی ملتی ہے۔ ایک دو میچز تو آپ کسی انفرادی کارکردگی پر جیت جاتے ہیں لیکن مکمل سیریز اور ٹورنامنٹ جیتنے کے لئے سب کا ایک ہوکر کھیلنا اور پرفارم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

موجودہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا مڈل آرڈر اتنا زیادہ کمزور ہے کہ اب تو پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک کے لوگ بھی اس پر بات کررہے ہیں۔ انگلینڈ کے ناصر حسین ہوں یا آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ۔ سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے ہو یا بھارت کے اظہرالدین سب ہی ایک بات کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی سب سے مضبوط اوپننگ جوڑی ہی گرین شرٹس کی سب سے بڑی کمزوری بنتا جارہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اوپنرز زیادہ گیندیں کھیل کر رنز اتنے نہیں بناتے جتنے بنانا چاہیے۔ آئی سی سی اکیڈمی کے سابق کوچ اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مدثر نذر اور عاقب جاوید مانتے ہیں کہ قومی ٹیم کا مڈل آرڈر بہت کمزور ہے اور مسلسل ناکام ہونے کی وجہ سے اتنا زیادہ دباؤ میں ہے کہ اس سے اچھی کارکردگی کی توقع رکھنا بھی بے وقوفی ہوگا۔

ٹیم کے مڈل آرڈر پر آج جب اے آر وائی نیوز پر چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ سے سوال کیا گیا تو وہ غصے میں آگئے کہنے لگے کہ کیا خرابی ہے مڈل آرڈر میں، آپ مڈل آرڈر کو تنقید کرتے رہتے ہیں پاکستان ٹیم کی کامیابی کی اوسط نہیں دیکھتے۔ اس ہی مڈل آرڈر کے ساتھ پاکستان 80 فیصد میچز جیتا ہے۔ ورلڈ کپ میں پہلی بار بھارت کو شکست دی ایشیا کپ کا فائنل کھیلا اور کیا چاہتے ہیں آپ لوگ اس ٹیم سے۔ بہت شکریہ چئیرمین پی سی بی ہمیں یہ بتانے کے لئے کہ ہم اس مڈل آرڈر سے میچز جیت رہے ہیں لیکن ہمیں آپ سے پوچھنا یہ تھا کہ اس 80 فیصد کامیابیوں میں پاکستان کے مڈل آرڈر کا کتنا حصہ تھا۔ بھارت سے ورلڈ کپ میں جو میچ جیتا اس میں اسکور بابر اور رضوان نے پورا کردیا۔ ایشیا کپ میں بھی ٹاپ آرڈر نے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ افغانستان کے خلاف نسیم شاہ نے دو چھکے لگا کر میچ جتوایا دیا ورنہ تو فائنل کھیلنا بھی مشکل تھا۔ اس میں بھی مڈل آرڈر کچھ نہیں کرسکا تھا، اب کم از کم آپ نسیم کو تو مڈل آرڈر میں شامل نہیں کرسکتے۔ انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں جو 200 کا ہدف حاصل کیا وہ بھی بابر اور رضوان نے بغیر آوٹ ہوئے پورا کیا۔ باقی جو 2 میچز جیتے وہ بولنگ سے جیتے اس میں مڈل آرڈرکا کردار کہاں ہے۔ لیکن ہاں جو 4 میچز ہارے اس میں مڈل آرڈرکا کردار بہت اہم تھا۔


ایسے ہی ایشیا کپ کا فائنل جیسے ہارے اس میں بھی مڈل آرڈرکا کردار نمایاں تھا۔ اس میچ میں افتخار نے 32 ، خوشدل شاہ 2 ، آصف علی 0، محمد نواز 6 اور شاداب خان نے 8 رنز بنائے۔ انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں آصف علی نے 34 ، حیدر علی 36، محمد نواز 45 خوشدل شاہ نے 63 اور افتخار احمد 99 رنز بنائے۔ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر نے جتنے رنز 7 میچز کی سیریز میں بنائے اتنے رنز دیگر ٹیموں کے کھلاڑی ایک اننگ میں بناتے ہیں۔ اس ہی لئے تو قذافی اسٹیڈیم میں موجود شائقین چیخ چیخ کر مڈل آرڈر کو پرچی پرچی بول رہے تھے۔ چلیں، چئیرمین پی سی بی کی بات مان لیتے ہیں یہ ٹیم بہت اچھی ہے پھر چیف سلیکٹر صاحب کا کیا کریں جو گزشتہ دنوں اپنے انٹرویو میں خود اعتراف کر رہے تھے کہ ہماری ٹیم دیگر ٹیموں سے ایک قدم پیچھے ہے۔ مانا ٹیم میں موجود کھلاڑی سے بہتر آپشن موجود نہیں ہیں لیکن اگر ان سے پرفارم نہیں ہورہا تو کچھ تو گڑبڑ ہے کم از کم چئیرمین صاحب اس مشکل کا ہی کوئی حل نکال لیں تاکہ ورلڈ کپ میں کچھ تو بہتر کارکردگی امید ہو۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں