The news is by your side.

چھکے کے منتظر شائقین کو دھچکا، قومی ٹیم کی کارکردگی سے مایوس

پاکستانی کرکٹ ٹیم تین ملکی سیریز میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ 9 وکٹوں سے ہار گیا۔ ہار جیت تو ہر کھیل میں کسی ایک ٹیم کا مقدر بنتی ہی ہے، لیکن بغیر پلاننگ اور حریف کا بھرپور مقابلہ کیے بغیر ہارنا ٹیم کی کم زوری کو ثابت کرتا ہے۔

پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کی لیکن بیٹنگ کا اسٹائل ٹی ٹوئنٹی والا نہیں ٹیسٹ والا تھا۔ 120 گیندوں کی اننگز میں قومی ٹیم نے 51 گیندیں ڈاٹ کھیلیں۔ یعنی صرف 69 گیندوں پر قومی بیٹر نے رنز اسکور کیے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ پوری اننگز میں قومی بیٹر ایک بھی چھکا نہیں لگا سکے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اور پوری اننگز میں کوئی بھی چھکا نہیں۔ کیا بات ہے قومی ٹیم کی۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Spark Sport (@sparknzsport)

قومی کرکٹ ٹیم بھی کیا خوب ہے جب کھیلتی ہے تو دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے دیتی ہے اور جب نہیں کھیلتی تو آئرلینڈ، بنگلہ دیش اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں سے بھی ہار جاتی ہے۔ ٹیم کے ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے بقول ہار جیت قدرت کا نظام ہے۔ قومی ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے لگتا بھی یہی ہے کہ قدرت ہی ہے جو انہیں میچ جتوا دیتی ہے کیوں کہ میچ جیتنے کے لیے جو پلان ان کو دیا جاتا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے تو میچ جیتا نہیں جاسکتا۔

قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ نیوزی لینڈ کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کے بعد پریس کانفرنس کرنے آئے تو بولے ہمارے بیٹر پلان کے مطابق بیٹنگ کرتے ہیں۔ پلان کیا ہے یہ میں آپ کو نہیں بتاسکتا۔ لیکن ہمارے بیٹر جیسی بیٹنگ کرتے ہیں وہ ہمارے پلان کا حصّہ ہے۔ محمد یوسف کہتے ہیں کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ جو آپ کرنا چاہتے ہیں ویسا ہو نہیں پاتا۔ آپ دیکھیں چار پانچ ایسے شاٹس لگے ہیں جو ہاتھ میں چلے گئے۔ چھکا تو ویسے ہوا میں ہی لگتا ہے لیکن وہ گینیدیں ہاتھ میں چلی گئیں۔ محمد یوسف نے ایک اور نئی بات بتائی کہ پاکستان کی بیٹنگ کے وقت دھوپ تھی اس لیے مشکل ہو رہی تھی لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم بیٹنگ کو آئی تو بادل آگئے تھے، اس لیے بیٹ پر گیند اچھا آرہا تھا۔ شاید بیٹنگ کوچ شکست کی ٹینشن میں فارمولا الٹا کر گئے۔ ہمیشہ سے تمام بیٹر یہ کہتے آئے ہیں کہ اوور کاسٹ کنڈیشنز میں بیٹنگ کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اگر بیٹنگ کوچ محمد یوسف کی بات پر یقین کیا جائے تو مطلب یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں 51 گیندیں ڈاٹ کھیلنا پلان کا حصہ تھا۔ یعنی پوری اننگز میں ایک بھی چھکا نہ لگانا بھی پلان کا حصہ تھا۔ ایسے پلان سے میچ نہیں جیتا جاسکتا۔ قومی ٹیم پہلے اپنی خراب بیٹنگ اور بولنگ سے میچ ہار رہی تھی لیکن اب خراب بولنگ اور بیٹنگ کے ساتھ خراب کپتانی بھی اس کی شکست کے اسباب میں شامل ہے۔

 

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Spark Sport (@sparknzsport)

بابر اعظم ہوٹل کے کمرے میں جو پلان تیار کرتے ہیں اسی کے مطابق میچ میں بولنگ چینج کرتے ہیں۔ آج کے میچ میں کنڈیشن اسپنرز کے لیے سازگار تھی۔ نیوزی لینڈ نے دوسرے ہی اوور میں اسپنر سے بولنگ کرائی جو کارگر ثابت ہوئی۔ کیوی کپتان نے پریشر بنا کر رکھا اور دوسرے اوور سے پندرہویں اوور تک برسویل، ایش سودھی، سیٹنر اور فلپس سے مسلسل 13 اوور کروائے جس سے پاکستان کی وکٹیں بھی گریں اور رن بنانے کی رفتار بھی سست رہی۔ لیکن ہمارے کپتان دیگر میچز میں تو محمد نواز کو شروع میں بولنگ کے لیے بھیجتے تھے لیکن آج جب ان کی ضرورت تھی تو اسپنر کو ساتویں اوور میں بولنگ کے لیے لایا گیا۔ پاور پلے میں قومی فاسٹ بولرز نے 57 رنز دیے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہیں کی۔

سوچیے جب خراب بیٹنگ، بولنگ، فیلڈنگ کے ساتھ ٹیم کی کپتانی بھی کمزور ہوگی تو میچ کا کیا بنے گا۔ جب تک غلطی کو غلطی نہیں مانا جائے گا اسے درست کرنے کی کوشش بھی نہیں کی جائے گی۔ اگر کوچ اپنی اس سوچ کو ٹیم کی پلاننگ بتائیں گے تو پھر اس میں بہتری لانے کی کوشش کیسے کریں گے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں