The news is by your side.

مڈل آرڈر چل گیا

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 5 وکٹ سے شکست دے کر سہ ملکی کرکٹ سیریز جیت لی۔ یہ وہی ٹیم ہے جس کے مڈل آرڈر کے لئے کہا جارہاتھاکہ وہ بیکار ہے لیکن وہ پاکستانی ٹیم ہی کیا جو سب کو غلط ثابت نہ کر دے۔

بابر الیون ںے سہ ملکی ٹورنامنٹ کا فائنل جیتا وہ بھی مڈل آرڈر کی عمدہ کارکردگی کی بدولت۔ جی زیادہ حیران نہ ہوں میں یہ بالکل اپنے ہوش و حواس میں لکھ رہا ہوں۔ اس ہی مڈل آرڈر نے جو گزشتہ تین ایونٹ اور مسلسل 16 میچز میں ناکام رہا۔ وہ الگ بات ہے کہ اس میں آصف علی اور خوشدل کا حصہ شامل نہیں ہے۔ کیوں کہ خوشدل کو خراب فارم کی وجہ سے میچ کھلایا نہیں گیا اور آصف علی اپنی نہ چلنے کی ضد توڑنے کو تیار نہیں۔ آج آصف علی کو افتخار سے پہلے بھیجا گیا تاکہ انہیں زیادہ گیندیں کھیلنے کو ملیں لیکن آصف بھی ضد کے پکے نکلے وہ ہی دو گیندں کھیلیں اور آوٹ ہوکر چلتے بنے۔ آوٹ ہونے کے بعد ایک طنزیہ مسکراہٹ سے ڈریسنگ روم میں کوچ ثقلین مشتاق اور بیٹنگ کوچ محمد یوسف کو دیکھا جیسےکہہ رہے ہوں کسی بھی نمبر پر بھیج دو کوئی بھی صورتحال دے دو میں تو ایسے ہی کھیلوں گا جیسے کھیلتا آیا ہوں۔

اس میں آصف کا بھی کوئی قصور نہیں۔ اس کی عادت بھی تو ٹیم منجمینٹ نے ہی خراب کی ہے۔ مسلسل ناکام ہونے کے بعد بھی مسلسل موقع دے کر۔ موصوف نے تین ملکی سیریز میں 5 میچز کھیلے جس میں 4 میں ان کی بیٹنگ آئی۔ انہوں نے 16 کی اوسط سے 32 رنز بنائے اور مزے کی بات اس میں ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی صرف 114.38 کا رہا۔ آصف علی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا وہ پریکٹس میں 150 چھکے لگاتے ہیں تاکہ میچ میں 10 سے 12 چھکے لگا سکیں۔ لیکن یہاں پوری تین ملکی سیریز نمٹ گئی آصف علی نے ایک چھکا بھی نہیں لگایا۔ ہے نا حیران کن بات مجموعی طور پر آصف علی 54 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل چکے ہیں اور ان 54 میچز میں انہوں نے 34 چھکے لگائے ہیں یعنی پر میچ ایک چھکا بھی نہیں۔ 15 کی اوسط اور 134 کا اسٹرائیک ریٹ حیرت ہوتی ہے مجھے ان لوگوں پر جو آصف علی کو میچ ونر اور فنشر بولتے ہیں۔

خیر آصف علی ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ ہیں میں ان پر زیادہ تنقید نہیں کروں گا کبھی وہ دباؤ میں آجائیں اور پھر ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے پریس کانفرنس میں پورے میڈیا کو جھاڑ پلا دیں۔ لیکن فائنل میچ کی سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ قومی ٹیم نے مقابلہ اوپنرز کے ناکام ہونے کے بعد جیتا جو سب سے خوش آئند ہے کیوں کہ گزشتہ 16 میچز میں قومی ٹیم کا مڈل آرڈر مسلسل ناکام رہا ہے۔ 29 رنز پر قومی ٹیم کی پہلی وکٹ گری۔ رضوان بھی 34 رنز بنا کر آوٹ ہوگئے۔ جس کے بعد حیدر علی اور محمد نواز نے دھواں دھار اننگز کھیلی اور 26 گیندوں پر 56 رنز کی شراکت بنائی جس میں حیدر علی کے 15 گیندوں پر 31 رنز اور محمد نواز کے 11 گیندوں پر24 رنز شامل تھے۔ حیدر تو آوٹ ہوگئے لیکن نواز آخر تک کھڑے رہے۔ انہوں نے 22 گیندوں پر 38 رنز اسکور کیے۔ قومی ٹیم فائنل جیت گئی لیکن اس کے باوجود قومی ٹیم کے ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر کی کارکردگی پر بحث جاری ہے۔

قومی ٹیم کے اوپنر محمد رضوان اور بابر اعظم نے سیریز میں سب سے زیادہ 319 گیندیں کھیلیں اور 393 رنز بنائے۔ جبکہ مڈل آرڈر کے 5 بیٹرز حیدر علی، شان مسعود، افتخار احمد، آصف علی اور محمد نواز نے مل کر237 گیندیں کھیل کر 323 رنز بنائے۔ گو کہ فائنل میں کارکردگی کچھ مختلف تھی لیکن ٹاپ آرڈر کے اسٹرائیک ریٹ اور مڈل آرڈر کے پرفارم نہ کرنے کے مسائل اب بھی قومی ٹیم کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق انجرڈ عثمان قادر کی جگہ فخر زمان کو ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اب دیکھنا ہے وہ پلائینگ الیون میں کس کی جگہ لیتے ہیں ویسے تو آصف علی مسلسل ناکام ہیں ان کی جگہ فخر کو کھلایا جاسکتا ہے۔ لیکن مجھے چھری شان مسعود پر چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ دیکھیں منیجمنٹ کیا فیصلہ کرتی ہے۔ ویسے اگر بابر اور رضوان نے ہی اوپنر آنا ہے تو شان مسعود نمبر تین پر مس فٹ ہیں لیکن فخر بھی گزشتہ کئی میچز میں اس نمبر پر کچھ خاص نہیں کرسکے تھے۔ یا تو پھر شان کو ہی تیسرے پر رکھیں اور چوتھے پر فخر اس کے بعد حیدر، نواز، افتخار اور شاداب باقی تو ٹیم سنبھال ہی لے گی۔ بولنگ میں وسیم جونیئر کو شاہین آفریدی کے لئے جگہ خالی کرنا پڑے گی۔ کیوں نسیم اور حارث تو ٹیم کے لیڈنگ بولر بنتے جارہے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں