The news is by your side.

پاک-انگلینڈ ٹیسٹ: جو ڈر گیا وہ مر گیا!

پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف بیٹنگ وکٹ پر 74 رنز سے میچ ہار گئی۔۔ پاکستان کی شکست کے اوپر پرانی کہاوت یاد آگئی۔ جو ڈر گیا وہ مر گیا۔

پاکستان پورے میچ میں ڈر کر کھیلا اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ہماری مینجمنٹ اور کھلاڑی پنڈی کی وکٹ پر شور مچاتے رہے اس ہی وکٹ پر انگلینڈ نے پلان بنایا جارحانہ کرکٹ کھیلی اور میچ جیت گیا۔ انگلینڈ نے وکٹ دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا کہ یہ بیٹنگ کے لئے ساز گار ہے۔ انگلینڈ ںے آغاز سے ہی پاکستان پر لاٹھی چارج کیا اور پہلے دن ہی 506 رنز بنادیے۔ چار انگلش کھلاڑیوں نے سنچری اسکور کردی۔

ہیری بروکس نے انگلینڈ کے لئے تیز ترین سنچری صرف 80 گیندوں پر بناڈالی۔ ایسا وہ اس لئے نہیں کر رہے تھے کہ اس وکٹ پر بیٹنگ کرنا بہت آسان تھی۔ بلکہ اسلئے کر رہے تھے کہ انہیں معلوم تھا کہ تیزی سے اسکور کرکے ہی میچ جیتا جاسکتا ہے۔ انگلینڈ نے پہلی اننگز میں 101 اوور کھیلے 6.50 کی اوسط سے 657 رنز بنائے جی یہ وہ اوسط ہے جس سے شاید پاکستان ٹیم ون ڈے میں تو کیا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی کبھی کبھی اسکور کرتا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

معاملہ یہ نہیں ہے پاکستان کرکٹ ٹیم میچ ہار گئی۔ مسئلہ یہ ہے کہ قومی ٹیم ہارنے کے بعد اپنی ناکامی کی جو وجوہات بتاتی ہے وہ بہت عجیب و غریب ہوتی ہیں۔ بابر اعظم نے میچ ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ انگلش ٹیم کے لئے پہلے وکٹ بیٹنگ کے لئے آسان تھی لیکن جب پاکستان بیٹنگ کے لئے آیا تو کنڈیشنز مختلف ہوگئی۔ بابر اعظم نے یہ بات کرتے ہوئے یہ بھی نہیں سوچا کہ انگلینڈ نے ان کی اننگز کے بعد دوبارہ بیٹنگ کی اور اس میں بھی انہوں نے 7.36 کی اوسط سے 264 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی بیٹنگ میں کنڈیشنز مختلف اور پاکستان کی بیٹنگ میں کچھ اوور ایسا کیسا ہوسکتا ہے۔ بابر صاحب مسئلہ کنڈیشنز کا نہیں آپکی منفی اپروچ کا ہے۔ اس ہی وکٹ پر جس پر انگلینڈ ٹی ٹوئنٹی طرز کی کرکٹ کھیل رہا تھا وہاں قومی بلے باز ٹک ٹک میں مصروف تھے۔ پاکستان نے پہلی اننگز میں 3.72 کی اوسط سے رنزبنائے جبکہ دوسری اننگزمیں بہتری کی بجائے اور خراب کھیلتے ہوئے صرف 2.77 کی اوسط سے رنز اسکور کیے۔

سابق کرکٹر عبدالرزاق نے ایک بیان میں کہا کہ اگر پاکستان دونوں اننگزمیں 4 کی اوسط سے بھی رنز بناتا تو میچ جیت جاتا۔ لیکن قومی ٹیم اتنا زیادہ دباؤ میں تھی کہ اس سے رنز بن ہی نہیں رہے تھے۔ انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف دوسری اننگز صرف 264 رنز 7 کھلاڑی آوٹ پر ڈیکلئیر کرکے قومی ٹیم کی واضح پیغام دیا کہ وہ میچ ڈرا کرنے کے لئے نہیں جیتنے کے لئے آئے ہیں۔ شکست کا خوف ان کے دماغ تھا ہی نہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس بے جان وکٹ پر انگلینڈ نے پاکستان کی 20 وکٹ حاصل کیں۔

تجربہ کار بلے باز اظہر علی کی فارم بھی سمجھ سے باہر ہے۔ اظہر اپنے کیرئیر کا 96واں ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے لیکن اس مشکل وقت میں اظہر کو جس ذمہ داری کا مظاہرہ دیکھانا چاہیے تھا وہ نہ دکھا سکے۔ اظہر پہلی اننگز میں 27 اور دوسری اننگز میں صرف 40 رنز بناسکے۔ خراب فارم کے باوجود منجمنٹ اظہر کو موقع دیتی رہے گی۔ کیوں کہ ان کے 100 ٹیسٹ بھی تو پورے کروانے ہیں اب ان 100 ٹیسٹ پورا کرنے میں پاکستان مزید میچز بھی ہار جائے تو کوئی بات نہیں اظہر علی کا ریکارڈ تو بن جائے گا۔

قومی ٹیم کی سلیکشن بھی عجیب ہی ہوتی ہے۔ پہلے سکواڈ منتخب کرنے میں مسائل اور پھر پلئینگ الیون بنانے میں پریشانی۔ فاسٹ بولر حارث روف جو ٹی 20 میں قومی ٹیم کے میچ وننگ بولر بن گئے ہیں انہیں زبردستی بے جان وکٹ پر ٹیسٹ ڈٰیبیو کروادیا۔ حارث نے وکٹ لینے کے لئے خوب جان ماری اور انجرڈ ہوکر اگلے ٹیسٹ سے باہر ہوگئے۔ اب اگر ان کی انجری خطرناک ہوگئی تو قومی ٹیم کا کتنا بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ شاہین آفریدی پہلے ہی مکمل فٹ نہیں اور اب حارث بھی انجرڈ ہوگئے۔ایسی بے کار وکٹ پر سب نے شور کیا لیکن بابر اعظم کہتے ہیں پنڈی کی وکٹ بنانے میں انکی مشاورت شامل ہے۔ اب سمجھ سے باہر ہے بابر ایسی وکٹ چاہتے تھے یا کسی کو بچانے کیلئے اس طرح کا بیان دیا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Pakistan Cricket (@therealpcb)

شاید آپ یہ بھی پسند کریں