The news is by your side.

ابرار احمد نے پہلے ہی میچ میں ریکارڈز کے انبار لگادیے

ابرار احمد نام تو سنا ہوگا نہیں سنا تو اب سن لیں کیوں کہ اب یہ نام ہر جگہ سنائی دے گا۔ جی ہاں کراچی کے نوجوان مسٹری اسپنر ابرار احمد نے پہلے ہی میچ میں ریکارڈ توڑ کارکردگی کا مظاہرہ کرکے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

ابرار نے ڈیبیو کیا اور پہلے ہی میچ میں ریکارڈز کے انبار لگادیے۔ مسٹری اسپنر نے انگلینڈ کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں 7 انگلش بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ وہ پہلے سیشن میں پانچ وکٹیں لینے والے پاکستان کے پہلے بولر بن گئے۔۔ اپنے پہلے ہی اوور میں زیک کرالی کو بولڈ کیا۔ پھر بین ڈکٹ۔۔ جو روٹ۔۔ ہیری بروک۔۔ اولی پوپ کو پویلین چلتا کیا۔ وہ ڈیبیو پر 5 وکٹیں لیکر تیرہویں پاکستانی بولر بنے۔

ابرار احمد سے پہلے محمد زاہد، نذیر احمد، بلال آصف، عارف بٹ، تنویر احمد، شاہد آفریدی، شاہد نذیر،وہاب ریاض، یاسرشاہ، شبیراحمد، محمد سمیع اورنعمان علی بھی ڈیبیو پر5 شکارکرچکے ہیں۔ ابراراحمد نے پہلی اننگزمیں 7 وکٹیں لیکر محمد زاہد اور محمد نذیر کا ریکارڈ برابر کیا۔ ابرار کی عمدہ کارکردگی پر پوری دنیا ان کے گن گارہی ہے۔ لیکن یہاں تک پہنچنے میں انہوں نے کن کن مسائل کا سامنا کیا شاید وہ کسی کو نہیں معلوم چلیں ہم اسکا کچھ حصہ آپ کو بتاتے ہیں۔

ابرار کی فیملی خیبر پختون خواہ کے شہر مانسہرہ کے چھوٹے سے گاؤں شنکیاری میں رہتی تھی ۔ ابرار کے والد نورالاسلام نوے کی دہائی میں کراچی منتقل ہوئے۔ ٹرانسپورٹ کا چھوٹا سا کاروبار چلانے والے نورالاسلام نے جہانگیر روڈ پر موجود مارٹن کوارٹر کے پیچھے چھوٹی سے آبادی میں مکان لیا جہاں 16 اکتوبر 1998 کو ابرار احمد پیدا ہوئے۔ 8 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ابرار کو بچپن سے ہی کرکٹ کا شوق تھا۔ والد صاحب ابرار کو حافظ قران بنانا چاہتے تھے لیکن ابرار کرکٹر بننا چاہتے تھے۔

ابرار قران پاک حفظ کرنے کیلئے روز صبح مدرسے جاتے لیکن ان کا دل کرکٹ میں ہی اٹکا رہتا۔ شام میں تھوڑا سے بھی وقت ملتا تو ابرار دوستوں کے ساتھ گلی میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کردیتے۔ والد صاحب تو ابرار کی کرکٹ کھیلنے سے پریشان تھے ہی محلے والے بھی ابرار کو گلی میں کرکٹ کھیلنے سے منع کرتے۔ ابرار احمد کے چار بڑے بھائی ہیں جو سارے ہی کرکٹ کا شوق رکھتے تھے۔ بھائی اکثر نشتر پارک میں کرکٹ کھیلنے جایا کرتے تو ابرار ان کے ساتھ میچ دیکھنے جایا کرتے تھے۔ کرکٹ کا جنون بڑھتا گیا۔ گلی میں ٹینس بال سے شروع ہونے والا یا جنون جلد ہی ہارڈ بال کرکٹ میں بدل گیا۔

کلب کرکٹ شروع ہوئی تو اپنے منفرد انداز اور نپی تلی بولنگ سے جلد ہی ٹیم کے اہم رکن بن گئے۔ ابرار کا زیادہ وقت گراؤنڈ میں گزرنے لگا تو والد صاحب کا غصہ طیش میں بدل گیا۔ یہ ابرابر کے لئے سب سے مشکل وقت تھا۔ جب ابرابر کے والد نے انہیں کرکٹ چھوڑ کر حفظ پرتوجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ ابرابر نے والد کو یقین دلایا کہ وہ حفظ ضرور مکمل کریں گے لیکن انہیں کرکٹ سے دور نہ کیا جائے۔

ابرار نے والد کے کہنے پر پڑھائی میں دل لگایا لیکن کرکٹ کا جنون بھی سر پر سوار تھا۔ کلب کرکٹ کھیلتے ہوئے ڈومیسٹک کوچ محمد مسرور نے ان کی صلاحٰیتوں کو پہچان لیا۔ مسرور نے ہی سابق کپتان راشد لطیف سے بات کرکے ابرار کو گلبرگ میں موجود ان کی اکیڈمی میں شامل کروایا۔ ابرار قسمت کے دھنی ہیں اس وقت جب سب کھلاڑی اکیڈمی میں فیس دے کر کھیلا کرتے تھے لیکن ابرارکو راشد لطیف اکیڈمی سے 7000 روپے کا وظیفہ ملا کرتا تھا۔

کلب کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کے سبب جب ابرار کا نام ریجنل ٹیم میں آیا تو ان کے لئے سب سے مشکل کام والد صاحب کو منانا تھا۔ اس مشکل وقت میں ابرار کے ایک کزن نے ان کا ساتھ دیا اور ان کے والد صاحب سے بات کی۔ ابرار کے کزن نے نورالاسلام صاحب سے ابرار کو صٖرف 1 سال دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ اگر ابرار 1 سال میں کچھ نہ کرسکا تو وہ کرکٹ چھوڑ کر صرف پڑھائی پر توجہ دے گا۔

ابرار کی قسمت اچھی تھی انہوں نے ریجنل کرکٹ میں جلد ہی اپنی دھاک بیٹھا لی اور تیزی سے اگے بڑھنے لگے۔ ابرار لگن کے پکے اور وعدے کے بھی سچے تھے۔ انہوں نے حفظ مکمل کرکے پوری توجہ کرکٹ پر مرکوز کردی۔ کراچی انڈر19 کی جانب سے عمدہ پرفارم کیا تو سال 2017 میں کراچی کنگز کے لئے منتخب ہوئے۔ پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی طرف سے دو میچ کھیلے پر کوئی وکٹ نہ لے سکے لیکن پشاور زلمی کے خلاف میچ میں اوئن مورگن کے خلاف انکے اسپیل نے مکی آرتھرکو بہت متاثرکیا۔ اس ہی سیزن میں ابرار کی کمر میں ہیئر لائن فریکچر ہو گیا اور وہ تقریباً دو سال کیلئے کرکٹ سے دور ہوگئے۔ انجری کے دوران مکی آرتھر نے ان پر بہت توجہ دی اور انہیں 40 روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں رکھ کر انکی فٹنس کی بحالی پر کام کروایا۔۔

انجری سے صحتیاب ہونے کے بعد ابرار نے دوبارہ کرکٹ کا آغاز کیا اور پھر مڑ کر نہیں دیکھا۔ مسٹری اسپنر نے کرکٹ کا آغاز اسلامیہ کالج پشاور سے کیا۔ ٹیسٹ ٹیم میں ڈیبیو سے قبل ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی شاندار کارکردگی دکھائی۔۔ قائداعظم ٹرافی کے حالیہ سیزن کے سات میچز میں 43 شکارکئے۔

مجموعی طور پر فرسٹ کلاس کے 14 میچز میں 25 کی اوسط سے 76 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک اننگزمیں 6اور دونوں اننگزمیں 11 شکار اُن کے بہترین بولنگ فیگرہیں۔ ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کے 17 میچز میں 19 وکٹیں بھی ان کی ریکارڈ بک کا حصہ ہیں۔ اس ہی لیے تو کہتے ہیں ہے جذبہ جنون تو ہمت نہ ہار شاباش ابرار پاکستان کو آپ پر فخر ہے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں