The news is by your side.

اظہر علی- پاکستان کے پانچویں بہترین بلے باز

لیگ بریک بولر کی حیثیت سے کرکٹ شروع کرنے والے اظہر علی پاکستان کے پانچویں بہترین ٹیسٹ بلے باز کی حیثیت سے ریٹائر ہوگئے۔

انگلینڈ کے خلاف کراچی ٹیسٹ اظہر کے کیرئیر کا آخری ٹیسٹ ہوگا اور یوں قومی ٹیم سے ایک اور ٹیسٹ اسپیشلسٹ بلے باز چلا جائے گا۔ اظہر علی کا 100 ٹیسٹ کھیلنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔ اس ماہ وہ انگلینڈ کے خلاف تینوں ٹیسٹ اور نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ کھیل کر ٹیسٹ میچز کی سنچری مکمل کرسکتے تھے لیکن ان کی موجودہ فارم نے انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں دیا۔

ان کی فارم تو ویسے کراچی ٹیسٹ کھیلنے کیلئے بھی مناسب نہیں تھی لیکن اظہر علی نے ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں قومی ٹیم کی جو خدمت کی ہے اس پر اتنا تو بنتا ہے۔ ویسے یہ اظہر علی کا بھی بڑا پن ہے کہ انہوں نے ذاتی ریکارڈ کو پورا کرنے کے بجائے پاکستان کے بارے میں سوچا اور ریٹائرمنٹ لے کر نئے لڑکوں کو موقع دینے کی کوشش کی۔

اظہر علی ایک منفرد کریکٹر ہیں۔ ان کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ کبھی اسکول نہیں گئے۔ جی ہاں اظہر علی نے اپنی پوری زندگی میں اسکول کی شکل تک نہیں دیکھی انہوں نے جو کچھ پڑھا وہ گھر میں پڑھا۔ یعنی ہوم اسکولنگ اظہر کے والدین نے انہیں گھر میں صرف تعلیم ہی نہیں دی بلکہ انکی بہترین تربیت بھی کی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اظہر علی کا کیرئیر ہر قسم کے اسکینڈل سے پاک ہے۔

اظہر علی کے والد بھی ایتھلیٹ ہیں وہ نیشنل میراتھن چیمپئین بھی رہے ہیں۔ لیکن اظہر کو کرکٹ سے جنون کی حد تک لگاؤ تھا۔۔ یہ ہی جنون اظہر علی کی تیرہ سال کی عمر میں کرکٹ گراؤنڈ لے گیا جہاں انہوں نے کلب کرکٹ کا آغاز لیگ بریک بولر کی حیثیت سے کیا۔

2002 میں اظہر علی نے سولہ سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ بھی لیگ بریک بولر کی حیثیت سے کھیلی۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں وہ خان ریسرچ لبارٹریز کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹھویں یا نویں نمبر پر بیٹنگ کیا کرتے تھے۔

اظہر علی کی لیگ بریک بولر سے مستند بلے باز بنے کا سفر شروع ہوا 2004 میں جب 19 سال کی عمر میں وہ اسکاٹ لینڈ چلے گئے جہاں انہوں نے ہنٹلی کرکٹ کلب کی نمائندگی کی۔ اسکاٹ لینڈ میں اظہر نے لیگ بریک بولنگ سے زیادہ بیٹنگ پر توجہ دینا شروع کردی۔ ان کے کلب نے بھی ان کا بھر پور ساتھ دیا۔

ہنٹلی کلب نے ان کے بیٹںگ کا شوق دیکھتے ہوئے اوپنر کھلانا شروع کردیا۔ 2004 سے 2007 تک اظہر علی اسکاٹ لینڈ میں ٹاپ آرڈر بلے باز کی حیثیت سے کھیلتے رہے۔ یہ ہی وہ تین سال تھے جس نے اظہر علی کو لیگ بریک بولر سے ایک مستند بلے باز بنانے میں مدد دی۔

2007 کے اختتام پر اظہر واپس پاکستان آئے اور کے آر ایل کیلئے فرسٹ کلاس کرکٹ بلے باز کی حیثیت کھیلے ۔ ان کی ٹیم اس وقت حیران رہ گئی جب اظہر نے 50.25 کی اوسط سے 503 رنز اسکور کردیے۔ اب تو جیسے اظہر علی کو رنز بنانے کی بھوک ہی لگ گئی ہو۔ 2008 -09 کے قائد اعظم ٹرافی میں 788 رنز بناڈالے۔ ان کی عمدہ کارکردگی کے سبب کے آر ایل فائنل میں پہنچا۔ اظہر نے فائنل میچ کی پہلی اننگز میں 99 اور دوسری اننگز 35 رنز بنائے۔ سیزن میں عمدہ پرفارم کرنے پر اظہر کو دورہ آسٹریلیا اور سری لنکا کیلئے پاکستان اے ٹیم کے لئے منتخب کیا۔

اظہر علی نے سال 2010 میں آسٹریلیا کے خلاف انگلینڈ میں اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور دوسرے ہی میچ میں اپنی پہلی ٹیسٹ نصف سنچری بناکر دنیا کے توجہ حاصل کی۔ اظہرعلی ٹیسٹ ٹیم کے اہم رکن رہے لیکن گزشتہ چار پانچ سال سے انجری کے سبب ان کی کارکردگی اونچ نیچ کا شکار رہی۔

سابق کپتان اور مڈل آرڈر بلےباز اظہر علی پاکستان کے کامیاب ترین بلے بازوں میں سے ایک ہیں، انہوں نے 96 میچوں میں 42.49 کی اوسط سے 7 ہزار 97 رنز بنائے، وہ ملک کے پانچویں سب سے زیادہ ٹیسٹ زنر اسکور کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ اس سے قبل یونس خان (10,099)، جاوید میانداد (8,832)، انضمام الحق (8,829) اور محمد یوسف (7,530) کے ساتھ پہلی، دوسری، تیسری اور چوتھی پوزیشن پر قابض ہیں۔ اظہر نے ٹیسٹ کیرئیر میں 19 سنچریاں اور 35 نصف سینچریاں بنائیں۔ اظہر علی ڈے نائٹ ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے واحد پاکستانی بلے باز ہیں، یہ اعزاز انہوں نے سال 2016 میں دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف حاصل کیا تھا۔ 12 سالہ کیریئر کے دوران اظہر نے دو ڈبل سنچریاں بھی بنائیں، ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے خلاف 226 (مئی 2015) اور میلبرن (دسمبر 2016) میں آسٹریلیا کے خلاف 205 ناٹ آؤٹ رہے۔

شاندار کیرئیر پر اظہر علی مباک باد کے مستحق ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں