The news is by your side.

سویرا دور ہے لیکن سحر ہونا ضروری ہے

تقسیم ِہند کے بعد عمومی طور پر یو پی میں بسنے والے ہندوستانی سندھ کے شہری علاقوں میں آکر آباد ہوئے بالخصوص کراچی میں اوروفاقی دارالحکومت میں انتظامی فرائض انتہائی کسمپرسی کے عالم میں انجام دئیے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے تقسیم کے وقت جھونپڑی نہیں بلکہ حویلییوں کو ترک کرکے پاکستان میں سکونت اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا-۔ یہ افراد زیادہ تر ترک، فارسی اوت ر عربی النسل تھے یعنی بھارت میں بھی مہاجر ہی تھے لیکن وہاں کے شہروں کو اپنا وطن تصور کرکے نام میں لکھنوی بریلوی الہٰ آبادی وغیرہ کے لاحقوں کا استعمال کیاکرتے تھے۔

ہجرت کے بعد پاکستان میں پہلا نفسیاتی جھٹکا انہیں ایوب خان کے دورِ حکومت میں لگا جب انہیں بتایا گیا کہ ان کی شناخت اس مٹی سے جدا ہے ،، فاطمہ جناح کی الیکشن میں شکست اور وفاق کے کراچی سے منتقل ہونے سے احساسِ محرومی شروع ہوا اور پھر کبھی کم نہیں ہوا ۔ 1978 سے الطاف حسین نے اس احساسِ محرومی کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کیا اور ایم کیو ایم ملک کی ایک سیاسی جماعت بن کر ابھری۔ مشرف دور میں اس احساس میں کمی آگئی بلکہ اہلیانِ کراچی لفظ مہاجر فراموش کربیٹھے تھے لیکن شاباش ہے زرداری اور انکی مفاہمت کی سیاست کو کہ ایم کیو ایم کی لگام ڈالنے کے چکر میں انہوں نے اہلیانِ کراچی کے اس زخم کو دوبارہ چھیڑا اور نواز شریف کے آپریشن نے اسے ایک ناسور میں تبدیل کردیا اور کیوں نا ہو آخر جب رینجرز صرف ضلع وسطی میں آپریشن کرے گی تو مہاجر نسل کشی کے تاثر کو دبانے سے کون روک سکتا ہے اور رہی سہی کسر عمران خان کے اناری پن نے پوری کردی کہ عزیز آباد جیسے مہاجر علاقوں میں پشتونوں کے ساتھ گشت شروع کردیا۔

یہ یقیناً ایسے ہی تھا جیسے کوئی فاتح مفتوح کے علاقے میں گھومے اور مفتوح مجبوری ہو اسے برداشت کرنے کے لیے ۔۔ الغرض وہ ایم کیو ایم جو نائن زیرو پر چھاپے کے بعد تقریباً دفن ہوچکی تھی محض ایک ماہ میں بھرپور قوت بن کرسامنے آرہی ہے اور اب اسے ایک بار پھر مہاجروں کی ہمدردیاں حاصل ہیں بہت سے مہاجر صرف اس غصے میں ایم کیو ایم کو ووٹ دیں گے کہ صرف ہم ہی کیوں ۔۔۔ باقی قومیتیں آسمان سے اتری ہیں یا ہم دوسرے درجے کے شہری ہیں۔۔ بہرحال میدان سج چکا ہے اور معرکہ سامنے ہی ہے امید ہے کہ کل ایم کیو ایم حسبِ معمول ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرے گی جماعت اسلامی 30 ہزارکے ارد گرد رہے جبکہ تحریک انصاف بمشکل 15 ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوسکے گی۔

سوال یہ ہے کہ کیا کراچی کے مہاجر ایم کیو ایم کو ہی اپنا نجات دہندہ سمجھنے میں حق بجانب نہیں جب پیپلز پارٹی تمام اہم وزارتیں سندھیوں میں بانٹے اور کراچی کو اس کے بلدیاتی فنڈ بھی نہ دے ،، جب مسلم لیگ ن کی حکومت میں چینی صدر 46 ارب ڈالر کے منصوبے شروع کرے اور اس میں کراچی کے لئے کچھ نہ ہو اور جب عمران خان خود کو آدھا مہاجر کہہ کر ایسے لوگوں کے ساتھ جلسہ کرے جنہیں عائشہ منزل کاراستہ بھی نہ معلوم ہو۔۔ ہاں ایم کیو ایم دھاندلی کرتی رہی ہے بالکل ویسے ہی جیسے کراچی سے خیبر تک پورے ملک میں ہوتی ہے اور سب سوامی بنے رہتے ہیں لیکن اب کی بار آثار بتاتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو دھاندلی کے بغیر ہی ووٹ مل جائیں گے اور اگر نا ملے تو پھر مہاجروں کی سیاسی بصیرت کوسلام ہے۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں