The news is by your side.

شرمین عبید چنائے: تنقیدکی جائے یا حمایت، فیصلہ ضروری ہے

پاکستانی فلم سازشرمین عبید چنائے دوسری بار اکیڈمی ایوارڈ جیت کرایک بار پھردنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں جہاں ایک جانب ان کی اس کامیابی کو ملک و قوم کی کامیابی سے تعبیر کیا جارہاہے وہیں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ شرمین نے دونوں مرتبہ آسکر پاکستان کی بدنامی کے عوض حاصل کیا ہے، ان حضرات کا کہنا ہے کہ شرمین صرف پاکستان کی منفی چیزوں پرہی کیوں ڈاکیومنٹری بناتی ہیں حالانکہ یہ ناقدین حقیقت سے ناواقف محض تنقید کرنا جانتے ہیں۔

ایسے حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ شرمین عبید چنائے اب تک میں 20 سے زائد فلمیں/ ڈاکیومینٹریز بناچکی ہیں، جن میں سے پاکستان کی اکثریت عوام کو صرف 2 کے نام پتا ہیں ایک ہے سیونگ فیس(saving face) اور دوسری ہے اے گرل ان دی ریور(a girl in the river)

شرمین عبید چنائے مندرجہ ذیل موضوعات پر فلمزاورڈاکیومنٹری بنا چکی ہیں۔

بہت سے لوگ بنا حقائق جانے صرف اس بات پر تنقید کررہے ہیں کہ یہ خاتون پاکستان کا صرف منفی تاثر پیش کرنے والی ڈاکیومینٹریز / فلمیں بناتی ہیں تاکہ مغرب کو خوش کر سکیں لیکن کیا کسی نے حقائق جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس نے اور مزید کتنی ایسی فلمیں بنائیں جن کے ذریعے پاکستان کا مثبت تاثر دنیا کے سامنے پیش کیا ہم نے تین بہادر مووی دیکھنے کی کوشش کی ؟ کیا کسی نے سانگ آف لاہور (song of Lahore) دیکھنے کی کوشش کی ؟، کیا کسی نے بھی ان فلموں کی ذرا بھی پذیرائی کی ؟، کیا ہمارے نیوز چینلز نے ان فلموں کی پذیرائی کی؟۔

اور اب بات ہوجائے آسکر ایوارڈ کی تو پاکستان سمیت دنیا کے کسی ملک میں آسکرایوارڈ حاصل کرنا ہمیشہ ہی بڑی خبر ہوتی ہے اور میڈیا ویسے ہی بڑٰی خبرکا منتظررہتا ہے تو میڈیا پر یہ الزام کہ ’’شرمین عبید کوبڑھا چڑھا کرپیش کیاجاتا ہے‘‘ بلا جواز ہے۔

دوسری بارآسکر حاصل کرنے کے بعد شرمین نے بات کی توان کا یہ ہی کہنا تھا کہ پاکستان کی بیٹیاں مختلف شعبوں میں اپنا اورملک کا نام روشن کر رہی ہیں جس پرانہوں نے مائیکروسافٹ ایکسپرٹ آنجہانی عارفہ کریم رندھاوا کا اور کوہ پیما ثمینہ بیگ کا بھی ذکر کیا، تو کیا بہترنہیں ہوگا کہ ایک خاتون جو کسی نہ کسی طرح پاکستان کے لئے کچھ اچھا کام کررہی ہے اس کی مکمل سپورٹ کیا جائے نہ کہ بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں