The news is by your side.

بلوچستان سے بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری پرحکومتی کارکردگی – سوالیہ نشان

پاکستان کے خبری افق پرآج کل اتنا بکھیڑا ہے کہ سمجھ نہیں آتا کہ کس موضوع پر لکھا جائے اورکسے مسترد کردیا جائے تھک ہار کرہرروز فیصلہ یہی ہوتا ہے کہ نہ لکھنا ہی بہترہے کہ نقارخانے میں طوطی کی صدا سنتاہی کون ہے؟؟۔۔ ایک زمانہ تھا جب فیصلہ ہوا تھا ملک میں نیشنل ایکشن پلان شروع کرنے کا، جی ہاں ! آرمی پبلک اسکول سانحے کے چند دنوں میں ہی بڑؑے فیصلے کرلیے گئیے تھے جن میں بالخصوص دہشت گردی کی سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ بھی تھا اوراس پرکافی حد تک عمل درآمد بھی ہوا تاہم میں نے اسی وقت یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ فوج صرف آپریشن کرے گی جبکہ جنہوں نے صحیح معنوں میں نیشنل ایکشن پلان ملک کے
کونے کونے میں نافذ کرنا ہے وہ اپنی نااہلیوں اورکوتاہیوں کے سبب اس پلان کو متنازعہ بنادیں گے۔

میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کرلیااورملال بھی نہیں


نوحۂ کلُ من الیہا فان


وہی ہوا جس کا خطرہ تھاکہ ہرشاخ پی الو بیٹھا ہے، انجامِ گلستاں کیا ہوگا کے مصداق جب لڑائی دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی کے مرحلے میں داخل ہوئی تو پہلے پہل تو اسے سندھ اورپنجاب کی لڑائی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی اوربھرپور کی گئی کہ ڈاکٹرعاصم سمیت کئی اہم معاملات زیرِالتواء ہیں اورآثاربتاتے ہیں کہ کبھی ان پرعمل درآمد نہیں ہوگا۔

لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ اہم پیش رفت چند دن قبل ہوئی جب ’را‘ کا ایک ایجنٹ کلبھوش یادو جو کہ 2013 تک بھارتی ملٹری کا ایک اہم افسرتھا، بلوچستان سے پکڑاگیا اورپھرسنسنی خیزانکشافات کا سلسلہ شروع ہوا۔ بھارت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبےکو ناکام بنانے کے لئے بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے یہ بات تو سب جانتے تھے تاہم اب کی باراس قدر پختہ ثبوت پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھ لگے کہ بھارت بھی ان کی تردید نہیں کرسکا اور بس یہی کہہ کرخاموش ہوگیا کہ کلبھوشن نے 2013 میں بھارتی بحریہ چھوڑدی تھی اوراس کے بعد ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کن سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس بیان کو سن کررویا جائے یا ہنسا جائے کہ پاکستان اوربھارت تو کیا دنیا کا کوئی بھی عسکری ادارہ ہو، ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے افسران سے لاتعلق ہوجاتا تاوقتیکہ بھارت اورپاکستان جیسے ملک جہاں فوج انتہائی کلیدی کردار کی حامل ہے وہاں ایسا بیان صرف اور صرف راہِ فراراختیارکرنے کے سوا کچھ نہیں۔

نیشنل ایکشن پلان کے تحت خفیہ اداروں نے اپنا کام مکمل کرلیا اورمعلومات حکومت تک پہنچادیں اب ہونا تویہ چاہیے تھا کہ پاکستان کی بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والی سیاسی حکومت عالمی سطح پرطوفان اٹھادیتی، ویسے تو بھارتی وزیراعظم اپنے پاکستانی ہم منصب کی نواسی کی شادی میں شرکت کے لئے بغیر کسی پیشگی پلان کے لاہورمیں لینڈ کرجاتے ہیں لیکن اتنے اہم معاملے پردونوں کی جانب سے کسی رابطے کی اطلاع تادمِ تحریرمنظرِعام پرنہیں آئی ہے۔

اس موقع پرایک مدبراوربلیغ وزیرخارجہ کی کمی انتہائی شدت سے محسوس ہوئی جو کہ معاملے کو اقوامِ عالم کے سامنے رکھتا، بھارتی حکومت سے انتہائی سخت جواب طلب کرتا، ایران سے پوچھتا کہ ’را‘ کے ایجنٹ کے پاس ایرانی ویزہ کیوں تھا، اور سب سے اہم افغانستان سے سوال کرتا کہ بھارتی ایجنٹ اوربلوچستان کے علیحدگی پسند، ان کی سرزمین پرافغان انٹلی جنس حکام کی موجودگی میں ملاقاتیں کس کھاتے میں کررہےہیں۔ (واضح رہے کہ یہ سب انکشافات کلبھوشن یادو نے دورانِ تفتیش کیے ہیں)۔


بلوچستان میں بدامنی میں افغان انٹلی جنس ملوث تھی، را ایجنٹ کا انکشاف


 مجھے نہیں معلوم کے ملک کے سب سے بے خبر وزیرِ داخلہ چوہدری نثارعلی خاں کے پاس اس سارے معاملے پر کیا معلومات موجود ہیں اور جو بھی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ عوامِ پاکستان کے ساتھ ان کا تبادلہ نہیں کیا جارہا۔ یہ حقیقت سرآنکھوں پرکہ ہربات فوری طورپرمیڈٰیا پرنشرنہیں کی جاسکتی لیکن جتنی بھی معلومات شیئر کی جاسکتی ہیں کیا وہ ضروری ہیں کہ عسکری ذرائع سے ہی عوام تک پہنچیں؟ چوہدری نثارخود پرہونے والی تنقید پرتو پریس کانفرنس طلب کرسکتے ہیں لیکن اس انتہائی اہم اور حساس سوال کا جواب قوم کو کون دے گاَ؟۔ کیا وجہ تھی کہ ایران کے راستے بلوچستان میں را کے ایجنٹوں کی آمد ورفت کا سوال آرمی چیف کو ایرانی صدر سے کرنا پڑا، کیا وزیراعظم پاکستان اس امر کے اہل نہیں کہ ایک پڑوسی ملک سے یہ سوال کرسکیں۔

اہل ستم سے معرکہ آراء ہے اک ہجوم

جس کو نہیں ملا کوئی سردار کچھ سُنا

جیسا کہ میں نے شروع میں عرض کیا کہ میں پندرہ ماہ قبل ہی اندیشہ ظاہر کرچکا ہوں کہ نیشنل ایکشن پلان جوکہ ملک و قوم کی بقا کا منصوبہ ہے کچھ کم ہمت اور نا اہل افراد کی ناعاقبت اندیشی کے سبب تنازعات کا شکار ہوجائے گا، فی الحال وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نیوکلئیر سیکیورٹی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جارہے ہیں جہاں وہ کئی اہم عالمی رہنماؤں سےملاقات کریں گے، ان کے پاس ایک انتہائی عمدہ موقع ہے کہ وہ بھارت کی اس کھلی بدمعاشی کے ثبوت عالمی دنیاکے سامنے رکھ کرپاکستان کا مقدمہ انتہائی مضبوط انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں کہ اگریہ موقع بھی ہاتھ سےنکل گیا تو پھرکلبھوشن جیسے ناجانے کتنے بھارتی ایجنٹ اس ملک میں دندناتے پھریں گے۔

وطن کی فکرکرناداں مصیبت آنےوالی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں