تحریر۔۔۔۔۔اسحاق جیلانی
کوئٹہ میں بلوچ ریکروٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کچھ دن قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’’ہماری دشمنی پاکستان کے دشمنوں سے ہے۔ فخر ہے بلوچ نوجوان ملک کے دفاع میں کسی سے پیچھے نہیں۔ دشمن بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ بننا چاہتے ہیں۔ دشمنوں کی سازش کے شکار ناسمجھوں کیلئے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ سی پیک کی بروقت تکمیل سے خطے میں ترقی کے دروازے کھلیں گے۔ نفرت اور دہشتگردی پھیلانے والے اپنے انجام کو پہنچیں گے‘‘۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ ’’بلوچستان کے غیور عوام کی تقریب میں شرکت کرنے پر خوشی ہے۔ آرمی چیف کی کمان سنبھالنے کے بعد میرا بلوچستان کا یہ تیسرا دورہ ہے بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ میرا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے اور مجھے بلوچی کہلوانے پر فخر ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاس آؤٹ ہونے والے تمام ریکروٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘‘۔
قارئین کرام بلا مبالغہ ملک کی خدمت عبادت کا درجہ رکھتی ہے چونکہ پاکستان ہمارا گھر، قبیلہ اور ملک ہے ہم سب اپنے مادر وطن کی حرمت کے رکھوالے ہیں اس میں بھی کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاک فوج اور سکیورٹی ادارے قومی یکجہتی کے ضامن اور علامت ہیں بلوچستان پاکستان کا بڑا اور انتہائی اہم حصہ ہے۔ بلوچستان کے نوجوان ملک کے دفاع میں کسی سے کم نہیں۔ الحمد للہ آج ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بلوچستان کے بہادر بیٹے وطن کی آواز پر لبیک کہہ رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کو بے پناہ وسائل اور عوام کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ بلوچستان کا مستقبل انشاء اللہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے روشن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے۔اس بات میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ سی پیک کی بروقت تکمیل خطے کو ترقی کی راہ پر ڈال دے گی بلوچستان کی ترقی ہم سب کی اولین ترجیح ہونی چاہئے کیونکہ بلوچستان کے بھائیوں کواب یقین ہو چکا ہے کہ ان کی خوشحالی کی منزل قریب ہے۔
پاکستانی محب وطن عوام خوش ہے کہ بلوچستان کی عوام ملک دشمن عناصر کو مسترد کر چکے ہیں۔ دہشت گرد اور ان کے ہاتھوں میں استعمال ہونے والے عناصر اپنے انجام کو پہنچ چکے۔ الحمد للہ ہماری مسلح افواج تمام خطرات سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہے آج ہر پاکستانی اس بات سے خوب واقفیت رکھتا ہے کہ ہمارے عساکر ادارے ہر طرح کے خطرے کا بھرپور جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کیلئے مکمل طور پر تیار بھی ہیں، راہداری منصوبے کو ہر قیمت پر مکمل کرنا ہماری اقتصادی ترقی اور استحکام کیلئے نہایت اہم بلکہ لازم ملزوم کے درجے کا روپ دھار چکا ہے ۔بلا شبہ آپریشن ضرب عضب سے ملک کی داخلی سلامتی کی صورتحال میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ امن کو پائیدار بنیادوں پر استوار رکھنا ایک چیلنج کی صورت میں سامنے ہےاور پاک فوج انشاء اللہ ہر قیمت پر اس چیلنج سے نمٹے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ ملک میں پائیدار استحکام لانے کیلئے عوام اور پاک فوج نے بے شمار قربانیاں دیں ہیں۔ الحمد للہ اقوام عالم نے مانا ہے کہ پاک فوج دنیا کی بہترین فوج بن کر سامنے آئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی حالات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے وطن عزیز کے اہم عہدوں پر تعینات افراد کو انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کوئی ایسا بیان یا فیصلہ نہیں ہونا چاہئے جس کا رزلٹ بعد میں یہ سامنے آئے کہ ،آ بیل مجھے مار جیسے کہ گزشتہ دنوں ہماری ایک اہم وزارت کے وزیر خواجہ آصف صاحب اہم ایشو پر (جو اسرائیل کے حوالے سے تھا)شواہد کی چھان بین کیئے بغیر گھوڑے پر چڑھ دوڑے تھے کیونکہ اس سے زیادہ غیرذمہ داری کا مظاہرہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ جھوٹ کی گیلری کے نام سے مشہور ایک ویب سائیٹ اے ڈبلیو ڈی نے اسرائیل کے تقریباسات ماہ قبل اپنی وزارت سے فارغ ہونیوالے وزیر دفاع موشے یالون سے یہ بیان منسوب کرکے چلا دیا کہ پاکستان نے شام میں داعش کیخلاف یا کسی دوسرے مقصد کیلئے اپنی فوج بھیجی تو اسرائیل اس پر حملہ کر دیگا جس پر خواجہ آصف صاحب نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر یہ جوابی بیان داغ دیا کہ اسرائیل اس حقیقت کو نہ بھولے کہ پاکستان بھی ایٹمی قوت کا حامل ملک ہے۔
خواجہ صاحب کے اس غیرذمہ دارانہ بیان پر جہاں دنیا بھر کا میڈیا وزیر موصوف کی غیرذمہ داری کو پاکستان کی غیرذمہ داری سے تعبیر کرتا دکھائی دیا وہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے درپے بیرونی قوتوں کو بھی یہ پراپیگنڈہ کرنے کا پھر موقع مل گیا کہ پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی غیرمحفوظ ہونے کے ناطے عالمی امن کیلئے خطرات پیدا کررہی ہے۔ جبکہ پاکستان کا تو ہمیشہ یہ مضبوط موقف رہا ہے جس کے بارے میں عالمی سربراہوں اور تمام عالمی اداروں کو باور بھی کرایا جاتا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے۔ اگر مذکورہ اتھارٹی کی متعلقہ وزارت کے سربراہ کی طرف سے ہی اس معاملہ میں غیرذمہ داراری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا دنیا کو بے جا احساس دلانا شروع کر دیا جائے تو اپنوں اور غیروں سمیت جنہیں پاکستان کا ایٹمی قوت سے حامل ہونا ہضم نہیں ہوتا وہ ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کے بارے میں کیوں اپنے دل کی بھڑاس نہیں نکالیں گے جبکہ ہم خود انہیں نادر موقع بھی فراہم کر یں۔
گو کہ اسرائیل نے اپنے سابق وزیر دفاع سے منسوب بیان سے باضابطہ طور پر یہ کہہ کر لاتعلقی کا اظہار کردیا تھا کہ نہ موشے یالون اس وقت وزیر دفاع ہیں اور نہ ہی اسرائیل نے پاکستان کو کبھی حملے کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے اس سلسلہ میں خواجہ آصف کو اپنے جوابی ٹویٹ میں کہا گیا کہ جس بیان پر خواجہ آصف نے ٹویٹ کرکے پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا احساس دلایا وہ بیان ہماری جانب سے کبھی دیا ہی نہیں گیا۔ دوسری طرف تاک لگائے بیٹھا عالمی میڈیا نیویارک ٹائمز سمیت پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پاکستان کی جانب انگلی اٹھانا ہمیشہ اپنے بنیادی فرائض میںشامل سمجھتا ہوایسے مواقعوں پر انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی فیصلوں اور معاملات کو حکمت عملی سے چلانا چاہئے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہمارا آج بھی یہی موقف ہے کہ پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرات پیدا کرکے اسکے دشمن بھارت نے اسے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول پر مجبور کیا تھا جبکہ آج پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہی اسکے تحفظ و بقاء کی ضمانت ہے ورنہ ہماری سلامتی کیخلاف بڑھکیں لگاتا بھارت ہمیں کب کا ہڑپ کرچکا ہوتا۔
اسی تناظر میں ہم دنیا کو بھی پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کی ضرورت پر قائل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور آج دنیا کی انگلیاں عالمی و علاقائی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے حوالے سے بھارت کی جانب ہی اٹھ رہی ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں جس کو اپنے ایٹمی قوت ہونے کا احساس دلانا ہے اسی کو ہمیں اپنی سلامتی کو لاحق خطرات کی بنیاد پر احساس دلانا چاہیے جیسے سابق صدر ضیاء الحق نے کرکٹ ڈپلومیسی کے تحت بھارت جا کراس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیوگاندھی کو انکے کانوں میں کھسر پھسر کرکے احساس دلایا تھا۔