The news is by your side.

اسٹارکرکٹرز کو فیئرویل ملنا چاہیے؟

پاکستان میں اسٹار کرکٹرز کو اس طرح الوداع نہیں کیا جاتا جس طرح دیگر ممالک میں ریکارڈ بنانے والے عظیم کھلاڑیوں کو قومی سطح پر پذیرائی ملتی ہے اسے بد قسمتی کہیے یا ناقدری کہ پاکستان میں اسٹار کرکٹرز کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں اعلیٰ کارکردگی دکھانے کے باوجود نظراندازکر کے شایان شان طریقے سے الوداع نہیں کیا جاتا۔ان میں سعید انور، وقار یونس، وسیم اکرم، سعید اجمل، شعیب اختر، محمد یوسف، عبدالرزاق اورشاہد آفریدی شامل ہیں۔

کرکٹرز شائقین کو جیت کی صورت میں خوشی دیتے ہیں اورملک کا نام روشن کرتے ہیں، سعید اجمل، شاہد آفریدی، شعیب اختر، محمد یوسف کی کھیل کی خدمات کی دنیا معترف ہے، مگر پی سی بی کی جانب سے ان کو کوئی خاطر خواہ الوداعی عشائیہ نہیں دیا گیا، اگر ماضی میں جائیں تو عمران خان، جاوید میانداد کا نام آج بھی ہر کسی کی زبان پر ہوتا ہے اور ان کی ملک کے لیے خدمات بھی ہیں، مگر دورِحاضر کے کرکٹرز کے ساتھ اس طرح کا سلوک سمجھ نہیں آتا۔ پی سی بی کو چاہئے کہ ان کرکٹرز کو بھی ان کی ریٹائرمنٹ پر اسی طرح فیئرویل دے جس طرح دوسرے ممالک کی ٹیمیں کرتی آئی ہیں یا کر رہی ہیں۔
POST 1
سعید انور کا ذکر کیاجائے تو اوپننگ بلے باز نے 194 رنز کی ریکارڈ اننگز بھارت کے خلاف کھیلی، شعیب اختر آج بھی ورلڈ کے تیز ترین باؤلر ہیں مگر راولپنڈی ایکسپریس کے ساتھ جو ورلڈ کپ  2011ء میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ عبدالرزاق کو بھی ٹیم میں جاری آپسی لڑائیوں کی وجہ سے نظر انداز کردیا گیا۔ آفریدی نے 37 گیندوں پر تیز ترین سنچری بنا کر دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچادیا تھا۔ پی سی بی کے روئیے سے دلبرداشتہ شاہد آفریدی نے حالیہ بیان میں کہہ دیا کہ میں کرکٹ کے لیے فٹ ہوں لیگ کرکٹ پر فوکس رکھوں گا۔  محمد یوسف نے کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ رنز بنائے۔

POST 2
بھارت میں کپل دیو اور سچن ٹنڈولکر کو بہت مانا جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو ایم ایس دھونی نے انڈیا کو ناصرف ورلڈ کپ بلکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، چیمپئنز ٹرافی، ایشیاء کپ اور بہت سی کامیابیاں دیں ۔ اسی طرح پاکستان میں عمران خان نے ورلڈ کپ جتوایا دوسری طرف یونس خان نے بھی آپ کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ دیا، مگر ان کی خدمات کو اس طرح نہیں سراہا جاتا جس طرح کپل دیو، سچن ٹنڈولکر یا عمران خان کو کیا جاتا ہے۔ شاہد آفریدی نے بھی سنگل ہینڈلی کئی میچوں کا پانسہ پلٹا ہے جس کی حالیہ مثال ایشون کو دو چھکے لگا کر آخر وقت میں میچ کو اپنے نام کرلینا تھا۔ عبدالرزاق نے بھی طوفانی اننگز اپنی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت کئی میچوں میں قومی ٹیم کو کامیابی دلوائی۔

POST 3

شائقین کرکٹ کا ذکر کریں تو وہ بھی جب ٹیم جیت کر آتی ہے تو ان کا بھرپور استقبال کرتے ہیں مگر جب ہار جائے تو برا بھلا کہہ کر دلوں کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہوتا ہے مگر شائقین کی جانب سے ہار پراس طرح کا ردعمل دینے کا عنصر بھارت میں کچھ زیادہ ہی ہے جہاں کھلاڑیوں کے پُتلے نذر آتش کئے جاتے ہیں اور احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے، جس سے ناصرف وہ کھلاڑی بلکہ کرکٹرز کے گھر والے اور دیگر بھی متاثر ہوتے ہیں۔ شائقین کرکٹ کو بھی اس کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔

POST 4

کچھ عرصہ قبل معروف اداکار و پروڈیوسر ہمایوں سعید نے شاہد آفریدی کے نام سے فلم بنائی ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ اور اسی طرح انڈیا میں کرکٹ پر  فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جاتی رہی ہیں جن میں سے ’ ایم ایس دھونی‘ قابل ذکر ہے۔ مذکورہ فلموں کا یہاں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دونوں فلمیں حقیقی زندگیوں پر بنائی گئی جن میں دکھایا گیا کہ کس طرح شاہد آفریدی، اور دھونی نے محنت و جدوجہد کی اور کن مشکلات کو سر کرتے ہوئے وہ فائنل الیون میں منتخب ہوئے اور ملک کے لیے اپنی خدمات پیش کی۔ ملک کی نمائندگی کرنے والے محنتی کھلاڑیوں نے کس طرح وطن کا نام روشن کیا۔امید ہے کہ پی سی بیاس روایت کو ختم کرکے دور حاضر کے کرکٹرز کو بھی فیئر ویل (الوداعی) تقریب دے گی۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں