قومی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن پر پہنچانے والے ٹیسٹ کرکٹر مصباح الحق نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، 42 سالہ مصباح کو گزشتہ روز وزڈں کرکٹ آف دی ایئر کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا تھا، مصباح الحق کی فٹنس 42 سال کی عمر میں دیگر کھلاڑیوں عمر اکمل، یاسر شاہ، کامران اکمل ودیگر کھلاڑیوں سے بہتر رہی۔
ٹیسٹ کپتان کو گزشتہ چھ ٹیسٹ میچز میں لگاتار شکست کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، اور گزشتہ روز چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے بھی مصباح کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز مصباح کی آخری سیریز ہوگی، مصباح الحق نے ون ڈے اور ٹیسٹ میں عمدہ کپتانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کولیڈ کیا، مصباح نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 2001ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں کیا، انہوں نے 72 ٹیسٹ میچز کی 126 اننگز میں 4 ہزار 951 رنز بنارکھے ہیں جس میں 10 سنچریاں اور 36 نصف سنچریاں شامل ہیں، ون ڈے میں 162 میچز میں قومی ٹیمکی نمائندگی کی جس میں 5 ہزار 122 اور 20 ٹی ٹوئنٹی میچز میں 788 رنز بنائے ہیں۔
مصباح الحق وہ واحد کپتان ہین جنہوں نے ہوم گراونڈ پر کوئی سیریز نہیں کھیلی، جتنی بھی کامیابیاں ملی وہ دبئی، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ ودیگر کنڈیشنز پر ملیں۔
مصباح الحق کے کیریئر میں کئی بار اُتارچڑھاؤ آئے لیکن مصباح نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، انڈیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی فائنل کون بھول سکتا ہے، جس میں قومی ٹیم تقریباً شکست سے دوچار ہوچکی تھی جب مصباح بیٹنگ کے لیے آئے تو انہوں نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا تھا، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا، مصباح ہی نے آخر میں ریورس سوئپ کھیلا اور بھارتی باؤلر سری سانت کو کیچ دے بیٹھے اور قومی ٹیم وہ ٹی ٹوئنٹی فائنل میچ ہار گئی، مصباح ہی کی کپتانی میں قومی کرکٹ ٹیم نے دبئی میں آسٹریلیا کے خلاف کلین سوئپ کیا اور ٹیسٹ کی نمبر ون ٹیم بن گئی، جس میں مصباح الحق کی تیز ترین سنچری بھی شامل تھی۔
اب مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد کپتانی کا تاج کس کے سر سجایا جاتا ہے یہ تو آنے والے دنوں میں پتہ چل جائے گا، ٹیسٹ کپتان کے لئے اظہر علی، یونس سینئر پلیئرز ہیں اور وہ مضبوط امیدوار بھی ہوں گے لیکن چند سال بعد یونس خان بھی ریٹائر ہوجائیں گے، یونس خان کو کپتان بنانے کے بجائے کیا ہی اچھا ہو کہ کپتانی کا تاج ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے کپتان سرفراز احمد کو بنادیا جائے، سرفراز کی کارکردگی کافی متاثر کن ہے، حال ہی میں سرفراز احمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز 3-1 سے جیتی ہے، سرفراز کو کپتان بنانے سے یہ فائدہ ہوگا کہ ٹیسٹ میں وکٹ کیپنگ کے فرائض بھی سرفراز احمد انجام دیں گے اور بیٹنگ میں چھٹے نمبر پر بھی ٹیم کے اسکور میں اضافہ کرسکیں گے۔
دیکھنا یہ ہوگا کہ آنے والے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد چیئرمین پی سی بی شہریار خان، سرفراز کو ہی ٹیسٹ کا کپتان بناتے ہیں یا سینئر کھلاڑی یونس خان اور اظہر علی میں سے کسی کو ٹیسٹ ٹیم کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔
نعمان ناصر اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں ، کھیل اور سماجی نوعیت کے معاملات پر لکھتے ہیں- بلاگز میں اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہیں