پاکستان کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا دورہ ویسٹ انڈیز 1957/58 میں کیا اور دونوں پہلی مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ میں مدمقابل ہوئے اور سیریز بے نتیجہ رہی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 60 سالوں میں مجموعی طور پر اب تک 50 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں۔ پاکستان مجموعی طور پر 19 میچز میں کامیاب رہا, ویسٹ انڈیز 16 میں کامیاب رہا اور 15 میچز ڈرا ہوئے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سترھویں ٹیسٹ کرکٹ سیریز جاری ہے ۔ یہ پاکستان کا آٹھواں دورہ ہے جس کا پچاسواں ٹیسٹ میچ 21اپریل سے 25 اپریل تک کیریبین میدان کنگسٹن جمیکا میں کھیلا گیا۔
پاکستان کے اسٹار کرکٹرز اور حال ہی میں وزڈن کرکٹرز آف دی سیزن 2016 کا اعزاز پانے والے یونس خان اور مصباح الحق کا اپنے کیرئیر کے آخری ٹیسٹ سیریز کے آغاز میں زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
پاکستان کے خلاف ویسٹ انڈیز نے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلے کھیلتے ہوئے پہلی اننگ میں 286 رنز بنائے, ویسٹ انڈیز کی جانب سے روسٹن چیس, شین ڈورچ,اور جیسن ہولڈر نے عمدہ کھیل پیش کیا۔ پاکستان کی جانب سے محمد عامر نے اننگ کی بہترین بالنگ کراتے ہوئے 44 رنز کے عوض 6 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ یاسر شاہ نے2 وکٹیں لیں, ٹیسٹ کیپ حاصل کرنے والے محمد عباس نے 1 وکٹ لی۔
پاکستان کی جانب سے اپنی پہلی اننگ میں بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ حالانکہ اوپننگ پیئر اظہر علی اور احمد شہزاد لمبی اننگ کھیلنے میں ناکام رہے لیکن بابر اعظم , یونس خان , مصباح الحق اور سرفراز احمد نے زبردست کھیل پیش کرتے ہوئے نصف سینچریاں اسکور کیں۔ قومی کرکٹ ٹیم نے پہلی اننگ میں 407 رنز بنائے , مصباح الحق 99 رنز کے ساتھ نمایاں کھلاڑی رہے ۔
پاکستان کی 121 رنز کی برتری کو ختم کرنے اور ہدف دینے کے لیے دوسری اننگ کے آغاز میں ویسٹ انڈیز بہت محتاط رہی لیکن یاسر شاہ کی بہترین بالنگ نے کسی بیٹسمین کو زیادہ دیر پچ پر جمنے نہیں دیا اور ٹیسٹ میچ کے آخری روز ویسٹ انڈیز کو 121 رنز کی پاکستان کی برتری ختم کرنے کے بعد 152 رنز پر ڈھیر کردیا۔
ویسٹ انڈیز نے پاکستان ٹیم کو دوسری اننگ میں 32 رنز کا آسان ہدف دیا۔ پاکستان کی جانب سے دوسری اننگ میں یاسر شاہ نے 6 وکٹیں , محمد عباس نے 2 اور عامر اور وہاب نے ایک ایک وکٹ لی۔
پاکستان نے 32 رنز کا آسان ہدف میچ کے آخری روز آخری سیشن میں 3وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا اور میچ میں بآسانی فتح حاصل کرکے تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر سے برتری حاصل کرلی۔ میچ میں آٹھ وکٹیں لینے پر یاسر شاہ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔
پاکستان کے دورہ ویسٹ انڈیز پر سینئر کرکٹرز اور منفرد اعزاز رکھنے والے بہترین بلے باز یونس خان اور مصباح الحق اپنی آخری ٹیسٹ سیریز کھیل رہے ہیں جو کہ اپنے آغاز میں ہی تاریخی رخ اختیار کرچکی ہے ۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹیسٹ کرکٹر یونس خان نے اپنے کیرئیر کے 10 ہزار رنز مکمل کرکے قوم کا سر فخر سے بلند کردیاہے ۔ یونس خان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 10 ہزار رنز مکمل کرنے والے عظیم کرکٹرز کی فہرست میں تیرھویں کھلاڑی بن گئے ہیں اور پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔
مصباح الحق نے ٹیسٹ کیرئیر کے 5 ہزار رنز مکمل کیے اور 5 ہزار رنز مکمل کرنے والے بطور کپتان پہلے اور بطور بیٹسمین ساتویں کھلاڑی ہیں ۔
وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد نے نصف سینچری اسکور کرکے 2 ہزاررنز مکمل کیے۔
پہلی اننگ میں مصباح الحق نے ناٹ آوٹ 99 رنز اسکور کیے اور نمایاں بیٹسمین رہے اور دنیا کے چھٹے کھلاڑی ہیں جو 99 پر آکر ٹیم کے آل آوٹ ہوجانے کے باعث سینچری مکمل نہ کرسکے ۔
مصباح الحق سے قبل جو پانچ کھلاڑی ٹیم کے آل آوٹ ہوجانے کے باعث سینچری مکمل نہ کرسکے , اور 99 پر ناٹ آوٹ رہے ہوں۔ ان کھلاڑیوں میں برطانوی اوپننگ بیٹسمین جیفری بائیکاٹ 1979 میں 99 رنز پر ناٹ آؤٹ نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود تھے کہ ٹیم آل آوٹ ہوگئی تھی۔ آسڑیلیا کے کپتان اسٹیو وا 1995 میں , ایلیکس ٹوڈر 1999 میں , شان پولاک 2002 میں , اور اینڈریو ہال 2003 میں ایسے ہی ناٹ آوٹ رہے اور سینچری مکمل نہ کرسکے تھے۔
قومی کپتان ایک اور ریکارڈبرابر کرنے جارہے ہیں۔
مصباح الحق نے اب تک اپنے کیرئیر میں 54 ٹیسٹ میچز میں قیادت کے فرائض انجام دیے ہیں جو تمام میچز ملک سے باہر کھیلے گئے ہیں۔ دورہ ویسٹ انڈیزپر تینوں ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی قیادت کرکے مصباح الحق ساوتھ افریقہ کے سابق کپتان گریم اسمتھ کا ریکارڈ برابرکرسکتے ہیں۔ گریم اسمتھ نے 56 ٹیسٹ میچز میں ملک سے باہر کپتانی کے فرائض انجام دیے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم 7 مرتبہ ویسٹ انڈیز کا دورہ کرچکی ہے جس میں آج تک کوئی سیریز پاکستان کے نام نہیں رہی اور دوسری طرف 7 سیریز میں سے 4 میں ویسٹ انڈیز کامیاب رہی اور 3 سیریز کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
کیا اس بار قومی ٹیم کالی آندھی کو کیریبین میدانوں میں شکست دے کر پہلی سیریز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوسکے گی ـــ یا نہیں ؟ یہ تو بہت جلد سب کو پتہ لگ جانا ہے ۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلند حوصلے کو دیکھتے ہوئے لگتا یہ ہی ہے کہ اس بار کیریبین میدانوں میں پاکستانی ٹیم تاریخ رقم کرہی ڈالے گی۔