The news is by your side.

پنڈی -جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب – حصہ چہارم

محض سنی سنائی نہیں آپ بیتی ہے۔والد صدر مدرس یعنی ہیڈ ماسٹر تھے۔بچے کو داخل کراتے وقت کہا جاتا تھا کہ ہڈی ہما ری چمڑی آپ کی اور اس کار خیر کے لیے  جو آلۂ تشدد مستعمل تھا اسے ڈنڈا نہیں بلکہ مولا بخش کہا جاتا تھا۔اسی مولا بخش نے اس کندہ…

پنڈی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب – حصہ سوئم

یہ تینوں تصویریں مال روڈ کی ہیں پہلی 1910 کی، درمیانی ملکہ کے بت کی جوتقسیم کے وقت عین اسی جگہ نصب تھا۔ جو نیچے 1930 کی تصویر میں نظر آرہی ہے۔ انتہائی دائیں جانب ’فلیش مین‘ ہوٹل کی بیرونی دیوار پر’مری روڈ‘ کی نشاندہی ہےجہاں سے آپ موجودہ…

پنڈی – جو ایک شہرتھا عالم میں انتخاب – حصہ دوئم

مجھے تاریخ یاد نہیں لیکن یہ 1950کا زمانہ ہے جب راولپنڈی صدرمیں بنک روڈ پرکیپٹل سینما کے قریب سے یہ بس مسافروں کو مری لے جاتی تھی اور جب میں نے پہلے بارسفر کیا تو اس کا ٹکٹ ڈیڑھ روپیہ تھا، جیسا کہ میں نے گزشتہ پوسٹ میں لکھا اس وقت شہر میں…

پنڈی – جو ایک شہرتھا عالم میں انتخاب

دوسرا مصرعہ قطعی بے محل نہیں لگے گا کہ ہم رہنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے، آج کے باسی اس تصویر کو دیکھیں گے تو اسے ایک اجاڑشہرقراردیں گے۔ شاید شہربھی نہ کہیں ایک قصبہ کا نام دے دیں۔ اپنی وسعت آبادی اورگہما گہمی کے تناظر میں یہ تاثر کچھ اتنا…

ایک شہر تھا عالم میں انتخاب۔۔آخری حصہ

اپنے حال پر ایک شعر یاد آتا ہے وقتِ پیری شباب کی باتیں  ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں آج یہ خواب کی بات ہی لگتی ہو کہ میں ہزاروں شہریوں کے ساتھ سرکلر ریلوے کے برائے نام ٹکٹ پرملیر سے کراچی سٹی اور لالوکھیت 10 نمبر کے اسٹیشن تک سفر کرتا تھا…

ایک شہرتھا عالم میں انتخاب۔۔ حصہ دوئم

میری کوشش یہی ہے کہ اپنے مشاہدات کو معروضی اورغیر متنازعہ رکھوں۔ خصوصا کراچی کے معاملے میں جہاں لسانی فرقہ وارانہ اور تہذیبی اختلافات میں معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے کی ہرکوشش کو سیاسی ضرورت کی خاطر ناکام کیا جاتا ہے۔ یہ گروہی سیاست وہی کرتے…

ایک شہرتھا عالم میں انتخاب

میں نے اپنی زندگی کا نصف حصہ نصفِ بہتر کے ساتھ اسی شہرمیں گزاردیا جس پر عروس البلاد کہلانے کی اب تہمت بھی نہیں۔ میری طرح اس شہر کا چہرہ بھی نامعلوم طریقے پربدلتا چلا گیا۔ وقت کی چیرہ دستی ایک سفاک بے نیازی کے ساتھ گلوں سے رنگ و بو اور حسن…