اگر ہم بحیثیت قوم اپنے بچوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرتے ہیں تو پاکستان میں آئندہ جنسی زیادتی کا کوئی کیس سامنے نہیں آئے گا مگر شرط یہ ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ بچے ہم سب کی ذمہ داری ہیں۔
افسوس کہ ہم اخلاقی طور پر اس قدر دیوالیہ ہو چکے ہیں کہ ہم سے ہی کسی دوسرے مسلمان کی خوشیاں، صحت ، عزت و آبرو اور جان و مال محفوظ نہیں ہے۔ جس معاشرے میں استاد عزتوں کے لٹیرے اور ڈاکٹر قصائی بن جائیں۔ جس معاشرے میں اسکول، کالج ، یونیورسٹیاں…
ببرک کارمل جمالی
آج دنیا بھر ماں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول، کالج، یونیورسٹی، پارک، روڈ اور بڑے بڑے ہوٹلز میں ماں کا عالمی دن بڑے دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے، مگر بلوچستان کی ماں کو یہ بھی پتا نہیں…
خواتین کے حق میں نعرے بلند کرنے والے اور جنسی ہراسگی کو خواتین کے تحفظ کے لئے استعمال کرنے والوں کے لئے یہ موضوع اگر پیچیدہ نہیں تو ناپسندیدہ ضرور ہے ۔ ہمارا معاشرتی المیہ یہ ہے کہ ہم صرف اور صرف انہی چیزوں کو اہمیت دیتے ہیں جو ہماری روزمرہ…
12 مارچ1913کی روشن صبح تھی، امریکہ کے شہر کولمبس کے چھوٹے سے قصبے اوہائیو جس کی آبادی اڑھائی ہزار کے قریب تھی ،میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی تھی، کسان کھیتی باڑی میں مصروف تھے جبکہ قصبے کے چھوٹے سے بازار کی چھوٹی چھوٹی دکانوں میں…
انسان کی زندگی جستجو اور امکانات سے پر ہے تاہم اکثر اوقات ایسا ہوتا ہے کہ زندگی ہماری ہوتی ہے اور اسے جیتا کوئی اور ہے ،بچے کی پیدائش سے لے کر اس کی موت تک والدین و دیگر گھر والوں اور دوستوں سمیت اس کی زندگی میں بہت سے لوگ اپنا اپنا کردار…