دنیا کیسے چلتی ہے؟ آئیڈیلزم کی ماری اس دنیا کے نظام کی زیریں سطح پر ایک زبردست تنقیدی نظام کا دھارا بھی بہہ رہا ہے۔
پاپولر فکشن پر ایک ناگزیر گفتگو-راجہ گدھ اور ناول آنچ کا ایک ضمنی تناظر کمرشل رائٹنگ اُسی طرح ایک معاشی سرگرمی ہے، جیسا کہ دنیا بھر میں معاش کے حصول کے ان گنت راستے بنائے جا چکے ہیں۔
کاشف غائر چوتھے مجموعے میں کیفیات کے ایک سنگم پر! کاشف حسین غائر کے لیے شاعری وجودی مسئلہ ہے، شوق یا مشغلہ نہیں۔
محمد حمید شاہد کے ناول ’مٹی آدم کھاتی ہے‘ پر چند باتیں سقوط ڈھاکا 71 میں ہوا، زلزلہ 2005 میں آیا، درمیان میں 33 سال کا عرصہ ہے، یہ اس سراسر نامہرباں عرصے کی کتھا ہے
بچوں کا ادب اور تنقید کا المیہ جب ایک چھوٹا بچہ کوئی تخیلاتی کہانی سنتا یا پڑھتا ہے تو بہت خوش ہو جاتا ہے، کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس نے جو محسوس کیا وہ ’ادبی احساس‘ ہے؟
بے سمتی کے شکار سوالات جب ہمیں نظام پر سوال اٹھانا چاہیے ہم کسی چھوٹے جُز کو اپنے تند و تیز سوالات کا ہدف بنا لیتے ہیں۔
شموئل احمد کا ”سنگھار دان“: علامت کی کارفرمائی اور جادوئی حقیقت نگاری اگر کہیں مکافات عمل وجود میں آتے بھی ہیں تو اس میں ایک عرصہ گزرتا ہے۔ جسے عموما لوگ نوٹ نہیں کرپاتے