پاکستان گزشتہ 10 دس سالوں سے دہشت گردی کی زد میں ہےاوراس بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے پیش نظر ہی پاک افواج کی جانب سے گزشتہ سال دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا گیا جس میں متعدد دہشت گردوں کو اپنے انجام تک پہنچایا گیا۔ آپریشن ضربِ عضب ابھی بھی بھرپور طریقے سے جاری ہے جس کی کمانڈ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے اور ان کی قیادت میں پاک فوج ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان میں آج تک ان دہشت گردوں کی نرسریوں کے خلاف کوئی کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی جس کے بغیر پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہی نہیں یہ میرا ہی نہیں بلکہ ہرذی شعورانسان کا یہ ہی موقف ہے کیونکہ آج ہماری افواج پاکستان جن دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں وہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک ان دہشت گردوں کا برین واش کرنے والوں کے خلاف کاروائی نہ ہو۔ پاکستان میں اس وقت ان لوگوں کے خلاف بھرپورایکشن کی ضرورت ہے جس میں ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے جو اب بھی دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور میڈیا میں آکر ان کی حمایت کرکےانہیں مزید حوصلہ دیتے ہیں ۔ پاکستان میں دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام میں چھے برے طالبان کی کنفیوژن پیدا کرنے والوں کو نکیل ڈال دی جائے۔
پاکستان میں ہرباشعور شہری اچھی طرح جانتا ہے کہ طالبان دہشت گرد اورکالعدم تنظیموں کا آپس میں کتنی حد تک گٹھ جوڑہے جو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں مگر اس کے باوجود کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے ہماری صوبائی حکومتوں یا وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی مربوط پالیسی نہ بنائی جاسکی ہے۔
اگست 16 اتوارپنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ خودکش حملے میں شہید ہوگئے۔ جو ایک المناک سانحہ ہے یہ پنجاب میں پہلا واقع نہیں اس سے قبل پنجاب کے گورنرسلمان تاثیر، بے نظیر بھٹو اوردیگر کو بھی شہید کیا جاچکا ہے اور یوں کہہ لیجئے کہ کسی بھی بڑی شخصیت کو پنجاب میں نشانہ بنانا کوئی مشکل کام نہیں جس سے ظاہر ہے طالبان دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک کتنا منظم ہے۔
پاکستان میں پھیلنے والی فرقہ پرستی اور مذہبی جنونیت و انتیہا پسندی کے تانے بانے پنجاب میں پلنے والی کالعدم تنظیموں سے ملتے ہیں مگر آج تک ہم نے پنجاب میں کوئی آپریشن ہوتے نہیں دیکھا۔ گزشتہ چند ہفتے قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے پہلی مرتبہ کوی خاص کاروائی نظرآئی جس میں مقابلے کے دوران کالعدم تنظیم کے سربراہ ملک اسحاق کو دو بیٹوں سمیت ہلاک کردیا گیا۔ کہا جارہاہے کہ اسی کاروائی کے ردعمل میں پنجاب کے وزیرداخلہ کرنل شجاع خانزادہ کو خودکش حملے میں شہید کیا گیا اگر یہ سچ ہے تو یہ ہمارے اداروں کے لیے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ کیا کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک ہمارے اداروں سے زیادہ منظم ہیں پاکستان میں دہشت گردوں کا خاتمہ اس وقت ممکن ہے جب حکومتیں دہشت گردوں کوپناہ دینا بند کردیں۔
جب ایک وزیر داخلہ کو پنجاب میں یوں ہی شہید کیا جاسکتا ہے تو عام آدمی کا کیا بنے گا۔ پاکستان مسلم لیگ نوازحکومت کراچی میں جاری رینجرز آپریشن پر خوب داد وصول کرتی ہے اور دعویٰ کرتی ہے کہ انھوں نے کراچی کے حالات کو سنجیدگی سے لیا اور اب کراچی میں امن ہوگیا جب کہ حقیقت کچھ اور ہے جس پر متحدہ کو شکایات بھی ہیں جس کے احتجاج میں وہ اسمبلیوں سے مستعفی بھی ہوگئے چلیے جانے دیجیے اس بات کو بھی آپ کی بات مان لیتے ہیں کہ آپ نے کراچی پر احسان کیا مگر ان لوگوں کا کیا جو آئے دن پنجاب میں جاگیرداراور انتہا پسند دہشت گردوں کا نشانہ بنتے ہیں وزیراعظم صاحب پنجاب کے لیی بھی ایسی کوی دوا دیجیے کہ وہاں بھی بچوں بچیوں سے زیادتی ، کاروکاری اور دیگر معاشرتی جرائم کا خاتمہ ہوجائے۔
جناب وزیراعظم صاحب پنجاب میں آپ کی جماعت کی سرپرستی میں کالعدم تنظیمیں پھل پھول رہی ہیں جن سے آپ کے وزراء کے براہ راست روابط ہیں تو کیا کراچی طرز کا رینجرز آپریشن پنجاب میں بھی ہوگا وزیراعظم پاکستان نواز شریف صاحب کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ اپنی غیر جانبداری کا عملی مظاہرہ کریں اور جو فیصلہ کراچی کے لیے کیا ہے وہی فیصلہ پنجاب کے لیے بھی کرکے اپنے مخالفین کے منہ بند کردیں اور کراچی میں جس طرح رینجرز کاروائی کررہی ہے اسی طرح پنجاب میں بھی رینجرز آپریشن کیا جائے تاکہ سانحہ قصور ، معصوم شہریوں کے قتل ، خودکش حملوں و دیگر جرائم میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔