”یہ آج اتنی خاموشی کیوں ہے؟جب زلزلہ آیا تھا تو بہت شور تھا۔یہ خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ تو نہیں؟“
”تم پتا نہیں کس طوفان کی بات کررہے ہو…. یہاں تو زلزلہ بھی آگیا اور طوفان بھی….!!“
”کون سا طوفان آگیا؟“
”تمہیں پتا نہیں ریحام خان کو طلاق ہوگئی۔ “
”تو پھر اس سے کیا ہوتا ہے؟ یہ کپتان کا ذاتی فیصلہ ہے …. “
”بے شک یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے لیکن ان کی ذات کے ساتھ تبدیلی والے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ “
”اسی لیے تو تبدیلی آنہیں رہی بلکہ آگئی ہے۔“
”ویسے یہ دوسری تبدیلی ہے۔“
”تبدیلی تو تبدیلی ہوتی ہے پہلی ہو یا دوسری….“
”تو پھر کیا اب تبدیلی کی ہیٹ ٹرک کا پروگرام ہے….“
”پتا نہیں…. یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے اور کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کی نجی زندگی پر نکتہ چینی کرے۔“
”ٹھیک کہا تم نے لیکن ہم نکتہ دان نکتہ چینی نہ کریں تو کیا کریں۔ “
”اب کیا ہوگا؟ “
”کچھ نہیں کہہ سکتے…. زلزلے آتے ہیں تو کہتے ہیں زمین میں تبدیلی آجاتی ہے۔ کہیں کوئی چھپا ہوا جزیرہ دریافت ہوجاتا ہے اور کہیں کوئی جزیرہ سمندر میں غائب ہوجاتا ہے۔ “
”زلزلہ کے جھٹکے محسوس تو ہو ئے تھے لیکن اس تبدیلی کی امید نہیں تھی۔“
”اس بڑے زلزلہ کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ کافی دنوں تک جاری رہے گا۔ “
”تبدیلی کے اس عمل میں یہ سب کچھ بہت ضروری ہے۔ کئی بڑے نام اس تبدیلی کا شکار بن کر زیر زمین جا چکے ہیں اور مزید کچھ جزیرے منظر عام پر آنے کو بے تاب ہیں۔“
”تبدیلی کے اس عمل میں کئی لوگ بے گھر ہوگئے اور کئی ایک اس دنیا سے چلے گئے ۔لیکن مجھے منظر میں کوئی تبدیلی ہوتی نظر نہیں آتی۔“
”منظر میں تبدیلی جب آئے گی جب ہم اپنے پس منظر کو تبدیل کریں گے اور پس منظر میں ایسی قوتیں ہیں جو الیکشن لڑتی نہیں بلکہ لڑواتی ہیں۔“
”اب تم زلزلہ پر سیاست کررہے ہو ۔میں تمہیں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا۔“
”تمہیں کس نے یہ کہا کہ کوئی اجازت لے کر سیاست کرتا ہے۔سیاست کرنے کے لیے ایشو چاہیے اور یہ بہت بڑا ایشو ہے۔“
”تمہیں زیب نہیں دیتا کہ تم اب مزید اس پر کوئی بات کرو۔“
”میں نے جو کچھ زیب تن کررکھا ہے اس میں مجھے ہر چیز کی اجازت ہے جس کے چاہوں کپڑے اتاروں اور جس کو چاہوں کپڑوں کی چادر میں لپیٹ دوں۔ میں کسی کو جواب دہ نہیں۔“
”ایسا نہ کرویہ مکافات عمل ہے …. کل کو تمہیں بھی اس سے گزرنا پڑسکتا ہے۔“
”یہ سیاست ہے پیارے…. اس میں سب چلتا ہے !!“
”اسی لیے تو میں خاموش تھا …. خاموش ہوں اور اب خاموش ہی رہوں گا….!!“
میر شاہد حسین نے اپنے قلمی سفر کا آغاز بچوں کے ایک معروف رسالے سے 1995ءمیں کیا بعد ازاں آپ اسی رسالے کی ادارت سے منسلک ہوئے اور پھر اس کے مدیر بھی رہے، آپ کو بچوں کے ادب میں کئی ایوارڈزسے بھی نوازا گیا جن میں نیشنل بک فا ؤنڈیشن بھی شامل ہے
شاید آپ یہ بھی پسند کریں
نوٹ: اے آروائی نیوزکی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں ناظرین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: [email protected] آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔