The news is by your side.

الن کلن کی باتیں: گلے میں پھنسی پانامہ کی ہڈی

”کھایا تو سب نے تھا پتا نہیں شریف لوگوں کے گلے میں ہی کیوں ہڈی پھنس جاتی ہے؟“
”دو بار پہلے بھی آپ اسی طرح کھا پی کر بغیر ڈکار لیے گھر چلے گئے تھے۔ اس وقت بھی سمجھایا تھا کہ کھانا بری بات نہیں، بس چھپانے کا فن آنا چاہیے۔“
”آپ نے تو جو کھایا تھا وہ آپ کے منھ پر صاف لگانظر آرہا ہے۔ اب آپ مجھے سمجھا رہے ہیں۔“
” کھانے کے لیے ہی تو سب آتے ہیں ، آپ کی باری تھی اس بار کھانے کی لیکن آپ نے تو گلے میں پانامہ کی ہڈی ہی پھنسا لی۔“
”بہت زور لگا لیا لیکن نہ ہی اُگلا جاتا ہے اور نہ ہی نگلا جاتا ہے۔“
”جتنا مرضی زور لگا لو اب یہ ہڈی گلے سے نکلنے والی نہیں۔“
”پھر اب یہ نکلے گی کیسے؟“
” ایسی تمام بیماریوں کا علاج لندن والے ہی کرتے ہیں۔ جلدی سے نکل لو پتلی گلی سے۔“
” یہی تو مسئلہ ہے تم نے جس پتلی گلی میں مجھے داخل کیا تھا وہ بند گلی نکلی۔“
” فکر نہ کرو ایسی کہیں بند گلیاں چور دروازوں سے کھل جاتی ہیں۔یاد نہیں ابھی تمہارے سامنے ہی وہ مکا دکھانے والا کمر میں بل ڈال کر تمہاری آنکھوں کے سامنے نکل گیا۔“
”آپ نے تو مجھے مفاہمت والی گلی کا راستہ دکھایا تھا لیکن اب آپ خود اس گلی میں میرے ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔“
” آپ کا راستہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہوچکا ہے اور ہم نے ابھی اپنا راستہ بنانا ہے۔“
” یہ آپ زیادتی کررہے ہیں ہمارے ساتھ۔ ہم نے آپ کا کتنا ساتھ دیا۔ اور اب آپ ہمیں بیچ چوراہے پر چھوڑ دیں گے؟“
” گرتی دیواروں کو کندھا نہیں دیا جاتا بلکہ دھکا ہی دیا جاتا ہے ورنہ دیوار کندھا دینے والوں پر آگرتی ہے۔“
” پھر بھی کوئی تو مشورہ دو؟“
”مشورہ ہی تو دے رہا ہوں کہ نکل لو اس سے پہلے کہ جانے کے تمام راستے بند ہوجائیں۔“
” مگر وہ اگلی باری….“
”یہ جو تم نے اتنا کھا لیا ہے، پہلے اسے تو ہضم کرآ، پھر دیکھتے ہیں اگلی باری آنے تک۔“
” میں نے تو ابھی کچھ بھی نہیں کھایا تھا، پھر بتا مجھے کیوں نکالا؟“
” سب پتا چل جائے گا اس سے پہلے پہلے نکل لو ، ویسے بھی قربانی کے دن قریب آگئے ہیں۔“
” آپ نے مجھے کیا قربانی کا بکرا سمجھ رکھا ہے ۔ میں ایسے نہیں جاؤں گا۔“
” دیکھ لو قصائیوں کی چھریاں تیز ہو رہی ہیں اور ٹانگیں کھینچنے والے بھی بالکل تیار ہیں۔“
”اچھا اگر ایسا ہے تو میں نکلتا ہوں ۔“
”ہاں ہاں نکل لو پتلی گلی سے….“

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں