The news is by your side.

سندھ کابینہ میں نئے چہرے اورپرانے چیلنجز

سندھ میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کے ساتھ نئی سندھ کابینہ کی حلف برادری کا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا ہے۔ نو وزراء، چار مشیران اورچار خصوصی معاونین کے ساتھ سید مراد علی شاہ نے اپنے لئے سترہ رکنی ٹیم کا انتخاب کرلیا ہے، البتہ چند روز میں سندھ کابینہ میں توسیع کا امکان ہے۔ سترہ رکنی نئی سندھ کابینہ کے باوجود خزانہ، داخلہ، آبپاشی، منصوبہ بندی، ورکس اینڈ سروسز، جیسی اہم وزارتوں کا قلم دان وزیراعلیٰ کے پاس ہی رہیں گے، یا پھریہ محکمے فی الحال چھوڑدیئے گئے ہیں۔ سندھ کابینہ میں جہاں نثار کھوڑو، مخدوم جمیل الزماں، جام مہتاب ڈہر، ڈاکٹر سکندر میندھرو، جیسے سینئر وزرا شامل ہیں وہیں کافی نئے چہرے بھی متعارف کرائے گئے ہیں۔ چار مشیروں اور چارمعاونین کو بھی قلم دان سونپ دیئے گئے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ان کے اختیارات بھی وزراء کے برابر ہوں گے۔ سندھ کی نئی وزارتی ٹیم میں عمرکوٹ سے منتخب رکن ادیب اور شاعر ہیں جنہیں محکمہ ثقافت کا قلم دان سونپ دیا گیا ہے اوراس کے ساتھ پیپلز پارٹی کی جیالی کارکن شمیم ممتاز کو بھی پہلی بار وزارت ملی ہے جن کو وزیر سماجی بہبود بنا دیا گیا ہے۔ چار مشیروں میں سینیٹر سعید غنی نیا چہرہ ہیں۔ سعید غنی کراچی کی سیاست کے سرگرم کارکن رہے ہیں، ان کے والد عثمان غنی معروف مزدور رہنما تھے جنہیں کراچی میں قتل کردیا گیا تھا۔

سعید غنی کو مشیر محنت بنا دیا گیا ہے جو بیک وقت سینیٹر بھی رہیں گے۔ مولا بخش چانڈیو( اطلاعات)، مرتضیٰٗ وہاب ( قانون)، اور اصغر جونیجو( معدنی وساٗئل) سابقہ کابینہ کا بھی حصہ تھے۔ وزیر اعلیٰ کے خصوصی معاونین کی ٹیم بالکل نئی ہے جو پہلے کبھی کابینہ میں نہیں رہے۔ سندھ میں اقلیتوں میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کھٹو مل جیون پرانے سیاسی کارکن ہیں، سابقہ ایم این اے ہیں اورتھرپارکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ڈاکٹرکھٹو مل جیون ماضی میں سندھ کی طلبہ تحریک کے سرگرم رہنما رہ چکے ہیں۔ سندھ اسمبلی کی رکن ارم خالد کو خواتین کی ترقی کی وزارت کا قلم دان سونپ دیا گیا ہے۔ ارم خالد کراچی سے تعلق رکھتی ہیں اور سابق ایڈوکیٹ جنرل کی اہلیہ اورپیپلزپارٹی کے اہم رہنما سابق وفاقی وزیر این ڈی خان کی بہو ہیں۔ ارم خالد کراچی میں سماجی سرگرمیوں اور فلاحی کاموں میں سرگرم رہتی ہیں۔

معاونین کی فہرست میں دادو کے پہاڑی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پیر آف نئینگ شریف سید غلام شاہ جیلانی بھی شامل ہیں۔ غلام شاہ جیلانی تحصیل جوہی سے بارہا منتخب ہونے والے رکن سندھ اسمبلی ہیں، تاہم پہلی بار انہیں وزارتی ذمے داریاں ملی ہیں جبکہ جام شورو سے منتخب رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر سکندر خان شورو کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلم دان سونپ دیا گیا ہے۔

یہ سندھ کابینہ کا پہلا مرحلہ ہوگا جس میں سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو سے تعلیم کی وزارت لے کر انہیں خوراک کا وزیربنادیا گیا اورسابق وزیر صحت جام مہتاب ڈہر کو وزیر تعلیم بنا دیا گیا ہے۔ جام مہتاب سندھ کابینہ کے اندر ایماندار وزیر شمار کیئے جاتے ہیں اور کرپشن کے خلاف ہیں۔اسی طرح صحت کی وزارت ڈاکٹر سکندر میندھرو کے سپرد کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سکندر میندھرو بدین سے تعلق رکھتے ہیں اور انتہائی ایماندار اور شریف انسان تصور کیئے جاتے ہیں۔

سندھ کی دو اہم وزارتوں پر ایماندار وزراء کو لایا گیا ہے۔البتہ مخدوم جمیل الزماں کو روینیو،،جام خان شورو کو بلدیات اور مکیش کمار چاولہ کو ایکسائیز کی وزارتوں پر برقرار رکھا گیا ہے، سندھ کی ان وزارتوں کو کماؤ پوت تصور کیا جاتا ہے۔ سابق وزیر زراعت سہیل انور سیال سے داخلہ لے کر وزیر زراعت بنا دیا گیا ہے۔ سندھ کابینہ میں ابھی بھی کئی اہم نام شامل نہیں ہیں۔جن میں منظور وسان، علی نواز مہر،ناصر حسین شاہ ،علی نواز شاہ، نادر مگسی،اوردیگرنام شامل ہیں۔

سندھ کابینہ میں نئے چہرے بھی آگئے، پرانے چہرے بھی شامل ہیں اور کابینہ کے پاس وقت بھی صرف ڈیڑھ سال کا ہے، سندھ کے بہت سارے پیچیدہ مسائل ہیں،لاتعداد مشکلات ہیں، تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر ہے، ٹوٹی سڑکیں ہیں، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہیں۔ ہزاروں اسکول بند ہیں تو ہزاروں اساتذہ گھوسٹ ہیں۔ اسپتالوں کا براحال ہے، امن و امان، معاشی مسائل، کرپشن، اقربا پروری سمیت مسائل بہت ہیں اور عوام کی امیدیں بھی بہت زیادہ ہیں جو مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم کے لئے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوں گی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں